تحریر:اللہ نوازخان
allahnawazk012@gmail.com
دہشت گردی کوجڑسےاکھاڑپھیکناچاہیے
منگل کے دن دہشت گردوں نےایک ٹرین “جعفر ایکسپریس”کو روک لیا اور 500 سے زائد افراد کو یرمغال بنا لیا۔سینکڑوں مسافروں کی زندگیاں داؤ پر لگ گئیں۔یہ واقعہ بلوچستان میں پیش آیا۔ اس واقعے کی خبر ملتے ہی پورے پاکستان میں کھلبلی مچ گئی۔آرمی نےیرمغالیوں کو رہاکرانے کے لیےکوششیں شروع کر دیں۔یہ بہت ہی نازک مسئلہ تھا،کیونکہ یرمغالیوں کو بھی زندہ رہا کراناتھا اور دہشت گردوں کو بھی سزا دینا ضروری تھا۔ظاہر بات ہے دہشت گرد بھی تربیت یافتہ تھےاور ماحول بھی ان کے لیے بہتر بناہوا تھا۔انہوں نے ٹرین ایسی جگہ پہ روکی،جہاں ان کویقین تھا کہ وہ کامیاب ہو جائیں گے۔موبائل سروس کا مسئلہ بھی تھا اور علاقہ بھی ویران ہونے کی وجہ سےدہشت گردوں کے لیےآِئیڈیل جگہ تھی۔دہشت پھیلانے کے لیےانہوں نےفائرنگ اور دھماکے بھی کیے۔ایک عینی شاید کا کہنا ہے کہ یہ سانحہ ایک بجے کے قریب پیش آیا۔یرمغالیوں میں بچے ،خواتین اور مرد بھی شامل تھے۔خدشہ تھاکہ سینکڑوں آدمیوں کو دہشت گرد قتل نہ کر دیں۔آرمی نےآپریشن شروع کر دیا.دہشت گردوں کو اچھی طرح علم تھا کہ وہ بہتر پوزیشن پر ہیں،کیونکہ سینکڑوں مسافروں کی موجودگی کی وجہ سے آرمی براہ راست فائرنگ نہیں کر سکتی تھی۔مشکلات کے باوجود آرمی نے بالاخر آپریشن مکمل کر لیا۔اس آپریشن میں 33 دہشت گرد جہنم واصل ہوئےاور کچھ بھاگنے میں کامیاب ہو گئے۔26 افرادشہید ہوئےاور 37 زخمی ہیں۔ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق شہادتوں میں اضافے کا خدشہ ہے کیونکہ کچھ زخمی زیادہ سیریس ہیں۔شہید ہونے والوں میں اٹھارہ افراد کا تعلق آرمی اور ایف سی سےہے۔آپریشن جب مکمل ہوا تو پوری قوم خوشی سے سرشار ہو گئی۔اس بات کا افسوس بھی ہےکہ شہادتیں ہوئی ہیں۔
دہشت گردی کی لہرکئی سالوں سےبڑھ رہی ہے۔بڑے بڑے سانحات رونما ہو رہے ہیں۔دہشت گردی نےپاکستان کو سخت نقصان پہنچایا ہے۔ہزاروں افراد دہشت گردی کی وجہ سے ہلاک ہوئےہیں اور مالی نقصان بھی بہت زیادہ ہوا ہے۔ٹرین کو روک کراور مسافروں کو یرغمال بنا کر،دہشت گرد اپنے مقاصد پورےکرنا چاہتے تھے،لیکن ان کو منہ کی کھانی پڑی۔تھوڑا نقصان پہنچایا ہے لیکن بڑا نقصان نہیں پہنچا سکے۔یہ بھی کوئی معمولی نقصان نہیں بلکہ بہت بڑا ہے،کیونکہ ایک فردکا خون بہانابھی بہت بڑا جرم ہے،لیکن جو توقعات دہشت گردوں کو تھیں وہ پوری نہ ہو سکیںں۔بلوچستان سمیت پورے پاکستان میں دہشت گردی اپنے بازو پھیلا رہی ہے۔کچھ دن پہلے بنوں کےعلاقہ میں چھاونی پر حملہ ہوا۔اسی طرح پاکستان کے مختلف علاقوں میں دہشت گردی کا بازار گرم ہے۔ٹرین پرحملہ افسوس ناک ہے،اسی طرح کا عمل دوبارہ بھی ہو سکتا ہے۔دہشت گرد اگر ان کو اغوا کرنے میں کامیاب ہو جاتےیا ان کو شہید کر دیتے تو پاکستان کو بے تحاشہ نقصان پہنچتا۔اللہ کے فضل و کرم سے بڑے نقصان سے پاکستان بچ گیا۔دہشت گرد دیگر علاقوں میں بھی اپنی کاروائیاں کرتے رہتے ہیں۔دہشت گردبدامنی پھیلانے کے لیےمختلف جگہوں پر دھماکے کرتے رہتے ہیں۔بازار،سکول،مساجد،تھانے اور آرمی چھاونیوں سمیت ہر جگہ انتشار پھیلانےکی کوشش کی جاتی ہے۔یہ کتنا بڑا ظلم ہے کہ معصوم انسانوں کو موت کے گھاٹ اتارا جائے۔