Today ePaper
Rahbar e Kisan International

ایشیا میں بڑھتی کشیدگی کوختم کرکےامن وخوشحالی لائی جائے۔

Articles , Snippets , / Sunday, June 22nd, 2025

rki.news

تحریر:اللہ نوازخان
allahnawazk012@gmail.com

یشیا میں کشیدگی بہت زیادہ پائی جاتی ہےاور اس بات کا امکان ہے کہ کشیدگی کہیں انتہا تک نہ پہنچ جائے۔ایشیا میں یورپ کی نسبت غربت زیادہ ہے،حالانکہ قیمتی معدنیات بھی پائی جاتی ہیں۔کشیدگی کی کئی وجوہات ہیں،اگر ان کو حل نہ کیا گیا تو مستقبل میں تباہی آسکتی ہے۔پاکستان اور ہندوستان کا مسئلہ،نہ حل ہونے والا مسئلہ بن چکا ہے۔چین بھی بہت سے مسائل میں الجھا ہوا ہے۔تائیوان کا مسئلہ چین کے لیے سنگین صورتحال اختیار کر چکا ہے۔کئی دہائیوں سے جاری جنگ سےبھی افغانستان کا امن تباہ ہوگیا ہے۔روس اور امریکہ جیسی طاقتیں افغانستان کوکافی نقصان پہنچا چکی ہیں۔اسی طرح دیگر ممالک بھی کچھ نہ کچھ مسائل کا سامنا کر رہے ہیں۔ایشیا میں اس لیے امن نہیں آ رہا کہ بہت سے ایشیائی ممالک کے آپس میں شدید نوعیت کی اختلافات ہیں اور یہ اختلافات ایشیا کو کمزور کر رہے ہیں۔پاکستان اور انڈیا ایک ایسی جنگ میں الجھ چکے ہیں جو ختم ہونے میں نہیں آرہی،بلکہ شدت میں اضافہ ہو رہا ہے۔انڈیا،پاکستان اور چین ایٹمی قوت کے مالک ہیں اور خطرہ ہے کہ ایٹم بم کا استعمال نہ ہو جائے۔ایشیا کی کشیدگی میں اضافہ کئی دوسری قوتوں کی وجہ سے بھی ہو رہا ہے۔امریکہ کی مداخلت بھی ایشیا میں بہت ہی بڑھ چکی ہےاور یہ مداخلت ایشیائی ممالک کو کافی نقصان پہنچا رہی ہے۔امریکہ سمیت دوسری قوتوں کی کامیابی یہی ہے کہ ایشیا میں کشیدگی ختم نہ ہو۔امریکہ صرف ایشیا میں مداخلت نہیں کر رہا بلکہ دنیا بھر میں مداخلت کرتا رہتا ہے۔ایشیا میں چین ایک ایسی قوت ہے جو امریکہ سمیت کئی مغربی طاقتوں کا مقابلہ کر سکتی ہے۔اصل مسئلہ یہ ہے کہ اگر ایٹمی طاقتوں کے مالک ملک جنگ شروع کر دیں تو ایشیا کو تباہ ہونے سے کوئی نہیں روک سکے گا۔بنگلہ دیش دیگر کئی ممالک کی نسبت معاشی طور پر مضبوط ہےاور اس وقت سیاسی استحکام بھی اس کو حاصل ہو رہا ہے،اگر معیشت کو مستحکم کرنے کے علاوہ سیاسی طور پر بھی مستحکم ہو جائےتو وہ ایشیامیں کافی کامیابی حاصل کر سکتا ہے۔
ایشیا میں کشیدگی کا ایک سبب یہ بھی ہے کہ ایشیائی ممالک آپس میں نفرت بھی کرتے ہیں اور ایک دوسرے کی اہمیت کو تسلیم کرنے کے لیے تیاربھی نہیں۔حالانکہ بعض معمولی مسائل آسانی سے حل ہو سکتے ہیں لیکن ان کو بڑھایا جاتا ہےاور کچھ عرصے کے بعد وہ سنگین تر ہو جاتے ہیں۔یورپی یونین کی طرز پر ایشیا میں بھی ایک بلاک بنایا جا سکتا ہے جو یہ پورے براعظم ایشیا کو ایک لڑی میں پرو سکتا ہے۔ایک دوسرے سے تعاون کر کے بے مثال ترقی حاصل کی جا سکتی ہے لیکن ایک دوسرے سے الجھ کرخسارہ حاصل کیا جا رہا ہے۔ایشیا میں کشیدکی ایک اوربڑی وجہ ایک دوسرے کو برداشت نہ کرنا ہے۔ایشیا میں نفرت کو زیادہ ہوا دی جاتی ہےاور نفرت جب انتہا کو پہنچتی ہے تو کشیدگی میں اضاف ہو جاتا ہے۔بڑھتی کشیدگی نے ایشیا کو بہت ہی نقصان پہنچا دیا ہے۔کشیدگی کو ختم کرنا ہوگا ورنہ ایشیا میں ایک ایسی جنگ چھڑ سکتی ہے جو ایٹمی جنگ میں تبدیل ہو جائے گی۔