تازہ ترین / Latest
  Friday, October 18th 2024
Today News Paper
Rahbar e Kisan International
Abdul Rasheed Qureshi - Founder of Daily Rahbar Kisan Internation Lahore

دوحہ سٹی اسکیپ پراپرٹی ایکسپو میں ڈی ایچ اے اسلام آباد کی شمولیت، پاکستانیوں کے لئےآسان اقساط میں پلاٹ کی دستیابی

International - بین الاقوامی , Snippets , / Tuesday, October 15th, 2024

انٹرویو ہارون رشید قریشی

پاکستانیوں کے لئے معیاری اور مناسب قیمتوں پر انٹرنیشنل رہائش کے منصوبے۔
حال ہی میں قطر کے شہر دوحہ میں ایگزیبیشن اینڈ کنونشن سینٹر (DECC) میں بگ 5 کنسٹرکٹ قطر، اور انڈیکس ڈیزائن نے مل کر سٹی سکیپ قطر کا انعقاد کیا جس میں 25 ممالک سے 250 برانڈز نے حصہ لیا۔ اس بین الاقوامی نمائش میں پاکستان سے ڈیفنس ہاؤسنگ سوسائٹی ڈی ایچ اے اسلام آباد کی ٹیم بھی شامل تھی۔ جس کی قیادت نذیر حسین خان ایگزیکٹو ڈائریکٹر جوائنٹ وینچر DHA اسلام آباد و راولپنڈی نے خصوصی طور پر کی۔ (ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی) کا بنیادی مقصد پاکستان میں معیاری اور محفوظ ہاؤسنگ سوسائٹیز فراہم کرنا ہے، جہاں رہائشیوں کو جدید سہولیات، زیرو کرائم ماحول، اور بہترین بنیادی ڈھانچے کی فراہمی کو یقینی بنایا جاتا ہے۔ قطر میں ڈی ایچ اے کا اس نمائش میں حصہ لینے کا مقصد ادارے کو بین الاقوامی سطح پر اور اپنے منصوبوں کو دنیا میں متعارف کروانا اور اوورسیز پاکستانی کمیونٹی کے ساتھ اپنے روابط کو مزید مضبوطی سے استوار کرنا تھا۔اسی سلسلے میں ڈی ایچ اے کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر نذیر حسین خان نے رہبر کسان انٹرنیشنل کے چیف ایڈیٹر ہارون رشید قریشی سے گفتگو کی۔ جو کہ قارئین کے پیش خدمت ہے
ہارون : قارئین کی آسانی کے لیے اپنا مختصراً تعارف کروا دیں اور قطر میں اس ایکسپو کا مقصد کیا ہے ؟
نذیر خان۔ میں ایگزیکٹیو ڈائریکٹر ہوں جوائنڈ ونچر اینڈ بزنس ڈیولپمنٹ ڈی ایچ اے اسلام باد برانچ میں۔ اور میرے ساتھ میرے ٹیم ممبر علی رضا ( ہیڈ آف بزنس ڈیولپمنٹ ) اور دانیال صاحب (مارکیٹنگ انچارج) ہیں.
