تازہ ترین / Latest
  Saturday, October 19th 2024
Today News Paper
Rahbar e Kisan International
Abdul Rasheed Qureshi - Founder of Daily Rahbar Kisan Internation Lahore

خوں بہا کیا دو گے؟

Articles , Snippets , / Sunday, August 25th, 2024

کسی کی جان لینا اور کسی کو جان دینا دونوں ہی انتہائی مشکل اور جان جوکھوں والے جتن ہیں. غور فرمائیے گا کہ انسان بھلا کسی ہنستے کھیلتے، خوش و خرم انسان کی جان کیوں لے گا، انسانی عقل اور دماغ بالکل نہیں مانتے کہ انسان، بھلا انسان کو رلا کیسے سکتا ہے؟ دکھ کیسے دے سکتا ہے؟ مار کیسے سکتا ہے؟ لیکن سوچ کی یہ پاکیزگی ان اچھے اور نیک لوگوں کے من کی راگنی ہے جو حقیقتاً نیک اور صالح ہوتے ہیں ایسے لوگ جو پتھر کھا کے بھی پتھر مارنے والوں کے حق میں دعائیں کرتے ہیں ان پاک اور نیک روحوں کو اپنے اوپر اور اپنے اللہ کے کرم پہ ایک عجب طرح کا مان اور بھروسہ ہوتا ہے ان کے دل ایک عجب طرح کے سوز و سرور سے بھرے ہوتے ہیں وہ بھریا میلہ ہوتے ہیں ان کے دل بچوں جیسے معصوم اور بے ریا ہوتے ہیں وہ نہ جھوٹ بولتے ہیں نہ دغاباز ہوتے ہیں وہ لڑائیاں جھگڑے اول تو کرتے نہیں اور اگر کر بھی لیں تو صلح بھی فوراً کر لیتے ہیں
وہ دل کے صاف ہوتے ہیں اور سو باتوں کی ایک بات کہ بچے من کے سچے مگر ان نیک پاک اور من کے سچے لوگوں کے خلوص پہ شک کرنے والے ان کا مذاق اڑانے والے ان کے مقابلے میں بہت زیادہ ہیں .
فہد اپنے ماموں زاد موسیٰ سے ملنے ان کے گھر آیا ہوا تھا موسیٰ کے والدین حج سے وآپسی پہ اپنے لاڈلے اور اکلوتے بیٹے کے بہت سے اچھے اچھے کھلونے لاے تھے اور موسیٰ خوشی خوشی وہ تمام کھلونے فہد کو دکھا ہی نہیں اسے اپنے کھلونوں سے کھیلنے بھی دے رہا تھا فہد کو موسیٰ کا اڑنے والا جہاز اتنا زیادہ پسند آیا کہ اس نے جلن کے ہاتھوں مجبور ہو کر اس اڑنے والے جہاز کا ریموٹ ہی کچرے والے ڈھیر میں گرا کے ہنستے مسکراتے ماحول کو رونے دھونے اور پٹ سیاپے میں الجھا دیا.
مسز الماس نے سارے دن کی محنت کے بعد پالک گوشت اور گاجر کا گجریلا بنایا اور مجھے انکی قسمت پہ جی بھر کے رونا آیا جب رات کو ان کے نک چڑھے شوہر نامدار نے کھانا چکھتے ہی پلیٹ کو ہوا میں اچھال دیا اور فرمانے لگے عقل کی اندھی. پہلے کچھ پکانا تو سیکھ لو کچا گوشت اور پھیکا گاجر کا حلوہ اور سچی بات تو یہ تھی کہ الماس بیگم مزیدار کھانے پکانے میں اتنی ماہر تھیں کہ ان کے لذیذ کھانوں کی دھوم چہار سو تھی چونکہ ان کے میاں خود پرستی کے خبط میں اس بری طرح مبتلا تھے کہ اپنی پڑھی لکھی قابل بیوی کو ذلیل کرنے کا کوئی بھی موقع ہاتھ سے جانے نہ دیتے تھے. اور وہ اپنی بیوی کے جذبات کو مجروح کرنے کا کوئی بھی موقع ہاتھ سے جانے نہ دیتے تھے صابر بیوی صبر کے کڑوے گھونٹ پی کر
اس وقت کے انتظار میں بیٹھ جاتیں جب ان کے شوہر ناہجاز کو اپنی زیادتیوں کا احساس ہو جاے اور وہ ان تمام زیادتیوں کے خون بہا کے لیے بیگم الماس کے در کو کھٹکھٹاے.
ہزاروں خواہشیں ایسی کہ ہر خواہش پہ دم نکلے.
قتل کرنا بدلے کی آگ کو بجھانے کی کوشش بھی ہو سکتا ہے دادی پارو کے خاندان میں صدیوں سے جان کے بدلے جان کی خوفناک ہولی کھیلی جا رہی تھی ماوں کے وہ لعل جن کی پیدائش پہ خزانوں کے منہ کھول دیے جاتے تھے جوان ہونے پہ ہھیڑ بکریوں کی طرح اسلحہ بارود سے بھون دیے جاتے تھے دادی پارو کا علیگڑھ یونیورسٹی سے فارغ التحصیل خوبرو بھائی جب اس خاندانی دشمنی کی بھینٹ چڑھ گیا تو دادی پارو کے ابا نے اعلان کیا کہ ہم اس خاندانی دشمنی کو اپنے بیٹے کے قتل ناحق کے بعد ہمیشہ ہمیشہ کے لیے ختم کرتے ہیں.
روے زمین پر قتل کی تین ہی وجوہات ہیں
زر
زمین
اور
دولت
دنیا میں امن امان قائم رکھنے کے لیے قاتل کو سزا ہے سزا کو دیت سے بھی بدلا جا سکتا ہے.
ویسے کان کے بدلے کان، آنکھ کے بدلے آنکھ، ناک کے بدلے ناک کا حکم ہے ہاں معاف کر دینا افضل ہے اور لواحقین کو دیت دینا بھی صلح اور معاملہ فہمی ہی کی ایک راہ ہے.
میری آج کی بات چیت انسانوں کے جسمانی قتل و غارت سے بڑھکر انسانوں کے روحانی قتل سے ہے یعنی انسان نے جو اپنی ترقی کی دوڑ میں دوڑنے کے لیے پہلے نمبر پہ آنے کے لیے جیسے اور جس طرح میرٹ کو پامال کیا حقداروں کی راہ کھوٹی کی کءی مظلوموں کی آہوں سے اپنی چند روزہ کامیابی کے کاسے بھرے تو ڈرییے اس وقت سے جب حشر کا میدان لگا ہوا ہو گا اور وہ تمام مظلوم، اور محروم اپنی تمام محرومیوں کا بدلہ لینے تمام ظالموں سے اپنے اپنے خون کا خون بہا لینے آپ کے سر پہ آ کھڑے ہوں گے
خوں بہا کیا دو گے
ہماری حسرتیں تو پلتی رہیں
ہمارے اشک تو رواں ہی رہے
ہمارے دردوں پہ جوانی رہی
ہمارے ستموں پہ جولانی رہی
ہمیں رلایا اور ستایا گیا
ننگے پیروں ہمیں گھمایا گیا
خواہ مخواہ ہی ہمیں جتایا گیا
بولو
ہمیں کب رہای دو گے؟
کیا ہمیں خون بہا دو گے؟
ڈاکٹر پونم نورین گوندل لاہور
naureendrpunnam@gmail.com


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2024
Rahbar International