Today ePaper
Rahbar e Kisan International

روون ایٹکنسن، آکسفورڈ کے محقق سے کامیڈین مسٹر بین تک

Articles , / Wednesday, September 10th, 2025

rki.news

(تحریر عائشہ مظفر)

جب ہم روون ایٹکنسن کا نام سنتے ہیں تو سب سے پہلا تصور جو ذہن میں آتا ہے وہ ان کا لازوال کردار مسٹر بین ہے۔ ایک بھولا بھالا شخص جس کی معصوم اور مضحکہ خیز حرکتوں نے دنیا بھر کے ناظرین کو ہنسا ہنسا کر لوٹ پوٹ کر دیا۔ لیکن بہت کم لوگ جانتے ہیں کہ بین الاقوامی کامیڈی اسٹار بننے سے پہلے ایٹکنسن ایک بالکل مختلف راستے پر گامزن تھے۔ وہ دنیا کی مشہور ترین یونیورسٹی آکسفورڈ میں الیکٹریکل انجینئرنگ میں پی ایچ ڈی کے طالب علم تھے۔ ان کا یہ سفر تحقیق کے کمرے سے عالمی شہرت تک ایک شاندار کہانی ہے جس میں جذبہ، جرات اور خود شناسی شامل ہے۔

روون سیبیسچن ایٹکنسن 1955 میں انگلینڈ کے علاقے کاؤنٹی ڈرہم میں پیدا ہوئے۔ وہ ایک متوسط گھرانے سے تعلق رکھتے تھے مگر بچپن سے ہی اپنی تعلیم میں نمایاں رہے۔ انہوں نے نیو کیسل یونیورسٹی سے الیکٹریکل اور الیکٹرانک انجینئرنگ کی تعلیم حاصل کی اور غیر معمولی صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا۔ اس کارکردگی کی بنیاد پر انہیں آکسفورڈ کی “دی کوئینز کالج” میں داخلہ ملا جہاں انہوں نے پی ایچ ڈی کرنے کا آغاز کیا۔

آکسفورڈ میں رہتے ہوئے ان کی زندگی نے نیا رخ اختیار کیا۔ اگرچہ وہ اپنے تحقیقی کام میں مصروف تھے، مگر ساتھ ہی انہوں نے اسٹیج اور ڈرامہ کلبوں میں شرکت شروع کر دی۔ یہیں ان کی پوشیدہ صلاحیت نمایاں ہوئی۔ وہ محض چہرے کے تاثرات اور سادہ حرکات کے ذریعے لوگوں کو ہنسا دیتے تھے۔ اپنی فطری جھجک کے باوجود اسٹیج نے انہیں ایک نیا اعتماد بخشا۔

تعلیم اور کامیڈی کے درمیان فیصلہ آسان نہیں تھا۔ آکسفورڈ کی ڈگری اور تحقیق کا میدان ایک محفوظ اور معزز مستقبل کی ضمانت دیتا تھا، مگر ان کا دل اس راستے پر مطمئن نہیں تھا۔ وہ جان چکے تھے کہ ان کا اصل شوق لوگوں کو ہنسانا ہے۔ اپنے جذبے کو اپنانے کا یہ جرات مندانہ فیصلہ ان کی زندگی کا سب سے اہم موڑ ثابت ہوا۔

ایٹکنسن نے 1970 کی دہائی کے آخر میں مزاحیہ شو ناٹ دی نائن او کلاک نیوز سے شہرت حاصل کی۔ لیکن اصل کامیابی 1990 میں ملی جب انہوں نے دنیا کو مسٹر بین سے متعارف کرایا۔ یہ کردار بولتا کم تھا اور زیادہ تر تاثرات اور حرکات سے ناظرین کو ہنساتا تھا۔ یہی سادگی اس کردار کو دنیا بھر میں مقبول بنانے کا سبب بنی کیونکہ اس کی مزاح ہر زبان اور ثقافت کے لوگوں کے لیے قابلِ فہم تھی۔

مسٹر بین ایک عالمی سنسنی بن گیا، جسے 190 سے زائد ممالک میں نشر کیا گیا۔ اس پر مبنی دو کامیاب فلموں نے ایٹکنسن کی شہرت کو مزید بڑھا دیا۔ آج بھی یہ کردار بچوں اور بڑوں میں یکساں طور پر مقبول ہے۔ مسٹر بین کے علاوہ انہوں نے بلیک ایڈر اور جانی انگلش جیسی فلموں میں بھی اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا۔

شہرت کے باوجود ایٹکنسن ہمیشہ ایک نجی زندگی گزارنے کے خواہش مند رہے۔ تاہم ان کا سفر ایک سبق دیتا ہے کہ حقیقی کامیابی محفوظ راستے پر چلنے سے نہیں بلکہ اپنے شوق کی پیروی کرنے سے حاصل ہوتی ہے۔ ان کا فیصلہ یہ ثابت کرتا ہے کہ بعض اوقات سب سے بڑی کامیابی اسی وقت ملتی ہے جب ہم اپنے دل کی سنتے ہیں۔

آکسفورڈ کی درسگاہوں سے لے کر دنیا بھر کی ہنسی سے لبریز محفلوں تک، روون ایٹکنسن کی کہانی محض ایک اداکار کی نہیں بلکہ ایک ایسے شخص کی ہے جس نے اپنی لگن کو پہچانا اور دنیا کو قیمتی مسکراہٹوں کا تحفہ دیا۔


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2025
Rahbar International