تازہ ترین / Latest
  Saturday, October 19th 2024
Today News Paper
Rahbar e Kisan International
Abdul Rasheed Qureshi - Founder of Daily Rahbar Kisan Internation Lahore

بجلی کا بل ہے یا بھتے کی پرچی

Articles , Snippets , / Monday, July 1st, 2024

کالم نگار:
محمد شہزاد بھٹی

کوئی مانے یا مانے مگر یہ ایک تلخ حقیقت ہے، پاکستان میں سب سے بڑا جرم آپ کا غریب ہونا ہے۔ غریب یا مڈل کلاس کی کوئی حیثیت ہی نہیں، یہاں کے طاقتور لوگوں نے وسائل کا رخ اپنی طرف اور مسائل کا رخ عوام کی طرف موڑ دیا ہے۔ کہتے ہیں سیاست کے سینے میں دل نہیں مفادات ہوتے ہیں اس کی عملی تصویر پاکستان میں دیکھی جا سکتی ہے۔ پاکستان دنیا کا واحد ایسا ملک ہے جہاں غریب مڈل کلاس لوگوں کو بجلی انتہائی مہنگی فراہم کی جاتی ہے کہ انہیں بجلی کا بل بھتے کی پرچی سے کم نہیں لگتا۔ ریاست بجلی کے بلوں کی شکل میں مہنگائی سے پسی عوام سے بھتہ وصول کر رہی ہے، الیکشن سے قبل عوامی ہمدرد بننے والے تمام سیاسی لیڈرز الیکشن کے بعد لفظ ہم کو بھول کے صرف درد بن کے رہ گئے ہیں۔ یاد رہے، الیکشن 2024 سے قبل نواز شریف ہو یا شہباز شریف، مريم نواز ہو یا حمزہ شہباز یا پھر آصف زرداری ہو یا بلاول و آصفہ بھٹو سب نے اپنی اپنی الیکشن کمپین میں بجلی کو سستا کر کے ریلیف دینے کے ساتھ ساتھ 200 سے 300 یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والے صارفین کو مفت بجلی دینے کے وعدے بھی کئیے مگر اقتدار میں آنے کے بعد بجلی کو کئی گنا مہنگا کر کے ریلیف دینے کی بجائے عوام کی تکلیف میں اضافہ کر دیا گیا۔ میرے کچھ بھولے بھالے پاکستانیوں کا یہ خیال ہے کہ وہ سیاسی لیڈرز ایم پی ایز اور ایم این ایز جنہیں وہ الیکشن میں سپورٹ کرتے ہیں یا ووٹ دیتے ہیں وہ بھی ان کے ساتھ مل کر زیادہ آنے والے بجلی کے بلوں کے خلاف آواز اٹھائیں، یہ ان کی غلط فہمی ہے یا خوش فہمی مگر ایسا ہرگز ممکن نہیں، اس کی وجہ یہ ہے کہ نہ تو یہ لوگ غریب ہیں اور نہ ہی ان کا تعلق مڈل کلاس سے ہے اس لئے انہیں بجلی کے زیادہ بلوں سے کوئی سروکار نہیں۔ ایک بات بتاتا چلوں، جن سیاسی لیڈرز سے آپ بجلی کے بل زیادہ آنے کے وجہ سے یہ امید کرتے ہیں کہ وہ بھی آپ کے ساتھ مل کے آواز اٹھائیں اور سراپا احتجاج ہوں تو اگر ان کا تعلق حکومتی جماعت سے ہے تو وہ کسی صورت بھی بجلی کے زیادہ بلوں کے بارے میں آواز نہیں اٹھائیں گے کیونکہ ہر ایم پی اے اور ایم این اے اپنی سیاسی جماعت کا نمائندہ ہوتا ہے اور اس لئے نمائندہ ہونے کی حیثیت سے اپنی پارٹی کی ہر اچھی بری پالیسی کو ڈیفنڈ کرنا اس کی ذمہ داری ہوتی ہے اور اگر کسی ایم پی اے یا ایم این اے کا تعلق اپوزیشن سے ہے تو پھر وہ اس معاملے میں نہ صرف بھرپور آواز اٹھائے گا بلکہ حکومت کو کڑی تنقید کا نشانہ بھی بنائے گا۔ کچھ لوگ کچھ عرصہ پہلے یہ نعرہ بڑے زور سے لگایا کرتے تھے کہ میاں جدوں آوے گا لگ پتا جاوے گا، بالآخر میاں بھی آ گیا میاں کی پارٹی کی حکومت بھی آ گئی اور یقین کریں، نعرہ لگانے والوں کو بھی بجلی کے زیادہ بل آنے کی وجہ سے اب واقعی پتا لگ چکا ہے مگر بیچارے بتاتے نہیں کسی کو شرم کے مارے۔ آج دنیا بجلی پر کاریں بسیں اور ٹرینیں چلا رہی ہے اور پاکستانی عوام بجلی کے بل کے ڈر سے پنکھا تک نہیں چلا رہی۔ اگر ہم سوشل میڈیا پر ایک نظر دوڑائیں تو کوئی پاکستانی شہری آرمی چیف سے تو کوئی چیف جسٹس آف پاکستان سے تو کوئی صدر پاکستان سے اور کوئی وزیراعظم پاکستان سے فری بجلی استعمال کرنے والوں کی یہ سہولت ختم کرنے کی اپیل کر رہا ہے، شاید انہیں معلوم نہیں ہے کہ جرنیلوں، ججوں، بیوروکریٹس، سیاست دانوں اور دیگر واپڈا ملازمین ہی فری بجلی سے مستفید ہوتے ہیں، بھلا یہ لوگ کب چاہیں گے کہ ان کی موج ختم ہو۔ یہاں ہر چھوٹی مچھلی کو بڑی مچھلی نگل رہی ہے اور اندھیر نگری کی انتہا ہو چکی ہے، غریب کا کوئی پرسان حال نہیں۔ بجلی کے بلوں میں پروٹیکٹ اور نان پروٹیکٹ کیٹگری نجانے کس قانون کے تحت لگائی جا رہی ہے؟ غریب اور مڈل کلاس کے لئے 200 یونٹ کراس کرنا انڈیا کا بارڈر کراس کرنے کے مترادف، آخر کیوں؟ بجلی کے بلوں میں ہونے والے ہوشربا اضافے کی وجہ سے بات مختلف گھروں میں فاقوں لڑائیوں اور خودکشیوں تک پہنچ چکی ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ ہوش کے ناخن لے زیادہ بجلی بلوں کے ذریعے ریاستی ڈکیٹی بند کرے تاکہ عوام سکھ کا سانس لے سکے۔ اللہ کریم پاکستانی عوام کے حال پر رحم اور ملک پاکستان کی خیر فرمائے۔ آمین


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2024
Rahbar International