تازہ ترین / Latest
  Monday, October 21st 2024
Today News Paper
Rahbar e Kisan International
Abdul Rasheed Qureshi - Founder of Daily Rahbar Kisan Internation Lahore

خلوص کیوں نہیں لوگوں کے درمیاں باقی

Articles , Snippets , / Monday, May 6th, 2024

تحریر۔فخرالزمان سرحدی ہری پور
پیارے قارئین! شاعر کے کلام کی نشاط خیز کلیوں میں کس قدر لوگوں کے جذبات و احساسات اور سماج پر گزرنے والی کیفیات کی ترجمانی ہوتی ہے۔
بقول شاعر:۔
خلوص کیوں نہیں لوگوں کے درمیاں باقی
اے انتشارِ زمانہ ملال ہوتا ہے۔۔۔
اس کا اندازہ موصوف شاعر کے حسن کلام سے ہوتا ہے جو خونِ جگر سے دِلی جذبات و احساسات کی عکاسی کرنے کی سعی کرتے ہیں۔زندگی تو وہی خوب صورت ہوتی ہے جس میں ایک چاہت اور الفت, اخلاص ,محبت,صداقت,سچائی اور دلبری پائی جاتی ہو۔عصرِ نو کی سماجی اور معاشرتی زندگی کی بے تابی اور بے قراری سے اندازہ ہوتا ہے کہ آخر لوگوں میں ایک خلوص ہی تو ہوتا ہے جس سے زندگی خوشگوار ہوتی ہے۔اس کی کمی ہونے سے زندگی کا رنگ و روپ متاثر ہو رہا ہے۔ملت کی کھیتی میں پھولوں کی جگہ کانٹے اُاگ رہے ہیں۔چمن خزاں زدہ اور موسم بہار بے رونق ,خیالات کی خوشبو بدنظری کی شکار حالانکہ حقیقت میں زندگی وہی خوشگوار ہوتی ہے جس میں احترام انسانیت اور خدمت انسانیت نمایاں ہو بقول شاعر:۔
کسی درد مند کے کام آ
حیرانی کی بات ہے جس قدر انسان جدت پسندی کا دعویدار ہے مقام انسانیت سے ناشناسا کیوں؟اس سوال کا جواب آپ احقر سے کہیں زیادہ مثبت طرز نگارش اور اسلوب بیاں سے پیش کر سکتے ہیں تاہم میرے دل کی آواز ہے کہ معاشرتی کشمکش اور انتشار کی کیفیت فقط انا پرستی کی وجہ سے ہے۔ہمیں اس بات کو بخوبی جان لینا چاہیے کہ انسان کا مقام و مرتبہ بہت بلند ہے۔یہ محبت کرنے والی ہستی ہی تو معراج انسانیت کے امتیاز سے سرفراز ہوتی ہے۔طرز گفتگو ایسا ہو کہ پھول کھلیں,اسلوب بیاں ایسا ہو کہ گل مہکیں,روانی اور سلاست ایسی ہو کہ زمزمے پھوٹیں,الفاظ و کلمات میں سلاست ایسی کہ دلوں پر نقش ہو جائیں۔اتحاد اور بھائی چارے سے زندگی اطمینان اور سکون کی علامت بن جاۓ۔یہ تلخ حقیقت ہے کہ عصر نو کا انسان جدت پسندی کا دعویدار تو ہے لیکن زندگی کا سفر دقیانوسی کی علامت سے کم نہیں۔حرفِ دعا تو یہی ہے کہ انسانیت کا مقام بلند ہو ہر طرف اچھی روایات کی خوشبو کی رعنائی ہو۔ایک تجزیہ تو یہ ہے کہ کتنے خوش نصیب وہ لوگ ہیں جن کے دلوں میں ایک دوسرے کے لیے چاہت اور محبت بھرے جذبات ہوں۔اللہ کے کرم کی بارش سے دل کی کھیتی زرخیز ہوتی ہے ۔فکروخیال کے شگوفے اور عقل و شعور کی کونپلیں پھوٹتی ہیں۔وہ لوگ کتنے خوبصورت ہوتے ہیں جو دریاۓ محبت کے اجلے پانی سے سیرا ب ہوتے ہیں۔آگے بڑھنے اور معاشرتی حسن کو دوبالا کرنے کے لیے فقط احساس اور اخلاص کی ضرورت ہوتی ہے۔یہ حقیقت تو روز روشن کی طرح عیاں ہوتی ہے کہ سماج کو سب سے زیادہ ضرورت جس چیز کی ہے وہ اخلاص ہے۔جب لہجوں میں نرمی اور فرض کی ادائیگی میں اخلاص پایا جاۓ تو معاشرتی قربتوں کا تسلسل پیدا ہوتا ہے اور زندگی مسکراتی ہے۔انتشار ختم ہوتا ہے۔اے کاش ہم سب اس راز کو جان سکیں کہ عصر نو کا انسان تو اخلاص اور مسکراہٹ کا سوالی ہے۔کیونکہ اس وقت لوگوں کے چہروں پر ایک بےچینی سی ہے,ایک اضطراب ہے۔نیرنگ ِزندگی سےحسن اخلاص نمایاں ہو۔


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2024
Rahbar International