تازہ ترین / Latest
  Friday, October 18th 2024
Today News Paper
Rahbar e Kisan International
Abdul Rasheed Qureshi - Founder of Daily Rahbar Kisan Internation Lahore

جدید و قدیم روایات کی خوبصورت شاعرہ-( پروین شغف)

Articles , Snippets , / Sunday, September 8th, 2024

* ایسا افسانہ کوئی لکّھا جاۓ
جس میں لکھا مرا پيام بھی ہو*
پروین شغف
گزشتہ ہفتے محترمہ پروین شغف صاحبہ کا پہلا شعری مجموعہ زندان موصول ہوا- یقین مانیے میں اپنی اس خوشی کو لفظوں میں بیاں نہیں کر سکتی- کتابیں زندگی کی بہترین دوست ہوتی ہیں- جو اپ کے لیے کسی بھی پل کسی بھی لمحہ دستیاب ہیں- مجھے مطالعے کا جنون کی حد تک شوق ہے- اور اور میرے لیے اس سے خوبصورت تحفہ کوئی اور ہو ہی نہیں سکتا –
. “آئیے پروین شغف صاحبہ کی ادبی صلاحیتوں پر ایک نظر ڈال لی جائے- مجھے یقین ہے یقینا اپ ان کی شاعری سے فیض یاب ہوں گے –
“ادبِ لطیف میں بجا طور پر جن فنکاروں کو تسلیم کیا گیا ہے یا کیا جاتا ہے۔بحیث شاعر و ادیب اس کا مقام و مرتبہ ادبی تاریخ کا حصہ ہوتے ہیں- محترمہ پروین شغف صاحبہ کا کا شمار ان فن کاروں میں ہوتا ہے۔ جنہیں ہم فراموش نہیں کرسکتے۔ نسلٍ نو کی بے راہ روی کی طرف اشارہ کرتا ہوا یہ شعر دیکھیں –
*عجب کہانیاں بنتی ہیں نصف راتوں میں
شبابِ نو سے مسلسل شرر ابلتا رہا *
” قدرت کی بے پناہ تخلیقی صلاحیتوں سے مالا مال بلکہ ان کی صلاحیتوں کا مظہر ان کے اظہار کا سلیقہ انوکھا ہے۔ “زندان “_کو لفظوں میں ڈھالنے کا ہنر دیکھئے-
*رکھا ہے سب نے قیدِ قفس میں مجھے مگر
زنداں میں افتاب کو لاتی رہی ہوں میں *
” شغف صاحبہ کو غزل اور نظم دونوں پر یکساں قدرت حاصل ہے۔ان کی غزلیں ادبی حلقوں اور سوشل میڈیا پر پذیرائی ہوتی رہی ہے۔ محترمہ پروین صاحبہ زندگی کے نئے مسائل اور مفاہیم کا احاطہ کرنے کی کوشش کرتی ہیں۔
زندگی کی حقیقت سے بھر پور یہ شعر –
*ابن ادم کو تو جنت میں ہی ہونا تھا مگر
پیچھے شیطاں کے پلٹ ائی ہے ساری دنیا
“لیکن پیرایہء اظہار کی سطح پر وہ ہیئت اور زبان کے معاملے میں بہت زیادہ توڑ پھوڑ کی قائل نہیں ہیں ۔وہ اپنے تخلیقی سفر میں کلاسیکی روایات کی پاسداری کرتے ہوئے آگے بڑھتی ہیں۔
*سنا ہے سحر کی مانند اس کی سب ادائیں ہیں
طلسمی گر ادائیں ہیں تو لازم ہے ملا جائے *
“جدید شعری روایات سے بخوبی آشنا ہیں۔ اور اس کے ساتھ قدیم روایات سے بھی ہمکنار ہیں ۔ ان کے کلام کے مطالعے سے اندازہ ہوتا ہے کہ انہوں نے اپنے ہم عصر شاعروں کے کلام کے ساتھ اردو کی کلاسیکی شاعری کا بھی گہرا مطالعہ کیا ہے ۔
*ملا نہ خاک میں مجھ کو تو اتنی عجلت میں
ہم اپنی سانسوں کو تیرے ہی نام کر دیں گے *
“۔ان کی فکر ، سوچ اور معنویاتی نظام ممتاز معاصر شاعروں سے مستعار نہیں ہے بلکہ ان کا خود اپنا تعمیر کیا ہوا ہے۔ان کی تخلیقی توانائی میں انفرادیت ہے ۔
*حیا سے عشق کی باہوں میں مشک گھلنے لگی
قبائے مشک پہن کر تھا عشق خوب مگن *
“شغف صاحبہ کا سرمایہ فکرو احساس تمام تر اپنا ہے جو ان سے ذاتی طور پر واقف ہیں وہ ان کے کلام سے اندازہ لگا سکتے ہیں کہ ان کی شاعری کتنی منفرد ہے۔
*درون سمندر بغاوت یہ کیسی
کوئی فیصلہ اسماں پر ہوا کیا *
” پروین شغف صاحبہ کی شاعری میں انفرادیت اور لسانیت کی وہ لے بھی شامل ہے جو ہمارے زمانے کی حساس ذہین اور باشعور شاعرات کا نشانِ امتیاز ہے،اس اعتبار سے وہ اپنے کلاسیکی آہنگ سے ہم کنار ہوتے ہوئے بھی اپنے عہد کے جدید تصورات کی فضا میں پرواز کرتی ہوئی دکھائی دیتی ہے –
*اب لہو ڈھل کے سیاہی میں الم لکھنے لگا
کاغذوں سے بھی ٹپکنے لگا تحریر کا دکھ *
“محترمہ پروین شگف صاحبہ کو ان کے پہلے شعری مجموعے زندان کے لیے ڈھیروں مبارکباد- اردو شعر و ادب کے شائقین کو اپ کے دوسرے مجموعے کا انتظار رہے گا- امید ہے اپ اپنی ادبی صلاحیتوں سے ہم سب کو فیضیاب کرتی رہیں گی – نیک خواہشات اور ڈھیروں دعائیں –
شیزا جلال پوری


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2024
Rahbar International