اسکے علاؤہ میرے ساتھ باقی مارکیٹنگ کی ٹیم کے لوگ ہیں. اور ہمارا ویژن(مقصد) ہے ایکسپینڈ آوٹورڈز ” اور اسی سلسلے میں ہم نے اس تقریب کا انعقاد کیا۔ ہمارا یہ ادارہ 1958 میں کراچی میں معرض وجود میں آیا جو شروع میں آرمی ویلفیئر ہاؤسنگ سوسائٹی کے طور پہ کام کرتا رہا۔جس کا مقصد شہداء کے الواحقین کی مالی مدد کرنا اور انکی زندگیوں میں آسانی پیدا کرنا تھا۔
کراچی میں لاونچنگ کے بعد لاہور اور پھر 1998 میں اسلام آباد میں لاؤنچ ہوا۔ مختصراً یہ ادارہ تقریبا 75 سال سے کام کر رہا ہے۔ پھر 2013 میں قومی اور صوبائی اسمبلی سے ایکٹ منظور ہونے کے بعد ادارہ اسی ایکٹ کے تحت کام کر رہا یے۔ اور یہ ادارہ مکمل تخفظ کے طریقہ کار سے کام کرتا اور اس ہاؤسنگ سوسائٹی اسکیم میں سب سے پہلے تو پالیسی کے مطابق ہم اپنے ڈیولپمنٹ پروجیکٹ کے لیے لینڈ پرکیور کرتے ہیں اور GIS سسٹم پر چڑھاتے ہیں پھر منصوبہ سازی کرتے ہیں تاکہ اس بات کی یقین دہانی ہو سکے پرکیور لینڈ سولیبل ہے۔اور اسی کے مطابق ہم اپنا ٹاؤن پلان کر سکیں۔پھر اسی ٹاؤن کی مارکیٹ اسٹریٹجی بنائی جاتی اور پلاٹس بیچے جاتے ہیں۔
ہارون: ڈی ایچ اے کی کتنی برانچز وجود میں آچکی ہیں / ادادہ اس وقت کن کن شہروں میں کام کر رہا ہے
نذیر خان: پاکستان میں ادارے کی نو برانچز قائم ہو چکی ہیں۔ ان میں پاکستان کے مختلف شہروں جس میں اسلام باد ‘ کراچی لاہور ‘ گوجرانولہ’ ملتان ‘ بہاولپور ‘ ملتان ‘ پشاور شامل ہیں۔ اور کراچی میں اس کے ساتھ ایک ڈی سی کے بھی ہے جو کراچی کے قریب ملیر چھاونی کے ساتھ واقع ہے۔ اس کو شامل کر کے 9 برانچز بنتی ہیں ۔
ہارون : ڈی ایچ اے کے اسٹاف ممبران ریٹائرڈ آرمی پرسن ہوتے ہیں یا کرنٹ سروس بھی ہوتے ہیں؟
نزیر خان: ادارے میں صرف ایڈمنسٹریٹر / چیف ایگزیکٹیو آفیسر پوسٹ صرف سرونگ ہے وہ دو سال تک اس عہدے پر کام کرتا ہے۔ ادارے میں تقریبا 25 سے 30 فیصد عہدے ملٹری فورسز سے ریٹائرڈ لوگوں کے لیے مختص ہیں اور باقی عہدوں پر سویلین کام کرتے ہیں۔ یہ غلط تاثر ہے کہ اس ادارے میں صرف فوجی کام کرتے ہیں۔ اور اس میں فوجیوں کی ایمپلائمنٹ بھی تین سے چار سال ہوتی ہے، ریٹائرمنٹ کے بعد ان کو اپنے رینک پہ فرائض دئیے جاتے ہیں تاکہ وہ مسقبل میں سیٹل ہوسکیں اور انکی باقی کی زندگی سہل گزرے جائے، سسٹم ایسے ہی کام کرتا ہے جیسے ملک میں پاک فوج کا رائج نظام چلتا ہے، مثال کے طور پہ اگر میرے رینک پہ کسی بھی ملازم کی ضرورت ہے تو اس پوسٹ کے لیے چار بندوں کے نام آئے ہیں ان چار میں سے ایک بندہ منتخب ہوتا ہے۔ایسا نہیں ہوتا کہ سبھی کو ملازمت دے دی جائے یہ ممکن ہی نہیں۔
ہارون:
