تازہ ترین / Latest
  Friday, October 18th 2024
Today News Paper
Rahbar e Kisan International
Abdul Rasheed Qureshi - Founder of Daily Rahbar Kisan Internation Lahore

تعلیم اور خود آگاہی کا تصور

Literature - جہانِ ادب , Snippets , / Sunday, July 14th, 2024

تحریر۔فخرالزمان سرحدی ہری پور
پیارے قارئین!علم کی شمع فروزاں ہونے سے پاکیزہ صفات قباۓ دل میں ایک خوب صورتی پیدا ہوتی ہے جس کی خوشبو سے چمنستان زندگی مہکتا اور سماج پر سکون ہوتا ہے۔عصرنو کے منظرنامہ میں دلوں میں ایک خوشنما تبدیلی پیدا کرنے کی ضرورت ہے اور یہ تبدیلی فروغ تعلیم سے ممکن ہے۔تعلیم سماج اور معاشرہ کی تعمیرنو اور تشکیل نو میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔یہ ایسی خوب صورت صفت ہے جس سے افراد معاشرہ میں اچھی صفات پیدا ہوتی اور برائیوں کے بدنما داغ ختم ہوتے ہیں۔تعلیم کا بنیادی مقصد بھی تو انسان کےرویہ و کردار میں شاندار تبدیلی لانا ہے۔یہ حقیقت روز روشن کی طرح عیاں بھی ہے کہ جس ملک اور قوم کے افراد تعلیم یافتہ ہوں وہ قابل قدر کردار کی خوشبو سے نکھار پیدا کرتے ہیں اوردلوں پر حکمرانی کرتے ہیں۔تعلیم آداب انسانیت کے اصول سکھاتی اور مقصد حیات واضح کرتی ہے۔اس ضمن میں یہ بات کہی جا سکتی ہے کہ نوجوان نسل کی بہترین تعلیم و تربیت سے خود آگاہی کا تصور پختہ ہوتا ہے۔نئی نسل کی تعلیم وتربیت جدید خطوط پر کی جاۓ تو ان میں تکریم انسانیت کے جذبات پیدا ہوتے ہیں۔ہم آہنگی اور رواداری کی فضا سازگار ہوتی ہے۔قوت برداشت اور صبروتحمل کے جواہر بھی پیدا ہونے سے سماجی زندگی قابل اطمینان تصور ہوپاتی ہے۔تاریخ کا مطالعہ کریں تو یہ حقیقت کھل کر سامنے آتی ہے معلم انسانیتﷺ نے جہاں اسلامی تعلیمات سے اصلاحات فرمائی تھیں وہیں خود آگاہی کی شمع بھی دلوں میں روشن اور منور فرمائی تھی اور انسانیت کو فلاح کی راہ دکھلائی تھی۔اور زندگی میں پائی جانے والی بے چینی کا خاتمہ بھی فرمایا تھا اور ایسا نظام حیات پیش فرمایا تھا جو انسانیت کے لیے تاریخ ساز منشور کے نام سے منسوب کیا جا سکتا ہے جس سے عصرنو کے انسان پوری کائنات میں رہنمائی حاصل کر سکتے اور زندگی کے سفر میں اطمینان حاصل کرپاتے ہیں۔عصر حاضر کا سب سے بڑا المیہ یہی ہے کہ نوجوان اور افراد معاشرہ جدید ایجادات بالخصوص انٹرنیٹ کی بھول بھلیوں میں اس قدر غرق کہ دنیا جہان کی خبر تک نہیں۔یہ زہر تو منشیات سے بھی زیادہ ہلاکت خیز ہے لیکن ہم سب اس کی تباہ کاریوں سے غفلت کا شکار ہیں۔یہ بات تو روز روشن کی طرح عیاں بھی ہے کہ ہر چیز کے دو پہلو ہوتے ہیں ایک مثبت اور دوسرا منفی لیکن اس کی چکا چوند سے نوجوان نسل اس قدر متاثر ہے کہ اس بارے میں سوچنے کے لیے وقت ہی نہیں۔حالاں کہ نوجوان نسل سے افراد معاشرہ کو بہت سی توقعات وابستہ ہیں لیکن کثرت استعمال سے احساس دلوں سے نکل چکا اور سماج میں ایک بےچینی اور بے قراری کی کیفیت غالب ہے۔افراد معاشرہ میں جذبہ و سوز بیدار کرنے کی ضرورت ہے۔با مقصد زندگی کی برکات سامنے لانے اور صراط مستقیم کے حقائق سے شناسائی دلانے کی ضرورت ہے۔تعلیم براۓ عمل کے تصور کو اجاگر کرنے کی ضرورت ہے۔وراثت اور ماحول چوں کہ زندگی پر اثر انداز ہوتے ہیں۔جذبہ وسوز کی تحریک تعلیم وتربیت سے پیدا ہوتی ہے۔بقول شاعر:
