rki.news
کراچی آرٹس کونسل کا کارنامہ
تحریر : عشرت معین سیما
کراچی اور پاکستان کی مثبت پہچان دنیا کی سب سے بڑی عالمی اردو کانفرنس ہےجو گذشتہ اٹھارہ برسوں سے مسلسل انتھک محنت اور لگن سے آرٹس کونسل کراچی کا ادارہ منعقد کرتا آرہا ہے۔ اس ادارے کے روح رواں احمد شاہ صاحب بہ نفس نفیس خود ہر ایک مندوب کو دعوت دیتے ہیں، اُن کی آمد کا پرتپاک استقبال کرتے ہیں اور اردو زبان و ادب کے متوالوں کی بے مثال میزبانی کرتے ہیں۔ آرٹس کونسل کراچی کے اس ادارے نے مسلسل اٹھارہ سال اردو ادب کے ساتھ ساتھپ پاکستان کی علاقائی ادب و ثقافت کا جشن مناکر اور فن و ثقافت کی دنیا سے بے شمار مندوبین کو جمع کرکے اپنی اہمیت کی ایسی مثال قائم کی جس کا مقابلہ دنیا کے بڑے بڑے علمی و ثقافتی ادارے نہیں کر سکتے۔ یہ میرا اعزاز ہے کہ گذشتہ کئی سالوں سے میں بھی جرمنی میں اردو زبان و ادب کی سفیر بن کر اس گراں قدر کانفرنس کا حصہ رہی ہوں اور ہر بار پہلے سے زیادہ متاثر و حیران ہوکر احمد شاہ صاحب اور اُن کی پوری ٹیم کو دعا دیتی ہوں کہ انہوں نے پاکستان اور خاص طور پر کراچی کو ادب و ثقافت کے حوالے سے معتبر پہچان دی اور یہاں کے گھٹن زدہ سیاسی ماحول میں رہنے والے نوجوانوں اور شہریوں کو ایک ایسا ماحول فراہم کیا جس میں وہ کھُل کر سانس لے سکیں اور اپنی صلاحیتوں اور اہلیت کو منوا سکیں۔ آرٹس کونسل کراچی کے اس ادارے نے اپنی اس سالانہ کانفرنس اور دیگر کارکردگی سے یہ ثابت کیا ہے کہ فن و ثقافت کے زریعے دنیا کے بڑے بڑے مسئلوں اور چپقلش کو روکا جاسکتا ہے۔ ذہنی یکسوئی کی تلاش اور اپنی اہلیت و قابلیت منوانے کے مواقع کی تلاش میں مایوس نوجوان اپنے دامن کو امید و خوشی سے بھر کر نہ صرف ملک کا فخر بن سکتے ہیں بلکہ شہر میں جرائم اور چھینا جھپٹی کی وارداتوں کو بھی دور کرنے کا زریعہ بن سکتے ہیں، ساتھ ہی فن و ثقافت کی طاقت آزما کر ملک کے باعزت اور کارآمد شہری ہونے کا ثبوت سکتے ہیں۔
کراچی آرٹس کونسل کی یہ عالمی اردو کانفرنس کا سلسلہ کراچی میں اس وقت شروع ہوا جب کراچی کِرچیوں میں بٹ کر اپنے آئینے سے کٹ گیا تھا اور یہاں کا معاشرہ مذہبی و سیاسی عناد پرستی، لسانی تعصب اور اخلاقی گراوٹ کا شکار تھا۔ آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی نامی اس ادارے اور اس کے منتظم اعلیٰ احمد شاہ صاحب نے اس وقت ملک کو اور کراچی کو اس عالمی اردو کانفرنس کے زریعے اس تنزلی سے نکالا اور یہاں فن و ثقافت کے ساتھ ساتھ اردو زبان کے ادب و شاعری فروغ کے زریعے شہریوں کو ایک غیر سیاسی اور معتبر پہچان دی۔ ابتداً سینکڑوں اور ہزاروں کی تعداد میں لوگوں نے اس چار روزہ جشن کو منانے کا آغاز کیا اور آج لاکھوں لوگ اس کانفرنس کو دنیا بھر سے براہ راست دیکھ کر اور شریک ہوکر اپنے دامن میں اردو زبان کی مہک، شہر کا سکون اور پاکستانی کی ثقافت کی یکجہتی کا حظ اٹھا رہے ہیں۔