ڈی ایچ اے پاکستان کے چھوٹے شہروں (سیالکوٹ یا گجرات ) یا کم آبادی والے علاقوں کا رخ کیوں نہیں کر رہا ؟ حالانکہ بہترین ہاؤسنگ اسکیم اور سوسائٹیز کی وہاں بھی اتنی ضرورت ہے جتنی بڑے شہروں میں ہے۔
نذیر خان:
ادارے کا رجحان ابھی زیادہ آبادی والے علاقوں پہ ہے۔ ان شاءاللہ وقت قریب میں ہم اس کو پلان کریں گے اور چھوٹے علاقوں کی جانب بھی رجحان کریں گے بشرط ضرورت پڑی یا مانگ ہوئی تو۔ ہائیر اتھارٹی تک یہ آپکی خواہش پہنچا دی جائے گی۔ دراصل یہ مدعا اس سے پہلے کسی نے نہیں اٹھایا۔چھوٹے شہروں کی طرف رجحان نہ ہونے کی وجہ میرے نزدیک یہ ہے کہ فلحال چھوٹی ہاؤسنگ اسکیم سوسائٹیز وہاں یہ ضرورت پوری کر رہی ہیں۔

ہارون:
اس تقریب کا کیا مقصد ہے اور کیا ڈی ایچ اے پہلے بھی انٹرنیشنل تقاریب میں
حصہ لے چکا ہے؟
نذیر خان : ہم نے قطر میں جب ایکسپو کا ارادہ کیا اور اس تقریب کو پلان کیا تو باقاعدہ انکوئری لائحہ عمل میں لائی گئی۔ اتھارٹی ایکٹ سے لے کر سسٹم کے کام کا طریقہ کار تک مہیا کیا ادارے نے انکوئری کی کو۔ کیونکہ مارکیٹ میں مختلف مارکیٹنگ ایجنسیز اور چھوٹے پیمانے کے ڈیویلپرز موجود ہیں۔ بہت سے لوگ پلاٹ کے لالچ میں اکثر دھوکہ کھا جاتے ہیں۔ دھوکہ دہی کا شبہ ختم کرنے کے لیے اور ادارے کا تاثر مضبوط کرنے کے لیے اس تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ اور یہ ادارے کا پہلا انٹرنیشنل ایکسپو ہے جو قطر میں منعقد کیا گیا۔ اور یہ تجربہ بہت اچھا رہا۔ خاص طور پہ یہاں بسنے والے پاکستانیوں سے مل کر اور باقی سبھی کمیونیٹیز سے بھی۔ اس تقریب کے نتائج حیران کن ہیں۔ ہم نے لوکل مارکیٹ میں DHA کو متعارف کروا دیا اور یہ قدم یقینا اک نئی کامیابی کا پیش خیمہ ہو گا۔
ہارون:
مسقبل قریب میں یہ تقریب ادارے کے لیے کس طرح فائدے مند ثابت ہو گی؟
نذیر خان:
قطر میں ہماری ٹیم نے تقریبا دس ہاؤسنگ سوسائٹیز کے ساتھ اپنے ادارے کے لائحہ عمل کا موازنہ کیا ہے اور جاننے کی کوشش کی ہے کہ ان کے اور ہمارے طریقہ کار میں کیا فرق ہے۔ تاکہ ہم اپنی ٹارگٹ آڈینس کو مسقبل میں بہترین سروسز دے سکیں اور پاکستانی کمیونٹی کو ہم اپنے جو سمپل پلاٹس آلاٹ کرنا چاہتے ہیں۔ اس کے لیے بہترین اسٹریٹجی بنائی جاسکے۔ انٹرنیشنل لیول پہ کمرشل معاہدے حاصل کرنے’ چھوٹے اور بڑے ریزیڈنشل ٹاور اور یونیورسٹی بنانے کے ماڈل کے متعلق ہم نے مختلف لوگوں سے مختلف جگہوں پہ بات کی۔ اور ہمیں اس پہ کام کرنے کا عندیہ بھی دیا گیا ہے۔ ہم اس کی بہتر طریقے سے مارکیٹنگ کریں گے اور دوبار یہاں آئیں گے ان شاءاللہ ۔اور یہ سب اسی کانفرنس کے سبب ممکن ہو پایا ہے۔
ہارون: کیا آپ کا ادارہ / ڈی ایچ اے کولائبریشن کے تحت کام کرے گا؟