انڈیا اور پاکستان کے درمیان پائی جانے والی دشمنی دونوں ممالک کی عوام کو سخت نقصان پہنچا رہی ہے۔اب دیکھنا یہ ہوگا کہ کون سا ملک زیادہ ذمہ دار ہے؟انڈیاشاید الزام لگا دے کہ پاکستان اس کا ذمہ دار ہے لیکن جب سچائی ڈھونڈی جائے تو حقیقت کچھ اور نظر آتی ہے۔مسئلہ کشمیر،پانی کا مسئلہ اور کچھ دیگربڑے مسائل اگر حل ہو جائیں تو چھوٹے موٹے مسائل پر قابو پایا جا سکتا ہے۔مسئلہ کشمیریاپانی کا مسئلہ ایک ایسی جنگ کا نقطہ آغازہوسکتا ہے جو انتہائی سفاکی سےوسیع پیمانےپرتباہی مچا دے۔چین اور انڈیا کے درمیان بھی کشیدگی پائی جاتی ہے۔بڑھتی کشیدگی غربت میں بھی اضافہ کر رہی ہےاور امن کے لیے کی گئی کوششوں کو بھی ناکام کر رہی ہے۔کشیدگی کو ختم کرنے کے لیےکوشش کرنا ہوں گی ورنہ ناقابل تلافی نقصان برداشت کرنا پڑے گا۔
ایشیا میں اس وقت شاید کوئی ملک ایسانہیں،جو بہترین ترقی کر رہا ہواور اس کی پڑوسیوں کے ساتھ کشیدگی بھی نہ ہو۔چین غیر معمولی ترقی کر رہا ہے لیکن اس کے انڈیا جیسے پڑوسی کے ساتھ تعلقات بھی انتہائی کشیدہ ہیں۔ہو سکتا ہے امریکہ کے ساتھ اگر چین کی جنگ چھڑتی ہے تو انڈیاچین کے مخالف پلٹرے میں چلا جائے۔ایشیا میں بڑھتی کشیدگی جہاں ایشیا کے لیےخوفناک ہے وہاں دوسرے براعظموں کو بھی لپیٹ میں لے سکتی ہے۔شاید دوسرے براعظم کم متاثرہوں لیکن ایشیا تو ایک ایسی آگ کا شکار ہو سکتا ہے جو مدتوں بجھ نہ سکے۔بہتر یہی ہے کہ ایشیائی ممالک ایک بلاک یا یونین بنا لیں۔وہ بلاک یا یونین نیک نیتی سے کام کرے تاکہ ایشیا آگے بڑھ سکے۔نفرت کو ختم کرنے کی ضرورت ہے اور اس بات کا بھی احساس کیا جائے کہ جو زیادتی کر رہا ہے وہ زیادتی تسلیم بھی کر لے اور اس کا ازالہ بھی کرے۔ایشیائی ممالک اپنی مشترکہ کرنسی بھی بنا سکتے ہیں اور دیگر شعبہ جات میں ایک دوسرے سے تعاون بھی کر سکتے ہیں۔تعاون کشیدگی کوکم کرنے میں مدد دے گا بلکہ کشیدگی کو ختم بھی کرسکتا ہے۔کشیدگی نےجہاں امن کے لیے خطرات پیدا کیے ہیں وہاں غربت میں بھی اضافہ کیا ہے۔غربت ایک بین الاقوامی مسئلہ ہے لیکن اس کو اگر مکمل طور پر حل نہ بھی کیاجا سکے تو کنٹرول کیا جا سکتا ہے،اس لیے ضروری ہے کہ ایشیا میں کشیدگی کم کر کے غربت کے خاتمے کے لیےقدم بڑھائے جائیں۔زراعت اور دیگر شعبوں میں بھی ایک دوسرےسے تعاون کیا جائے،اس طرح کشیدگی میں بھی کمی ہوگی اور غربت بھی کم ہو جائے گی۔دیگر طاقتیں نہیں چاہتی کہ ایشیا ترقی کرے،ان کی خواہش ہوتی ہے کہ ایشیا میں کشیدگی بڑھائی جائےاورایشیائی ممالک کو آپس میں لڑھایا جائے۔ایشیا کو پرامن بنانے کے لیےہر ایک کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ایشیا میں اقوام متحدہ جیسا ادارہ بھی بنایا جا سکتا ہےاوروہ ادارہ کشیدگی سمیت دیگر مسائل بھی حل کر سکتا ہے۔ایشیائی ممالک مسائل کو سمجھنے کی کوشش کریں۔اسلام بھی ایسے معاہدوں کی اجازت دیتا ہے جس سے امن آئے۔حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے جب مدینہ کی طرف ہجرت کی تومدینہ میں موجود دیگر اقوام سے معاہدے کیے،تاکہ مدینہ میں امن کے ساتھ خوشحالی بھی آئے۔ایک دوسرے سے تعاون کر کےکشیدگی کم کی جاسکتی ہے اورترقی بھی حاصل ہو سکتی ہے۔


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2025
Rahbar International