تازہ ترین / Latest
  Tuesday, October 22nd 2024
Today News Paper
Rahbar e Kisan International
Abdul Rasheed Qureshi - Founder of Daily Rahbar Kisan Internation Lahore

بھٹکے ہوۓ آہو کو پھر سوۓ حرم لے چل

Articles , Snippets , / Friday, April 26th, 2024

تحریر۔۔فخرالزمان سرحدی ہری پور
پیارے قارئین!اکیسویں صدی میں کیسی کیفیت کا سماج میں سامنا ہے ؟کیا کبھی اس اہم سوال پر غور کیا ہم نے۔۔بقول شاعر:.
متاعِ دین و دانش لٹ گئی اللہ والوں کی
یہ کس کافر ادا کا غمزہ خوں ریز ہے ساقی
عہد حاضر میں ملت اسلامیہ کی روح تہذیب حاضر کی تجلی سے متاثر ہو رہی ہے ۔کلام اقبالؒ کے آئینہ میں اس صورتحال پر ایک تڑپ موجود ہے جسے عصر نو کی ترجمانی کا نام دیا جاۓ تو بے جا نہ ہو گا۔
بھٹکے ہوۓ آہو کو پھر سوۓ حرم لے چل
اس شہر کے خوگر کو پھر وسعتِ صحرا دے
یہ شعر اقبالؒ کی نظم دعا سے حسنِ انتخاب ہے۔پوری نظم میں ایک جامع اور خوبصورت دعا ہے جو عصرنو میں خوابِ غفلت میں پڑے نوجوانوں اور خوابیدہ مسلمانوں کو بیدار کرنے کے لیے متاعِ عزیز ہے۔اتنے اہم عنوان پر بات کرنا ایک مشکل کام ہے لیکن ایک چاہت اور لگن ہے کہ ملتِ اسلامیہ میں ایک خوبصورت صبح پیدا ہو اور اپنے مقام سے آشنا ہوں۔ایک خوبصورت بات اقبال ؒ نے اس شعر میں آہو کا ذکر کیا ہے۔آہو ہرن کو کہتے ہیں جو صحرا کی وسعتوں میں بھاگتا ہے ۔اقبالؒ نے بھٹکے ہوۓ آہو کے مفہوم کام کی بات سمجھانے کی سعی فرمائی جس کی ضرورت اب بھی ہے۔کیا کبھی سوچا کہ وقت تیز رفتاری سے گزر رہا ہے اور تہذیب حاضر کی تجلی اور ایجادات کے طلسم میں اسیر نوجوان کس قدر غفلت کا شکار ہیں؟ سب واقفانِ حال یہ بات بخوبی جانتے ہیں اصلاح معاشرہ اور سماج کی بہتری کی ضرورت کس قدر اہم ہے؟
نوجوان نسل کی ہمہ پہلو تعلیم و تربیت ایسے خطوط پر کی جانی چاہیے تاکہ وہ اسلام کے سپاہی اور دین کے علم بردار ہوں۔بقول اقبالؒ:۔
خودی کو کر بلند اتنا کہ ہر تقدیر سے پہلے
کے فلسفہ سے آگاہی حاصل کر یں اور کامل مسلمان بن کر زندگی کا سفر طے کریں۔نوجوان مسلم کو علم کی اہمیت،اخلاص کی برکت،مومن کی نئی شان،نئی آن سے آگاہی بھی حاصل کریں۔ایک کھرے اور سچے مسلمان کی تشکیل بہترین تعلیم وتربیت اور مثالی ماحول سے ممکن ہوتی ہے۔عہدِ حاضر کا انسان اس سبق کو بھول چکا ہے جس میں اس کی کامیابی کا راز مخفی ہے۔ظاہری نمود و نمائش کے الجھیڑوں کی نذر ہوتے مقام ِ شوق فراموش کر چکا ہے۔فقط ایمانی جذبہ بیدار کرنے اور رہنمائی کی ضرورت ہے تاکہ مسلمان کے اندر ایمانِ کامل پیدا ہو اور وہ دیار حرم کے طواف اور روضہ ٔ رسولﷺ کی زیارت کے لیے بے تاب ہو۔حرمِ پاک کی تجلیات تو کتنی خوب صورت ہیں۔ جن سے قلبِ پریشاں میں اطمینان پیدا ہوتا ہے او ر دل کی دنیا بدل جاتی ہے۔گویا دیارِ حرم کی طرف سفر سے عشق حقیقی کا آغاز ہوتا ہے۔دِلی اطمینان اور قلبی سکون کی دولت مومن مسلمان کے ہاتھ آتی ہےاور ایک راز کی حقیقت کھلتی ہے۔بقول شاعر:۔
رازِ حیات پوچھ لے خضرِ خجستہ گام سے
زندہ ہر اک چیز ہے کوششِ ناتمام سے
وقت کا تقاضا ہے کہ عشق کی آگ کی چنگاری سے قباۓ دِ ل میں ایسی گرمی پیدا کی جاۓ ۔دنیا کی تمام آسائشیں دھری کی دھری رہ جائیں اور مومن مسلمان بھٹکے ہوۓ آہو کی مانند بے قراری سے دیدِ حرم اور زیارت رسولﷺ کے لیے رختِ سفر باندھ کر سفر پر روانہ ہو جاۓ۔میری دعا ہے رب کریم ہم سب کو عظیم سعادت نصیب فرماۓ اور جو خوش نصیب سعادت حاصل کر پاۓ ان کے دلوں میں جذبہ شوق مزید پیدا ہو۔بقول اقبالؒ
یا رب دلِ مسلم کو وہ زندہ تمنا دے
جو قلب کو گرما دے ،جو روح کو تڑپا دے


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2024
Rahbar International