قتل کرتے وقت یہ نہ دیکھا جائے کہ سامنے والا بچہ ہے یا خاتون،بلا تفریق دہشت پھیلانے کے لیے ہر ایک کو قتل کردیا جاتا ہے۔زمین میں فساد پھیلانا اللہ تعالی کو سخت نا پسند ہے.فساد پھیلانے والےدعوی کرتے ہیں کہ وہ امن کے لیےایسا کر رہے ہیں،حالانکہ وہ زمین پر فساد پھیلا رہے ہوتے ہیں۔قرآن کے مطابق،”جب ان سے کہا جائے کہ زمین میں فساد نہ کرو تو کہتے ہیں ہم تو صرف اصلاح کرنے والے ہیں۔سن لو، بے شک یہی لوگ فساد پھیلا رہے ہیں مگر انہیں(اسکا) شعور نہیں”(البقرة)فساد پھیلانے والوں کو سخت سزائیں دینے کا حکم دیا گیا ہے۔قرآن مجید میں ہے”بے شک جو لوگ اللہ اور اس کے رسول سےجنگ کرتے ہیں اور زمین میں فسادانگیزی کرتے پھرتے ہیں ان کی سزا یہی ہے کہ وہ قتل کیے جائیں یا پھانسی دیے جائیں یا ان کے ہاتھ اور ان کے پاؤں مخالف سمت سے کاٹے جائیں یا(وطن کی)زمین(میں چلنے پھرنے)سے دور(یعنی ملک بدر یاقید)کر دیے جائیں۔یہ (تو) ان کے لیے دنیا میں رسوائی ہے اور ان کے لیے آخرت میں(بھی) بڑا عذاب ہے”(المائدہ)اسلام ظلم کے خلاف اٹھنے کا حکم دیتا ہے لیکن فساد پھیلانے سے منع کرتا ہے۔
پاکستان میں دہشت گردی اور فساد کون پھیلاتا ہے؟پاکستان میں دہشت گردی پھیلانے کے ذمہ دار افغانستان اور انڈیا ہیں۔ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمدشریف چودھری نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات میں بھارت اور افغانستان ملوث ہیں۔ان کے مطابق جعفر ایکسپریس پر حملے کا مرکزی اسپانسر بھارت ہےاور اس حملے کے تانے بانے افغانستان سے ملتے ہیں۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے مزید کہاہے کہ دہشت گردوں نے انتہائی منظم کاروائی کی اورانتہائی دشوار گزار راستے کا انتخاب کیا۔ٹرین واقعے سے قبل دہشت گردوں نے ایف سی چیک پوسٹ پر بھی حملہ کیا،جس کی وجہ سے تین اہلکار شہید ہو گئے۔ثبوت مل چکے ہیں کہ اس دہشت گردانہ کاروائی کے پیچھے انڈیا اور افغانستان ہیں۔ماضی میں بھی بارہا ثبوت ملے ہیں کہ پاکستان میں انڈیا دہشت گردی کروا رہا ہےاور افغانستان بھی ان بری حرکتوں میں ملوث ہے۔پاکستان نےافغان گورنمنٹ کو بار بار وارننگ دی ہے کہ افغانستان کی سرزمین پاکستان میں دہشت گردی کے لیے استعمال ہو رہی ہے لہذا زمین استعمال نہ کرنے دی جائے۔افغانستان میں بہت سے مسائل ہیں اور معاشی وسیاسی صورتحال انتہائی خراب ہے لیکن پاکستان میں شرارتیں کر رہا ہے اورانڈیا بھی بری حرکتوں سے باز نہیں آتا۔پاکستان اتنا بھی کمزور نہیں کہ ان کی حرکتوں کا جواب نہ دے سکے۔ایک ایٹمی ملک ہونے کے ناطےپاکستان اپنی برداشت کا مظاہرہ کر رہا ہے،لیکن جواب دے سکتا ہے۔پاکستان کی خواہش رہی ہے کہ خطے میں پڑوسیوں کے ساتھ اچھے اور خوشگوار تعلقات قائم ہوں،لیکن جواب دینے پرمجبور کیا جا رہا ہے۔اقوام متحدہ ان دونوں ممالک کو سختی سے روکے،ورنہ جواب دیا جا سکتا ہے۔دہشت گردی کے ذریعے بد امنی کو فروغ دیا جا رہا ہے۔افغانستان اپنے مسائل حل کرنے کی طرف توجہ دے۔افغانستان میں دہشت گردوں کےجو اڈے ہیں،ان کا خاتمہ ہونا چاہیے۔اب وقت ہے کہ پاکستان کو دہشت گردی سے پاک کرنا ضروری ہے۔دہشت گردی کے خاتمے کے لیےپوری قوم،حکومت اور اداروں کے ساتھ ہے۔دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنا چاہیے۔
Leave a Reply