Today ePaper
Rahbar e Kisan International

اسلام: رسم نھیں، کردار کا نام ہے

Snippets , / Tuesday, June 17th, 2025

rki.news
رحمان بن حیدر

ہم اکثر اپنے روزمرہ کے رویوں، فیصلوں اور فتووں میں دوسروں کو محض ان کے ظاہری حلیہ سے جانچتے ہیں۔ پیشانی پر سجدے کا نشان، مذہبی لباس، داڑھی کی لمبائی—یہ سب ہمارے لئے کسی کو نیک یا گمراہ قرار دینے کے لئے کافی ہوتے ہیں۔ مگر کیا ہم نے کبھی یہ سوچا کہ جنہیں ہم بظاہر “غیر مذہبی” سمجھتے ہیں، وہ کردار اور اخلاقیات میں ہم سے کہیں آگے کیوں نکل جاتے ہیں؟
اسلام محض چند ظاہری علامات یا رسوم کا نام نھیں ہے۔ یہ ایک ایسا طرزِ حیات ہے جو انسان کے باطن کو پاک کرتا ہے، اس کے کردار کو سنوارتا ہے اور اسے معاشرے میں ایک باوقار مقام عطا کرتا ہے۔ اسلام وہ ہے جو امانت میں خیانت نہ کرے، جو تول میں کمی نہ کرے، جو وعدے کا پابند ہو، سچ بولے، عدل کرے اور زبان سے کسی کو زخم نہ دے۔
اللہ تعالیٰ کبھی یہ نہیں فرماتا کہ اگر کوئی شخص ایمان نھیں لایا تو دنیا میں اسے جینے کا حق نھیں۔ بلکہ یہ ہماری اپنی خواہش ہے، ہماری تنگ نظری ہے کہ ہم کسی کے عقیدے کی بنیاد پر اس کی دنیاوی کامیابی کو بھی مشکوک سمجھتے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ اللّٰہ کا نظام عدل و انصاف پر قائم ہے—ایمان نہ بھی ہو، اگر کردار درست ہے، تو دنیا میں اس کا صلہ ضرور ملتا ہے۔
جاپان کے دارالحکومت ٹوکیو کی ایک سادہ مگر پراثر مثال لیجئے: ایک شخص ٹیکسی میں بیٹھا اور ڈرائیور کو اپنے مطلوبہ پتے تک پہنچنے کو کہا۔ دورانِ سفر ڈرائیور نے اچانک میٹر بند کر دیا۔ مسافر حیران ہوا، مگر زبان نہ جاننے کی وجہ سے خاموش رہا۔ منزل پر پہنچ کر اُس نے مقامی افراد سے دریافت کروایا کہ ڈرائیور نے میٹر بند کیوں کیا۔ ڈرائیور کا جواب تھا: “میں ایک جگہ غلط مُڑ گیا جس سے مسافت بڑھ گئی۔ یہ میری غلطی تھی، اس کا کرایہ میں مسافر سے نھیں لوں گا۔”
یہ کردار، یہ دیانت، ہمیں تعلیماتِ محمدی ﷺ میں بارہا نظر آتی ہے۔ مگر افسوس، آج یہی دیانت ہمارے معاشرے میں ناپید ہو چکی ہے۔ ہمیں صرف لباس و وضع قطع میں اسلام نظر آتا ہے، مگر کردار میں نھیں۔
وہ جاپانی ڈرائیور نہ داڑھی رکھتا تھا، نہ جبہ پہنتا تھا، نہ نماز کا پابند تھا، نہ ہی وہ دین کا پرچار کرتا تھا—مگر اس کا عمل اسلام کا آئینہ دار تھا۔ اور ہم؟ ہمارے پاس داڑھیاں بھی ہیں، جبے بھی، ٹوپیاں بھی، اور لمبی لمبی باتیں بھی، مگر کردار کا فقدان ہے۔
برنارڈ شا کا ایک مشہور قول اس موقع پر ذہن میں آتا ہے:
“میں نے مغرب میں اسلام دیکھا، مگر مسلمان نہ دیکھے۔ اور مشرق میں مسلمان دیکھے، مگر اسلام نہ پایا۔”
آج ہمیں صرف یہ سوچنے کی ضرورت نھیں کہ ہم مسلمان ہیں، بلکہ اس پر بھی غور کرنا چاہیئے کہ کیا ہمارے اندر اسلام بھی ہے؟ ہم رسموں میں تو اسلام ڈھونڈتے ہیں، مگر اصل روح سے غافل ہیں۔ اسلام نہ صرف کلمات کا مجموعہ ہے، نہ فقط عبادات کا ظاہر۔ اسلام نام ہے سچائی، عدل، دیانت، وعدے کی پاسداری، وقت کی پابندی اور ہر اس عمل کا جو انسان کو انسان بناتا ہے۔

اسلام یہ سکھاتا ہے:
اگر ترازو ہاتھ میں ہو تو ناپ میں خیانت نہ ہو، قلم ہاتھ میں ہو تو تحریر سچی ہو، اختیار ملے تو عدل کیا جائے، زبان ملے تو وہ زخم نہ دے۔
ہمیں اسلام کو صرف ظاہر میں نھیں، بلکہ باطن میں بسانے کی ضرورت ہے۔ جب تک ہمارا کردار اسلامی نھیں ہوگا، ہماری عبادات بھی فقط رسم رہ جائیں گی۔ اور یاد رکھیئے، اسلام رسم نھیں، کردار کا نام ہے۔


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2025
Rahbar International