نزیر خان: بیرون ممالک سے مختلف بزنس گروپز کے علاوہ اوورسیز پاکستانیوں نے ہمارے ساتھ رابطہ کیا جو ہمارے ساتھ مل کر اسکولز،ہسپتال
کے ساتھ کھیلوں کی گراونڈ کے علاؤہ اسپورٹس سٹیڈیم کی ڈیویلپمنٹ کے سلسلے میں ہمارے ساتھ کام کرنا چاہتے ہیں جو ایک خوش آئند بات ہے۔ اور مسقبل میں ادارہ ان کے ساتھ مل کر کام کرنے کا ارادہ بھی رکھتا ہے۔
ہارون :
برگیڈیئر صاحب یہ بتائیں کہ اوورسیز پاکستانیوں میں کون سے ایریہ کے لوگ آپ سے رابطہ کرتے ہیں ؟
نزیر خان: اس سلسلے میں دوبئی سے ایک گروپ نے ہمارے ساتھ مل کر ٹیکنالوجی پارک کے لیے بنانے کے لئے رابطہ کیا۔ پارک 5000 کنالز پر مشتمل ایک پراجیکٹ ہے۔جب آخری بار ہم دبئی گئے تھے تو ہماری اس متعلق بات ہوئی۔ قطر میں پاکستانی کمیونٹی کے بزنس مین ہمارے ساتھ مل کر ہائی رائزنگ ٹاورز بنانا چاہتے ہیں ۔ ان کے ساتھ ابھی معاملات پہ بات چیت جاری ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ایک پروپوزل انکے پاس نومبر میں اور ایک دسمبر میں آئے گا۔ پہلے چار پانچ دنوں کے اندر ہم نے مختلف میٹنگز کیں۔ اور پاکستان سے روانگی سے قبل ہم نے ان سے رابطہ قائم کیا۔
ہارون :
پاکستانی کمیونٹی کے لیے کیا پیغام دیں گے آپ ؟ خاص طور پہ آنلائن ہاؤسنگ سوسائٹی کی دھوکہ دہی کے متعلق۔
نزیر خان: پہلی بات تو یہ کہ لوگوں کو اس بات یہ یقین رکھنا چاہئیے کہ ڈی ایچ اے اسلام آباد اپنا جو بھی پروڈکٹ فروخت کرے گا وہ سو فیصد درست ہوگا اور جو وقت اور قیمت طے کی جائے گی۔ اسی کے مطابق آپکو سروسز آن ٹائم مہیا کرنے کا ذمہ دار ہے۔ اس کے متعلق ممطمین ہونا چاہئیے ہمارے کسٹمرز کو۔ ڈی ایچ اے اپنا وعدہ بخوبی نبھاتا ہے اور وقت کا پابند ہے۔ آپ کی اقساط کی پوری ادائیگی ہوتے ہی پلاٹ آپ کے نام الاٹ کر دیا جاتا ہے۔ ادارہ آپ کو زیرو کرائم ماحول ‘ اے آئی کیمراز کی جدید سہولت ‘ بہترین اسکولز ‘ ہاسپٹلز ‘ اسپورٹس گراؤنڈز اور ہر طرز کی جدید سہولیات مہیا کرتا ہے۔ ادارہ اس وقت کثیر رقم کے پروجیکٹ کی انجام دہی کر رہا ہے اور ترقی کا معیار برقرار رکھے ہوئے ہے۔ یہ سب ٹیم کی محنت اور مقصد کے حصول کی لگن کے سبب ممکن ہوا اور ڈی ایچ اے اسلام آباد اپنے معیار کی بلندی کا ضامن ہے اور اس میں کسٹمرز کا اعتماد بھی شامل ہے۔ ڈی ایچ اے اسلام آباد کی ایسی واحد ہاؤسنگ سوسائٹی ہے جسکی کامیابی اور اعتماد کا سبب اس کا شفاف ریکارڈ ہے۔ مزید یقین دہانی کے لیے آپ ہمارے آفس کو وزٹ کر سکتے ہیں۔ ڈی ایچ اے کا یقین ہے کسٹمرز کا اعتماد۔
بہت بہت شکریہ برگیڈیئر صاحب۔
15 اکتوبر 2024


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2024
Rahbar International