زینت اشرف گوجرانولہ
کاش حلیئے کی تبدیلی قلب و نظر کی تبدیلی میں بھی ڈھل جائے ۔ خوف خدا لہو میں گھُل ِمل کے نہ دوڑے تو محض حلیئے کی تبدیلی سے معاشرے کبھی نہیں بدلتے۔ بلکہ اگر دل نہ بدلیں تو صرف حلیٸے بدلنے سے جرائم بھی اپنے حلیئے بدل لیتے ہیں ۔
داٸیں باٸیں غور کیجیے!آپ دیکھیں گےکہ اس وقت داڑھیاں پہلے سے کہیں زیادہ ہیں، برقعے اور چادریں بھی بہت ہیں ،لیکن جراٸم بڑھ رہے ہیں۔دودھ دالوں میں ملاوٹ پہلے بھی بہت تھی لیکن اب تو ذبح شدہ جانور میں پانی کا پائپ ٹھونس کر گوشت کو وزنی کیا جارہا ہے ۔پیاز،ادرک کو بھی پانی میں بگھو کے جبکہ فروٹس کو انجکشن لگا کے میٹھا کیا جارہا ہے اور مساجد میں اعتکاف بیٹھنے والوں تک کے ساتھ جنسی تشدد ہورہا ہے۔یہ سب کرتے ہوٸے آج کے مسلمان یہ چاہتے ہیں کہ مسلمانوں کو غیبی مدد حاصل ہو جاٸے اور مسلمانوں کے جذبہ جہاد سے کفار غزہ،کشمیر اور دیگر ممالک میں ظلم سے رک جاٸیں۔
Leave a Reply