لفظ کھونے لگے معانی سَر
اور کتنی غلط بیانی سَر
روزی روٹی کی بات بھی کچھ ہو
ہم نے سن لی بہت کہانی سَر
گِر گیا کتنا روپیے کا مول
بڑھ گئی کس قدر گرانی سَر
جھوٹ پر ہم اٹکنے لگتے ہیں
کس طرح آئے گی روانی سَر
کون ماہر سبھی علوم میں ہے
آپ جیسا ہے کون گیانی سَر
کچھ تو سچّائی دیکھ پائیں گے
کچھ تو آنکھوں میں ہوگا پانی سَر
چاے پینے کی مر گئی خواہش
کیا کریں رکھ کے چاے دانی سَر
چھوڑ کر گھر نہ بھاگ پائے ہم
ہو گئی رائگاں جوانی سَر
یہ جو دس بیس کر رہے ہیں عیش
آپ ہی کی ہے مہربانی سَر
دل محبت کا اک جزیرہ ہے
یا ہے نفرت کی راجدھانی سَر
بجلی بن کر کہیں نہ گر جائے
خوش گمانوں کی خوش گمانی سَر
ایک سیلاب ہے مسائل کا
ہر طرف بھر گیا ہے پانی سَر
افتخار راغبؔ
شاہین باغ، نئی دلی
Leave a Reply