تازہ ترین / Latest
  Sunday, October 20th 2024
Today News Paper
Rahbar e Kisan International
Abdul Rasheed Qureshi - Founder of Daily Rahbar Kisan Internation Lahore

حسنِ سلوک کی اہمیت۔۔۔۔

Articles , Snippets , / Thursday, May 30th, 2024

تحریر۔فخرالزمان سرحدی ہری پور
پیارے قارئین! حسن سلوک اور حسن اخلاق کا تعلق اور ربط انسانی زندگی سے بہت گہرا ہے۔ماہرین کے مطابق بے شمار اسلامی اقدار میں سے حسن سلوک ایک ایسا خوب صورت گوہر نایاب ہے جس کی روشن اور درخشاں کرنوں سے قلب انساں میں چمک پیدا ہوتی ہے۔تاریخ کے آئینہ میں دیکھا جاۓ تو ماضی میں بھی حسن سلوک کی اہمیت مسلمہ تھی اور عصری تقاضوں کے مطابق بھی اہمیت زیادہ ہے۔یہ بات تو روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ جو امور حسن سلوک اور اخلاق سے سر انجام دیے جا سکتے ہیں وہ قطعی طور پر غیر اخلاقی طور پر سرزد نہیں ہو پاتے۔تاریخ کے اوراق پڑھیں تو فتح مکہ کے موقع پر پیغمبر اسلام حضرت محمد ﷺ نے حسن سلوک روا رکھتے اپنے جانوں دشمنان کو معاف فرمایا بلکہ عام معافی کا اعلان بھی کیا ۔یہ حسن سلوک کی روشن مثال آج بھی زندہ تابندہ ہے۔اس بات پر پختہ یقین ہی کافی ہوتا ہے کہ انسان کی سب سے بڑی دولت اور ثروت اس کے اچھے اعمال ہوتے ہیں۔اسلامی رو سے اعمال کی بنیاد نیت پر ہوتی ہے۔اچھی نیت سے کیے جانے والے اعمال بہت نتیجہ خیز ہوتے ہیں اور ثمر آور ثابت ہوتے ہیں۔اگر یہ بات کہ دی جاۓ کہ انسان کی مقبولیت اور شہرت کی بنیاد حسن اخلاق اور حسن سلوک پر مبنی ہے تو بے جا نہ ہو گا۔اس کے تناظر میں جائزہ لیا جاۓ تو اعمال کی بدولت انسان کو عروج کمال نصیب ہوتا ہے۔اس حقیقت سے انکار بھی نہیں کیا جا سکتا سماج اور معاشرہ میں اضطراب اور بے چینی کا سبب حسن سلوک کا فقدان ہے۔اخلاقیات کا انسانی زندگی کی تعمیر نو میں اہم کردار ہے۔حسن سلوک تو ایسا وصف ہے جس سے شخصیت اور کردار میں نکھار پیدا ہوتا ہے۔حسن سلوک کا درس تو معلم انسانیت نے دیا جس پر عمل کرنے سے ابدی کامیابی ملتی ہے۔حسن معاشرت کی رعنائی میں حسن سلوک اہم کردار ادا کرتا ہے۔یہ بات اچھی طرح جان لینی چاہیے کہ آپ ﷺ کی تعلیمات کی روشنی میں زندگی بسر کرنے سے انتشار پیدا نہیں ہوتا بلکہ محبتوں کے گلاب کھلتے ہیں اور سماج میں سوندھی سوندھی خوشبو پھیلتی ہے۔نفرت اور حقارت کے جذبات کا خاتمہ ہی تو خیر کا سبب بنتا ہے۔ہمدردی,مساوات,شجاعت,
سے معاشرتی زندگی پرامن رہتی ہے۔خوشیوں کے غنچے چٹکنے سے امن کا پیام ملتا ہے۔اچھے اخلاق اور حسن سلوک جیسے رویوں سے دلوں میں جگہ پیدا ہوتی ہے اور الفت کا ماحول پیدا ہوتا ہے۔جس انسان کے اخلاق اچھے ہوں اور خلق سے سلوک بہتر ہو تو شخصیت مجروح نہیں ہوتی ۔مذموم رویوں سے نفرت کی آگ تو سماج کی کوکھ کو جلا کر خاکستر کر دیتی ہے۔اس صورتحال سے محفوظ رہنے کے لیے حسن سلوک ضروری ہے۔شائستگی اور خوش اخلاقی سے تو دل فتح کیے جا سکتے ہیں۔بڑوں کا ادب,چھوٹوں پر شفقت سے سماج میں خوب صورت ماحول پیدا ہوتا ہے۔نفرت کے چراغ گل ہوتے ہیں۔الفت کے چمنستان میں بہار پیدا ہونے سے زندگی اطمینان محسوس کرتی ہے۔ہمسایوں سے حسن سلوک اور رشتہ داروں سے صلہ رحمی سے پیش آنا وقت کی ضرورت ہے۔آج معاشرے شکست و ریخت کا شکار کیوں ہیں اس کی سب سے بڑی وجہ تنگ نظری اور انتقام ہے۔حقوق اللہ اور حقوق العباد کے دریچوں میں جھانک کر دیکھیں تو زندگی کے سفر میں انسان پر بہت سی ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں۔تاہم بندوں کے ساتھ حسن سلوک اور معاملات اپنی جگہ اہمیت رکھتے ہیں۔حقوق اللہ رب کائنات اور بندہ کے مابین معاملہ ہے۔وہ ذات کریم ہے۔بندوں کے حقوق کا انحصار بندوں کے رویوں پر ہے۔یہی وجہ ہے کہ والدین ,اساتذہ,ہم سفر,پڑوسی اور بھی بہت سے حوالے ہیں جن میں حسن سلوک اور حسن اخلاق کی ضرورت سب سے اہم ہے۔ایک مثالی معاشرہ تو وہی ہوتا ہے جہاں یتیموں اور بیواؤں کے ساتھ بہتر رویے اور حسن سلوک کی روایت برقرار رکھی جاۓ۔


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2024
Rahbar International