rki.news
رپورٹ:
ایم اے علیم
حیدرآباد
شہرِ حیدرآباد دکن کا، برِّعظیم کی اُن نابغۂ روزگار سرزمینوں میں شمار ہوتا ہے جہاں اردو پلی بڑھی اور اپنے عروج کی بے شمار منزلیں بھی طے کیں۔ یہاں کے سلاطین، نظام، نوابین اور اہلِ قلم نے مل کر ایسی تہذیبی فضا قائم کی جس میں زبان و ادب کو نہ صرف عزت کا مقام حاصل رہا بلکہ تحقیق، تنقید اور تخلیق ہر سطح پر اردو کی آبیاری ہوتی رہی۔ مشاعرے، بزم آرائیاں، علمی انجمنیں اور شعری محفلیں اس شہر کے مزاج کا حصہ رہی ہیں۔ کئی صدیوں پر محیط اسی روایت نے آج کے عہد میں بھی زبان و ادب کے ذوقِ کہن کو تازہ رکھا ہے۔
اسی سرزمین سے سب رس اور بچوں کا سب رس جیسے اعلیٰ علمی رسالے وقوع پذیر ہوے- اسی سرزمین سے داغ دہلوی جیسے عظیم المرتبت استادِ سخن کی وابستگی بھی رہی ہے جس نے کئی اصناف سخن بشمول تاریخ گوئی وغیرہ کے اردو شاعری پر گہرے نقوش چھوڑے۔ علاوہ ازیں بیرونِ شہر و ملک سے آنے والے کتنے ہی شعرا نے حیدرآباد کی سخن فہم فضا میں اپنے فن کو جِلا بخشی اور یہاں کے خوش ذوق سامعین نے ہر اچھے شعر اور ہر منفرد شاعر کو ہمیشہ کھلے دل سے قبول کیا۔ اسی باوقار ادبی روایت نے حیدرآباد کو وہ مقام بخشا جہاں آج بھی عالمی سطح کے مشاعرے منعقد ہونا اس شہر کی روایت اور اس کے ادبی وقار کی روشن دلیل سمجھا جاتا ہے۔
حیدرآباد میں آل انڈیا ادبِ اطفال سوسائٹی (دہلی) اور بچپن گروپ کے زیرِ اہتمام سہ روزہ شاندار کانفرنس “جشنِ رنگِ بچپن” کے اختتام پر ایک یادگار مشاعرہ کا اہتمام کیا گیا- آل انڈیا ادبِ اطفال سوسائٹی (دہلی) اور بچپن گروپ کے ڈائریکٹر و کنوینر مشاعرہ سراج عظیم کی کوششوں کے نتیجے میں ایک عالمی مشاعرہ 14 نومبر کی شب میڈیا پلس ہال، حیدرآباد میں نہایت وقار اور ادبی شان کے ساتھ منعقد ہوا۔ اس محفل میں بیرونِ ملک سے آئے ہوئے شعراء نے شرکت کرکے عظیم الشان کامیابی سے ہمکنار کیا کیا، مختلف لہجوں اور اسالیب سے بھرپور کلام نے سامعین کو دیر تک محظوظ کیے رکھا۔
مشاعرہ کے آغاز سے قبل ہی سردار سلیم نے راقم الحروف اور شرکاء کو ڈائیننگ ہال میں مدعو کیا جہاں میزبان ڈاکٹر فاضل حسین پرویز چیف ایڈیٹر “گواہ ویکلی” نے شعراء و شرکا کے اعزاز میں پرتکلف عشائیے کا انتظام کیا تھا، جس میں ذوق، نفاست اور مہمان نوازی کا اعلیٰ امتزاج دیکھنے کو ملا، ڈاکٹر پرویز کا خلوص محفل کی ایک خوبصورت یاد بن گیا۔
مشاعرے کی ڈائس پر برطانیہ سے تشریف لائے شاعر و ادیب فہیم اختر مسند صدارت پر رونق افروز رہے، جبکہ مہمانان خصوصی کی نشستوں پر دوحہ قطر سے تشریف لائے شاعر و ادیب و ماہر تاریخ گو مظفر نایاؔب، لکھنؤ سے تشریف لائے شاعر حسن کاظمی اور کولکتہ سے تشریف لائے شاعر پرویز اختر براجمان رہے- میزبان سراج عظیم (دہلی)، ممبئی سے تشریف لائ محترمہ فرزانہ شاہد اور میزبان ہال و عشائیہ ڈاکٹر فاضل حسین پرویز بھی ڈائس کی زینت بڑھا رہے تھے, صحافی حسام الدین نے مہمانوں کا استقبال کیا-
ناظمِ مشاعرہ معروف شاعر سردار سلیم نے اپنی شائستہ، رواں اور پراثر نظامت سے محفل میں جان ڈال دی۔ ان کے خوبصورت جملوں، مناسب تعارف اور خوشگوار لہجے سے مشاعرے کی فضا آغاز سے اختتام تک معطر رہی۔
خاکسار نے تاریخ گوئی کو سننے کی خصوصی جستجو اور شوق کے تحت اس مشاعرے میں شرکت کی۔ چونکہ موجودہ دور کے مشاعروں میں تاریخی قطعہ نگاری کو سننے کی روایت خال خال ہی نظر آتی ہے، اس لیے بزمِ اطفال سوسائٹی دہلی کا یہ اہتمام خوشگوار اور قابلِ قدر تجربہ ثابت ہوا۔
اس مشاعرے میں، فی زمانہ جہانِ اردو میں معروف ماہرِ قطعاتِ تاریخ مظفر نایاؔب ( دوحہ قطر) نے اپنے مخصوص اندازِ فکر، زبان کی لطافت اور اعلیٰ فنی چابک دستی کے ساتھ معیاری قطعات تاریخ پیش کر کے محفل کی علمی حرارت اور ادبی وقار میں اضافہ کیا اور سامعین سے خوب داد و تحسین سمیٹی۔
مشاعرے میں صدر اجلاس فہیم اختر (لندن)، مہمان مظفر نایاؔب ( دوحہ قطر)، مہمان حسن کاظمی، ناظم اجلاس سردار سلیم، شفیع ایوب، پرویز اختر، اظفر دھنبادی، اظہار کریم، لطیف الدین لطیف، سیف نظامی اور وحید پاشا قادری وغیرہ نے منتخب کلام پیش کرکے سامعین کے دل جیت لئے.
ناظم مشاعرہ سردار سلیم کے شکریہ کے ساتھ رات دیر گئے مشاعرہ کا اختتام عمل میں آیا یہ مشاعرہ اعلیٰ شاعری، بہترین انتظامات ممتاز شعرا کی شرکت اور خوبصورت روایات کے سبب ایک یادگار عالمی ادبی تقریب کے طور پر ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔
Leave a Reply