کرونا وبا کے دور میں بھی اس کانفرنس کا باقائدہ انعقاد کیا گیا اور پہلی بار آن لائین تمام سیشنز کو دنیا بھر میں براہ راست آن لائین دکھایا گیا اور دنیا بھر کے ادباء و شعراء سمیت ناقدین اور محبان اردو کو یکجا ہونے کا پلیٹ فارم مہیا کیا گیا۔ اس کانفرنس میں تشنہ ادب و زبان اور فن و ثقافت کے تمام شعبہ جات کا جائزہ لیا جاتا ہے اور برصغیر سمیت اردو کی جدید بستیوں میں اردو زبان و ادب کی صورتحال کا جائزہ لیا جاتا ہے۔ بیرون ملک سے آئے ہوئے اردو زبان و ادب کے سفیر اس کانفرنس کا وقار بڑھاتے ہیں۔
اتنی منظم اور اتنے سارے موضوعات کو سمیٹتی ہوئی یہ کانفرنس نہ صرف اردو زبان کی ترویج و ترقی کی بنیادی کاوش ہے بلکہ دنیا بھر کے علمی و ادبی حلقوں کی ذہنی آسودگی کے لیے اہم اور نمایاں کتابوں کی رونمائی سے لے کر کتابوں کی فروخت کے لیے سجی کتب میلے کی رونق تک یہاں دیکھنے کو ملتی ہے۔ یاد رفتگاں جیسے اہم سیشن کے زریعے اُن تمام مرحوم ادیبوں شاعروں اور ثقافت و زبان سے وابستہ اہم شخصیت کو یاد کیا جاتا ہے جو اردو دنیا کا فخر ہیں اور انسانیت کی بقا کے لیے اپنے کار ہائے نمایاں ادا کر چکے ہیں۔ اس کے علاوہ اردو افسانہ، شاعری، تقدیسی ادب، تنقید، فنکاروں کے ساتھ ساتھ شعراء و ادباء سے ملاقات، قوالی ، مشاعرہ ، غزل گوئی ، موسیقی ، ماحولیات، سائنس، سیاست ، صحافت اور اسی طرح کے بے شمار موضوعات کو سمیٹتی ہوئی یہ چار روزہ کانفرنس اس ادارے اور اس کے سربراہ و منتظمین کے اس عزم کا اظہار بھی ہے کہ پاکستان کے اور عالمی مسائل کو مکالمے کے ساتھ اور فن و ثقافت اردو زبان کے زریعے حل کیا جاسکتا ہے۔ اتحاد، عظم اور یقین کی عملی مثال عالمی اردو کانفرنس کے رواں سال کا موضوع جشنِ پاکستان رہا اور پاکستان سے محبت کرنے والوں کی ایک بڑی تعداد نے اس میں شرکت کی اور تعریف و توصیف سے نوازا۔ بالکل اسی طرح کچھ مخالف عناصر نے اپنی تنگ نظری کے باعث اُن باتوں کو اپنے منفی تاثرات کا حصہ بنایا جو کسی بھی مثبت سوچ رکھنے والے ذہن میں نہیں آسکتی ہیں۔ اس لیے اس کانفرنس کے روشن پہلوؤں کو اجاگر کرنا اور تحسین پیش کرنا ضروری ہے تاکہ اس کو منعقد کرنے والوں کی حوصلہ افزائی ہو اور اگلے برس وہ ایک نئی توانائی کے ساتھ مذید بہتر کارکردگی پیش کریں۔
اس سال عالمی اردو کانفرنس سے کچھ ہی دنوں قبل دنیا کا طویل المدت ایک عالمی تھیٹر اور میوزک فیسٹول بھی کئی ہفتوں جاری رہا جہاں دنیا بھر کے فنکاروں نے حصہ لیا اور پاکستان کے ساتھ ساتھ آرٹس کونسل کراچی کا نام بھی عالم ثقافت میں معتبر و نمایاں ہوا۔
دعا ہے کہ یہ سلسلہ ہمیشہ جاری رہے اور اس کانفرنس کے انعقاد کرنے والے، اس میں شرکت کرکے اس کو کامیاب بنانے والے تمام محبان فن و ثقافت اور اردو زبان و ادب کے متوالے اس کی شان بڑھاتے رہیں اور دنیا بھر میں پاکستان کا نام امن و استحکام کی علامت بن کر سامنے آئے۔
Leave a Reply