جوانوں کو میری آہِ سحر دے
پاکیزہ زندگی کی تڑپ تو بہترین تعلیمی ماحول سے پیدا ہوتی ہے اور آئین جواں مرداں کے تصور سے آگاہی بھی حاصل ہوتی ہے۔وقت کا تقاضا بھی تو یہی ہے یقین محکم,عملِ پیہم ,محبت فاتح عالم کے اوصاف پیدا کیے جائیں ایسی ہی خوبیوں سے خود آگاہی کا تصور بھی پختہ ہوتا ہے۔صداقت,شجاعت,امانت,دیانت سے افراد معاشرہ کی زندگی میں دلکشی پیدا ہوتی ہے۔نصاب تعلیم از سرنو مرتب کرنے کی ضرورت ہے لارڈ میکالے کا نظام تعلیم عصر نو کے تقاضے پورے نہیں کرتا اکیسویں صدی کے افراد کے دلوں میں زندگی سے محبت کے نغمہ کو تازہ کرنے کی ضرورت ہے۔تاکہ تصور خود آگاہی سے تصور عشق کی تڑپ بھی پیدا ہو۔اچھے اور بااخلاق نوجوان قیمتی سرمایہ ہوتے ہیں۔ان کی خدمات سے زندگی کا سفر اچھا ثابت ہو پاتا ہے۔اخلاقی بے راہ روی کے خاتمہ کے لیے تحریک پیدا کرنا وقت کی سب سے بڑی ضرورت ہے۔معاشرتی امن ہی تو تعمیر معاشرت کے لیے ضروری ہے۔سکون کے پھول تبھی کھلتے ہیں جب فضا سازگار ہو۔ مستقبل چوں کہ نئی نسل سے وابستہ ہے اس لیے ان کی بہتر تعلیم و تربیت توجہ کی متقاضی ہے۔بہتر تعلیمی ماحول فراہم کرنا درسگاہوں کی ذمہ داری ہے اس لیے ماحول سازگار بنانے کے لیے اچھے اقدامات کیے جائیں۔قوم کے بچوں میں شاہینی صفات اور نوجوانوں میں ستاروں سے آگے جہاں اور بھی ہیں کی وضاحت پیش کرنا ناگزیر ہے۔وقت کا تقاضا بھی تو یہی ہے کہ تعلیم با مقصد ہو ۔اسی سے تو افراد میں خود آگاہی کا تصور پختہ تر ہوتا ہے۔انسانیت کی بھلائی اور احترام آدمیت کے اوصاف حمیدہ اچھی با مقصد تعلیم سے پیدا ہوتے ہیں۔بہتر معاشرتی اقدار سے آگاہی میں مدد ملتی ہے۔زندگی کے تقاضے بھی یہی ہیں کہ محنت کی راہ اپنائی جاۓ اور علم کی شمع سے محبت پیدا کی جاۓ تاکہ دلوں میں تاریکیوں کا خاتمہ ہو اور روشنی کا غلبہ پیدا ہو۔ایک اچھا تعلیم یافتہ اور تربیت یافتہ فرد ہی تو کردار کی عظمت کے فلسفہ سے آگاہی حاصل کر پاتا ہے اور مقام شوق کی تڑپ سے آگہی پاتا ہے۔خود شناسی اور خدا شناسی کی برکات سے زندگی حسن و جمال کی تصویر بن جاتی ہے۔پاکیزہ زندگی ,طہارت,حسن اخلاق اور احساسات سے رونق حیات دوبالا ہوتی ہے۔اچھی عادات,اچھے رویے اور حسن سلوک کی اہمیت سے انکار ممکن نہیں۔زندگی چوں کہ رب کائنات کی مقدس امانت ہے اس لیے اسے با مقصد ہی گزارنا معراج انسانیت ہے
تحریر۔فخرالزمان سرحدی ہری پور
رابطہ ۔03123377085


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2024
Rahbar International