تازہ ترین / Latest
  Wednesday, January 22nd 2025
Today ePaper
Rahbar e Kisan International
Abdul Rasheed Qureshi - Founder of Daily Rahbar Kisan Internation Lahore

جذبہ اور جذباتیت

Articles , Snippets , / Monday, January 13th, 2025

جذبے اور جذباتی پن میں فرق کو سمجھنے کی ضرورت ہے. جذبہ یہ ہے کہ کسی بھی مسئلے کے اصل تک پہنچنے اور حل کرنےمیں تمام تر صلاحتیں بروئے کار لانا.اس کو”عمل مستقل مزاجی” بھی کہا جاسکتا ہے.’جذباتی پن’ یہ ہوتا ہے کہ کسی ایشو پہ وقتی طور پر محض شور شرابہ اور اودهم مچانا. جذبہ صالح قوتوں کے لیے امید سحر ہوتا ہے جبکہ جذباتی پن سامراجی طاقتوں کا بہترین ہتھیار ہے.
رداصل عالمی سامراج،قوموں کی نفسیات اور فطرت سے واقفیت حاصل کر کے فیصلہ کرتا ہے کہ کون سا کارڈ کہاں پہ کهیلنا مناسب ہے. اس مقصد کے لیے ملک پاکستان میں مذہبی جذباتیت کے لیے راہ ہموار کی گئی. کیونکہ اس ملک کے باسی مذہب سے حد درجہ لگاؤ رکھتے ہیں.اس لیے مذہب کی آڑ میں کیا کچھ نہیں کیا جاتا؟ اسی مذہب کے راہنماوں سے ایک نعرہ لگوایا جاتا ہے اور پهر ایک ٹارگٹ حاصل کرنے کے بعد اس غبارے سے ہوا نکال دی جاتی ہے. مذہبی اور سیاسی قیادت کے درمیان معلق بے شعور عوام اسی طرح رنگیلے نعروں کی زد میں آ کر ظلم کی بهینٹ چڑھتے رہتے ہیں. اور ان غباروں میں بوقت ضرورت ہوا بهرنے اور نکالنے کا عمل مسلسل جاری وساری ہے.
اب اصل مسئلہ کی طرف ایک نگاہ مارتے ہیں کہ رحمت دوعالم صلی.. پوری دنیا کے ایک عظیم لیڈر کے طور پر مانے جاتے ہیں.جہاں پر مسلمان آپ صلی کو عقیدے کی بنا پر اپنا راہنمائے اعظم مانتے ہیں وہاں پہ غیر مسلم اصولوں،خوبیوں ،خصلتوں اور کردار کی بنا پر آپ صلی کو دنیا کی عظیم ترین شخصیت ماننے پہ مجبور ہیں.
اس کے باوجود پھلدار درخت پہ پتهر اٹهتے ہیں. کہ آپ صلی کی شان مبارک میں گستاخی کا رجحان زور پکڑتا جا رہا ہے. لیکن یہاں پہ بحیثیت قوم ہم نے معض جذباتی پن کی بجائے سچے جذبے کا مظاہرہ کرنا ہوگا. پرائیویٹ املاک کو نقصان پہنچانے کے بجائے مسئلہ کا اصل اور شعوری حل تلاش کرنا چاہئے. صرف اور صرف سوشل میڈیا پہ چند نعرے اور تصویریں وائرل کرنا اس مسئلے کا حل ہے اور نہ ہی مہنگائ، غربت اور جہالت کی چکی میں پسی ہوئی عوام کو مزید مشکلات میں ڈالنے سے یہ مسئلہ حل ہو سکتا ہے. ماؤزے تنگ ،نیلسن منڈیلا،فیڈل کاسترو ،امام خمینی اور قائداعظم کے خلاف زبان درازی کرنا سنگین جرم ہے. تو اس کی وجہ یہ ہے کہ ان شخصیات کی سوچ اور نظریے پر مبنی اسٹیٹس قائم ہیں جو کہ ان کے نظریات اور ذات کے دفاع کا ایک قلعہ ہیں.
لیکن فکر انگیز لمحہ یہ ہے کہ “لاالہ” کے نعرے پہ بننے والے ملک کے عوام اس کےسیاسی سسٹم کو جگا رہے ہیں جو کہ اتنے اہم مسئلہ پر خواب خرگوش کے مزے لوٹ رہا.
ان کے اس رویے سے کم از کم تقسیم ہندوستان کے مخالف بزرگوں کا موقف اب سمجھ سے بالاتر نہیں رہا. ان کے اس موقف کی روشنی میں ہم سمجھ سکتے ہیں کہ ہم نے ہندوؤں کے چار طبقات سے چھٹکارا حاصل کر کے اپنے ہاں سینکڑوں طبقات پیدا کر لیے ہیں ، اپنے نعرے کے خلاف آدھ سے زیادہ مسلم آبادی انڈیا میں چهوڑ آئے اور یہاں پہ ہم آذادی سے عبادات بهی نہیں کر سکتے .. تو پھر ہمارا کون سا خواب شرمندہ تعبیر ہوا؟ مولانا ابوالکلام آزاد نے انگریزی سازشی تقسیم کی مخالفت کرتے ہوئے فرمایا تھاکہ اگر ایسی تقسیم ہوتی ہے تو پھر انڈیا میں مسلمانوں اور پاکستان میں اسلام کو خطرہ ہو گا.جس کا ثبوت آج ہمارے سامنے ہمارا سماجی نظام زندگی ہے.
اس لیے اگر ہم اپنے اس دعوے میں سچے ہیں کہ دنیا میں پیغمبر اسلام صلی… کی ذات مبارکہ پر کسی ملعون کو کیچڑ اچھالنے کی ہمت نہ ہو، تو پھر ہمیں آپ صلی… کی تعلیمات پر مبنی ایک صالح ریاستی نظام قائم کی ازحد ضرورت ہے.یہ کام ہمارے جذبے سے تعلق رکھتا ہے. لیکن اگر ہم جذباتی پن کا شکار ہیں تو کل کلاں سسٹم ہمارے غبارے سے ہوا نکال دے گا اور ہم بہت جلد نارمل ہو جائیں.اور اسی سسٹم کی سیاسی جماعتوں کے نعرے لگا رہے ہوں گے.
ممتاز قادری کی شہادت، آسیہ ملعونہ کی رہائی ،ختم نبوت کے قانون میں ترمیم کرنے اور ملک میں موجودہ تازہ ترین ایشوز کا دفاع کرنے والی سیاسی جماعتوں کی الیکشن کمپین کس کس نے چلائی ہے؟ذرا اپنے گریبان میں جھانک کے دیکھتے ہیں کہ اس بربادی گلستان میں کہیں ہمارا ہاتھ بھی شامل نہ ہو. کیونکہ ان تمام مسائل کا حل جہد مسلسل ہے اور ان تمام قومی حادثات کی تلافی درست اور صالح نظام کے قیام کے بغیر اندھیرے میں پتھر پھینکنے کے علاوہ کچھ نہیں۔ اگر ہم ایسے ہی جذباتی ہو کر اندھیرے میں پتھر پھینکتے رہے تو اس سے ہمارے اپنوں کا سر پھوڑنے کے علاوہ کوئی دوسرا نتیجہ حاصل نہیں ہو سکتا۔
از: خانیزمان جاگل


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2025
Rahbar International