rki.news
تحریر۔فخرالزمان سرحدی ہری پور
ماہرین تعلیم کے مطابق بہترین تعلیم کردار میں نکھار پیدا کرتی ہے۔خوش اطواری اور خوش اسلوبی جیسے اوصاف تعلیم سے پیدا ہوتے ہیں۔زندگی کے رنگ و روپ میں حسن پیدا ہوتا ہے۔حسنِ اخلاق سے رویے فروغ پاتے اور زندگی مسکراتی ہے۔بہترین تعلیم سے نہ صرف رویوں میں خوبصورتی پیدا ہوتی ہے بلکہ کردار میں بھی نکھار پیدا ہوتا ہے۔قوم کا سرمایہ نوجوان نسل ہوتی ہے۔اس لیے وقت کے تقاضوں کے پیش نظر اس سرماۓ کے طرز زندگی میں نکھار پیدا کرنے کے لیے بہترین تعلیمی حکمت عملی اور فنِ تدریس کی بھی ضرورت ہے۔تعلیم کی افادیت تو اس قدر ہے کہ سماجی سوچ اور فکر کے زاویے فروغ پاتے ہیں۔اچھے اور برے کی پہچان٬حلال و حرام اور زندگی کے معاملات میں حقیقی تبدیلی تعلیم کے زیور سے پیدا ہوتی ہے۔اقوام عالم کی ترقی کا راز مثبت اقدامات میں پوشیدہ ہے۔معاشرتی سکون سے زندگی گلاب کے پھول کی طرح مسکراتی ہے۔بہترین تعلیمی حکمت عملی سے نہ صرف قوم کے سرمایہ نوجوان نسل کی اخلاقی٬جذباتی اور معاشرتی تربیت کا مرحلہ مکمل ہوتا ہے بلکہ انس و محبت کے پھول کھلتے ہیں۔غصہ٬انتقام اور تعصبات سے بہت دوریاں پیدا ہوتی ہیں۔سماج کا شیرازہ بکھر کر رہ جاتا ہے۔اچھے الفاظ اور بہترین جملے انسان کی پہچان ہوتے ہیں۔علم سے مراد صرف نصابی کتب پڑھانا مقصود نہیں ہوتا بلکہ تعلیم کا اصل مقصد انسانیت کی تعمیر اور تکریم ہے۔زندگی کے سفر میں جس قدر محنت اور لگن سے مطالعہ کتب کو ترجیح دی جاۓ اسی قدر اطمینان اور سکون بھی ملتا ہے۔ایک تمنا اور آرزو کی شمع دل میں جلتی رہے تو سفر آسان ہوتا ہے۔یہ حقیقت تو روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ علم ایک روشنی ہے۔اس روشنی سے کردار کی کرنیں درخشاں ہوتی ہیں۔سیرت و کردار میں نمایاں تبدیلی تعلیم کے زیور سے پیدا ہوتی ہے۔قوت فکروعمل کے پیمانوں میں نکھار پیدا ہوتا ہے۔قوم کے بچوں میں شاہینی صفات پیدا کرنے کے لیے جامع منصوبہ بندی کی ضرورت ہے۔ایسا جامع نصاب تعلیم تیار کرنے کی ضرورت ہے جس سے عصر نو کے تقاضے پورے ہوں۔ساٸنس کی ترقی وقت کے تقاضے پورے کرنے کے لیے بہت اہمیت رکھتی ہے۔جدید ایجادات ہوں کہ سائنسی ترقی کا سفر سب کا انحصار تعلیم پر ہے۔ملکی دفاع سے لے کر سالمیت پاکستان تک کا انحصار بھی تعلیم پر ہے۔وقت چونکہ تیزی سے گزرتا ہے اس لیے وقت کی اہمیت کا احساس کیا جانا چاہیے۔بہترین قوم وہی ہوتی ہے جو ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھ کر حال اور مستقبل کو سنوارنے کے لیے اقدامات کرتی ہے۔تعلیم سے ہی ”نگاہ بلند٬سخن دلنواز٬جاں پرسوز“کے جذبات پیدا ہوتے ہیں اور ایک ایسا جذبہ بھی پیدا ہوتا ہے۔بقول شاعر:-
تو شاہین ہے پرواز ہے کام تیرا
تیرے سامنے آسماں اور بھی ہیں۔علم کی روشن کرنوں سے سینے منور ہوتے ہیں۔حقائق کا ادراک ہوتا ہے۔زندگی بسر کرنے اور عزت کے ساتھ جینا نصیب ہوتا ہے۔نوجوان نسل کے رویہ و کردار میں تبدیلی تعلیم کے فروغ سے پیدا ہوتی ہے۔اچھی سوچ اور فکر کی روشن قندیلوں سے دل و دماغ روشن ہوتے ہیں۔
Leave a Reply