Today ePaper
Rahbar e Kisan International

ایران پر امریکی حملے وجوہات اور ممکنہ نتائج

Articles , Snippets , / Sunday, June 22nd, 2025

rki.news

تحریر: ڈاکٹر منور احمد کنڈے۔ ٹیلفورڈ۔ انگینڈ۔

۔۔۔۔۔۔

ایران اور امریکہ کے تعلقات عشروں سے کشیدگی اور عدم اعتماد کا شکار رہے ہیں۔ دونوں ممالک کے درمیان محاذ آرائی کی فضا اس وقت اور گہری ہو جاتی ہے جب سفارتی راستے بند ہو جائیں اور طاقت کا استعمال ترجیح بن جائے۔ حالیہ دنوں میں امریکہ کی جانب سے ایران پر کئے جانے والے حملے ایک سنگین عالمی صورتِ حال کو جنم دے چکے ہیں جس کے اثرات نہ صرف مشرقِ وسطیٰ بلکہ عالمی امن و معیشت پر بھی گہرے مرتب ہو سکتے ہیں۔
ان حملوں کی کئی ممکنہ وجوہات بیان کی جا سکتی ہیں، جن میں سب سے نمایاں وجہ خطے میں ایران کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کو روکنا ہے۔ ایران شام، لبنان، عراق اور یمن جیسے ممالک میں اپنے اتحادی گروہوں کے ذریعے سرگرم عمل ہے، جسے امریکہ اپنی عالمی بالادستی کے لیے خطرہ سمجھتا ہے۔ امریکہ کے دفاعی اور سیاسی اداروں کی نظر میں ایران کی انقلابی گارڈ اور اس سے منسلک تنظیمیں نہ صرف امریکہ کے مفادات کے لیے چیلنج ہیں بلکہ ان کے اتحادی ممالک، بالخصوص اسرائیل اور سعودی عرب، کی سلامتی کے لیے بھی خطرہ سمجھی جاتی ہیں۔
دوسری اہم وجہ ایران کا جوہری پروگرام ہے جسے امریکہ اپنے لیے ایک خطرناک پیش رفت گردانتا ہے۔ اگرچہ ایران دعویٰ کرتا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام پُرامن مقاصد کے لیے ہے، لیکن امریکہ اور مغربی دنیا کو یہ خدشہ لاحق ہے کہ ایران ایک روز جوہری ہتھیار بنانے کی صلاحیت حاصل کر سکتا ہے۔ سابقہ معاہدے کے باوجود، جس سے امریکہ یکطرفہ طور پر نکل چکا، ایران نے بعض پابندیوں کو معطل کیا، جسے جواز بنا کر امریکہ نے ایک مرتبہ پھر جارحانہ اقدامات کا راستہ اختیار کیا۔
امریکہ کی داخلی سیاست بھی اس کشیدگی کو ہوا دیتی ہے۔ جب کوئی امریکی حکومت داخلی سطح پر دباؤ کا شکار ہوتی ہے، تو خارجی محاذ پر دشمن تراشی اور فوجی طاقت کا مظاہرہ اکثر ایک حربے کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے تاکہ عوام کی توجہ بٹائی جا سکے۔ ایسے میں ایران جیسے ملک کو نشانہ بنانا سیاسی فائدے کا باعث بن سکتا ہے۔ مزید برآں، امریکی اسلحہ ساز ادارے اور جنگی معیشت کے محرک بھی بعض اوقات ایسی جارحیت کو شہہ دیتے ہیں۔
ان حملوں کے ممکنہ نتائج نہایت ہولناک اور ہمہ گیر ہو سکتے ہیں۔ سب سے پہلا خطرہ مشرقِ وسطیٰ میں کھلے جنگی میدان کا ہے۔ اگر ایران نے جوابی کارروائی کی، تو عراق، شام، لبنان، اور یمن جیسے ممالک میں امریکہ کے مفادات اور اتحادی فوراً زد میں آ سکتے ہیں۔ ایسی صورت میں پورا خطہ ایک نئی جنگ کی لپیٹ میں آ سکتا ہے، جو پہلے ہی عدم استحکام اور خانہ جنگی کا شکار ہے۔
اس جنگی کشیدگی کا دوسرا بڑا اثر عالمی معیشت پر پڑے گا۔ ایران ایک بڑا تیل پیدا کرنے والا ملک ہے، اور خلیج فارس کا علاقہ عالمی توانائی کی فراہمی میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے۔ اگر آبنائے ہرمز جیسا حساس بحری راستہ بند ہو جاتا ہے تو تیل کی قیمتیں آسمان کو چھو سکتی ہیں۔ یہ مہنگائی اور قلت کا عالمی بحران پیدا کر سکتا ہے، جس سے غریب اور ترقی پذیر ممالک بری طرح متاثر ہوں گے۔
تیسرا خطرہ عالمی دہشتگردی میں اضافے کا ہے۔ ایران کے حمایت یافتہ گروہ امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے خلاف انتقامی کارروائیوں کا آغاز کر سکتے ہیں۔ دنیا کے مختلف حصوں میں دہشتگردی کے واقعات کا خطرہ بڑھ سکتا ہے، جس سے انسانی جانوں کا ضیاع اور خوف و ہراس کی فضا قائم ہو سکتی ہے۔
اس تمام منظرنامے میں سب سے زیادہ نقصان عالمی امن اور سفارت کاری کے اصولوں کو ہو گا۔ اگر اقوامِ متحدہ جیسے ادارے مؤثر کردار ادا نہ کر سکے، تو طاقت کے بل پر فیصلے کرنا معمول بن جائے گا، اور عالمی نظام مزید غیر مستحکم ہو جائے گا۔ جنگ کسی بھی مسئلے کا حل نہیں، بلکہ یہ مسائل کو مزید گھمبیر بنا دیتی ہے۔
لہٰذا یہ لمحۂ فکریہ ہے کہ دنیا کی بڑی طاقتیں طاقت کے نشے میں ایسے اقدامات نہ کریں جو نسلِ انسانی کو تباہی کے دہانے پر لا کھڑا کریں۔ بہتر یہ ہے کہ مذاکرات، باہمی افہام و تفہیم، اور اقوامِ عالم کی اجتماعی حکمت کو بروئے کار لا کر اس بڑھتی ہوئی کشیدگی کو روکا جائے۔ ایران اور امریکہ دونوں کو یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ جنگ کی آگ صرف دشمن کو ہی نہیں جلاتی بلکہ خود کو بھی بھسم کر ڈالتی ہے۔ دنیا پہلے ہی جنگوں، غربت، وباؤں اور ماحولیاتی تباہی جیسے مسائل سے دوچار ہے، اب اس میں ایک اور جنگ کا اضافہ اسے ناقابل تلافی نقصان پہنچا سکتا ہے۔
امن ہی انسانیت کی آخری پناہ گاہ ہے، اور اسی میں ہماری بقا ہے۔


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2025
Rahbar International