rki.news
تحریر
عتیق الرشید
دوحہ قطر
انڈا قدرت کی اُن نعمتوں میں سے ایک ہے جسے غذائیت کے اعتبار سے مکمل غذا کا درجہ حاصل ہے۔ یہ نہ صرف سستا اور آسانی سے دستیاب ہے بلکہ اپنی افادیت کے باعث بچوں، نوجوانوں اور بزرگوں سب کے لیے یکساں اہمیت رکھتا ہے۔ جدید غذائی تحقیق بھی اس حقیقت کی تصدیق کرتی ہے کہ انڈا انسانی صحت کے لیے بے شمار فوائد رکھتا ہے۔
انڈے میں وٹامن A، D، E اور K پائے جاتے ہیں جو آنکھوں کی صحت، ہڈیوں کی مضبوطی، قوتِ مدافعت اور جسم کے خلیات کے تحفظ میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ وٹامن B کمپلیکس، خصوصاً وٹامن B12، خون بنانے اور اعصابی نظام کو درست رکھنے کے لیے نہایت ضروری ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ماہرینِ غذائیت انڈے کو روزمرہ خوراک کا حصہ بنانے کا مشورہ دیتے ہیں۔
انڈا معدنی اجزا سے بھی بھرپور ہوتا ہے۔ اس میں آئرن، کیلشیم، فاسفورس، زنک اور سیلینیم جیسے عناصر پائے جاتے ہیں جو خون کی کمی سے بچاؤ، ہڈیوں کی مضبوطی اور قوتِ مدافعت میں اضافے کا سبب بنتے ہیں۔ اعلیٰ معیار کا پروٹین انڈے کی سب سے نمایاں خصوصیت ہے، جو جسم کی نشوونما، پٹھوں کی مضبوطی اور خلیات کی مرمت میں مدد دیتا ہے۔
انڈے میں موجود ایک اہم جز لیوسین ہے، جو ایک ضروری امینو ایسڈ ہے۔ یہ پٹھوں کی نشوونما اور جسمانی مشقت یا ورزش کے بعد توانائی کی بحالی کے عمل میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ اسی طرح کولین دماغی نشوونما، یادداشت اور جگر کی صحت کے لیے مفید مانا جاتا ہے، اور انڈا کولین کا ایک قدرتی ذریعہ ہے۔
ماہرین کے مطابق انڈا کھانے کا سب سے بہتر طریقہ اُبلا ہوا انڈا ہے، کیونکہ اس صورت میں غذائیت زیادہ حد تک محفوظ رہتی ہے اور اضافی چکنائی شامل نہیں ہوتی۔ کم تیل میں تیار کیا گیا آملیٹ بھی مناسب ہے، تاہم زیادہ تیل میں تلا ہوا انڈا صحت کے لیے نقصان دہ ہو سکتا ہے۔ کچا انڈا ن
نگلنا یا پینا نہ صرف غیر محفوظ ہے بلکہ اس سے غذائی اجزا بھی پوری طرح جذب نہیں ہو پاتے، اس لیے اس طریقے سے پرہیز ضروری ہے۔
عام طور پر بازار میں تین اقسام کے انڈے دستیاب ہیں۔ دیسی انڈا آزاد گھومنے والی مرغیوں سے حاصل ہوتا ہے اور اس کی زردی گہری رنگت کی ہوتی ہے۔ فارمی انڈا یا پولٹری فارم کا انڈا سب سے زیادہ عام اور سستا ہوتا ہے اور غذائیت کے بنیادی اجزا اس میں بھی موجود ہوتے ہیں۔ آرگینک یا نامیاتی انڈا اُن مرغیوں سے حاصل کیا جاتا ہے جنہیں قدرتی خوراک دی جاتی ہے اور کیمیکل یا غیر ضروری ادویات سے پرہیز کیا جاتا ہے، تاہم اس کی قیمت نسبتاً زیادہ ہوتی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ انڈے کی قسم سے زیادہ اہم اس کا تازہ ہونا، مناسب مقدار میں استعمال اور درست طریقے سے پکانا ہے۔ روزانہ ایک سے دو انڈے، خاص طور پر اُبلے ہوئے یا ہلکے آملیٹ کی صورت میں، صحت مند زندگی کے لیے ایک سادہ مگر مؤثر قدم ثابت ہو سکتے ہیں۔ البتہ دل یا کولیسٹرول کے مریضوں کو اپنی حالت کے مطابق اعتدال اور ڈاکٹر کے مشورے کو مدِنظررکھنا چاہیئے۔
Leave a Reply