تازہ ترین / Latest
  Saturday, October 19th 2024
Today News Paper
Rahbar e Kisan International
Abdul Rasheed Qureshi - Founder of Daily Rahbar Kisan Internation Lahore

بروز محشر میں اپنے رب آسماں کو سب بتاؤں اور دیکھاؤں گی

Poetry - سُخن ریزے , / Sunday, April 14th, 2024

گلشن اختر میؤ
ننکانہ صاحب
بروز محشر
جب میرا رب حالم
میرے وجود مجسم سے میری زیست بسر کا سوال کرے گا
تو میں گھٹنوں کے بل بیٹھ کر
اپنے عضو قلب کو دونوں ہاتھوں میں تھامے
رب ہابیل کے حضور پیش کرونگی
اور پوچھونگی اپنے رب سے
میرے مولا تو نے ہی تخت الفردوس پہ لکھا ہے
تیری رحمت تیرے غضب سے آگے نکل گئی
تیری ہی وحی زباں کا قرآن میں بیان ہے
تو نے انسان کو سب سے بہترین تخلیق کیا
تیری ہی خلق نے
اہل غزہ سے رزق سخن چھین لیا
جب ارض فلسطین پر مظلوم کے
خون کی ندیاں بہائی جارہی تھی
تو اے رب حالم
تیرے لوگوں نے اپنے دلوں سے اور ضمیر سے
نرم گوشہ نشینی کو نکال پھینکا
ارض غزہ کی درد ناک پکار پر
ضمیروں کو غفلت کی نیند سلا دیا
اہل غزہ کے بول حق پر
تیرے لوگوں کی زباں میں آبلے پڑ گئے
سنو!
سرحشر میں فلسطین کے لاشے
اپنے رب آسماں کو دیکھاؤں گی
اے رب کائنات تو دیکھ آج میرے پیکر دل کو
تو دیکھ میری ذخمی روح کے زخم کو
آج تو سن میری اشک شوئی داستان الم کو
روز حشر کو
اپنے رب آسماں کو
سب دیکھاؤں اور بتاؤں گی
تیرے ہی بندوں نے تیری ہی زمیں پر
مجھ سے تجھ ہی کو لوٹ لیا
میری سسکیوں کی پکار کو
اہل غزہ کے مظلوم کی چیخوں میں دفن کیا گیا
میری بے بسی پر میرے ہی سامنے
بھوک و پیاس سے تڑپتے ہوئے
ارض غزہ کو مظلوموں کے خون میں نہلایا گیا
ہاے خلق خدا تیری ہی عبادت گاہ سے
جیسے قرآن میں مسجد اقصٰی کے نام سے پکارا گیا ہے
جب میں تجھے سجدہ کر رہی تھی
میرا حالم دل تیری واحدنیت
کے محو میں تھا
تو سرے عام میرے سر سے آنچل کو کھینچا گیا
میرے چھوٹے بچوں کے کئی روز سے جمے ہوئے خون پر
مجھے خوف کی زنجیر میں باندھ کر ننگے پیر دوڑیا گیا
ہائے اے میرے حالم دل کے خدا
اس روز بوڑھی ماؤں کی آہ زاری پر
تیری زمیں پھٹی نہ تیرا آسماں
اور نہ غزوہ بدر کی مانند غزہ میں کوئی فرشتہ امداد کو آیا
اور نہ لشکر فیل پر ابابیلوں نے کنکر برسائے
مولا تیرے بندوں نے تیرے ہی ہوتے ہوئے
اہل فلسطین پر انسانیت کی تضحیک کی
اہل جہاں کے دل اور ضمیر سو گئے
جب اہل غزہ میں اِنسانیت کا قتل عام کیا
باخدا میں بروز محشر آپنے رب کو بتاؤں گی
کئی روز تک
اپنوں کے شہید ہوئے بے حجاب جسموں پر ماتم کیا
مولا!
میری آنکھوں کے دیپ بجھ گئے
جب میں نے
اپنوں کے خاک میں ملتے جسموں کو بغیر کفن دفن کے خاک نشین ہوتے دیکھا
اس روز میں بے بسی کی انتہا پر
زمیں کے گلے لگ کر روئی
ہائے اس روز تو
تیرا عزرائیل بھی میرے درد سے پھٹتے ہوئے دل کو,
زخموں سے چور جسم کو
زمیں بوس نہ کر سکی
سنو !
اے لوگوں
روز حشر کو میں اپنے رب آسماں کو سب درد الم سناؤں گی
اس روز میں اپنا ہاتھ عالم جہاں کی جانب کر کے
اپنے رب حاکم سے انصاف طلب کرونگی
اس روز میرا خدا کو کوئی نہ چھین سکے گا
روز حشر سب مظلوموں کی آہوں اور سسکیوں کا حساب ہو گا
حساب ہو گا تم سے
آسماں کو چیر دینے والی آہ زاری اور سسکیوں کا
بے بس بوڑھی ماں کی
خالی کشکول اٹھی آسماں کا
اہل غزہ کی روئے زمین کا
جب اس سے خون کی ہولی کھیلی جا رہی تھی
تو..
اہل قلم تھم گئے
اہل سخن خاموش ہو گئے
حالم دلوں پر
سختی سے گوندھا گیا خمیر چڑھا لیا
زبان کو لگام لی میرے درد کی پیچ و تاب پر
کانوں میں انگلیاں ٹھوس لی گئیں
کئی روز سے بھوکے پیاسے لبوں کی طلب سن کر
حسن داد آنکھوں کو
اہل فلسطین کے لاشے دیکھنے پر
چشم دید کو بند کر لیا گیا
اے میری چشم پوشی کے خدا
تیرے بندوں نے تیرے بندے کے ساتھ
بہت برا کیا
اس روز تمہیں عالم خدا سے کوئی نہ بچا سکے گا
بروز محشر
میں اپنے رب آسماں کو
سب بتاؤں اور دیکھاؤں گی


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2024
Rahbar International