وقاص علی وکاس
میرا پاکستان، ایک ایسا ملک جو اپنی تشکیل کے وقت دو حصوں پر مشتمل تھا – مشرقی اور مغربی پاکستان۔ اور یہاں ہر صوبے کی اپنی ثقافت، زبان اور روایات تھیں، جنہیں متحد کرنے کے لیے اردو کو قومی زبان قرار دیا گیا۔ لیکن تاریخ نے ایک نیا رخ اختیار کیا اور یہی زبان ملک کے دولخت ہونے کی وجہ بن گئی۔
1972 کے بعد، پاکستان چار صوبوں پر مشتمل ہے۔ لیکن افسوس، آج تک ان چاروں صوبوں میں اتفاق پیدا نہیں ہو سکا۔ اس کی سب سے بڑی وجہ وفاق کی جانب سے پنجاب کو زیادہ اہمیت دینا ہے۔ ملک کا تمام سرمایہ پنجاب میں جمع کیا جاتا ہے، جبکہ وسائل دوسرے صوبوں سے حاصل کیے جاتے ہیں۔
باچا خان کا ایک واقعہ مشہور ہے کہ ایک انگریز صحافی ان کا انٹرویو کرنے کے لیے ان کے ساتھ ٹرین میں بیٹھا۔ ٹرین میں سفر کے دوران، جب ایک کوئلے سے لدی ٹرین گزری تو انگریز نے پوچھا کہ یہ کہاں جا رہی ہے؟ باچا خان نے جواب دیا، “پنجاب۔” انگریز نے حیران ہو کر پوچھا، “کیا سرحد میں کوئی کارخانہ نہیں؟” باچا خان نے جواب دیا، “یہی بات تو میں اپنی عوام کو سمجھانا چاہتا ہوں۔”
آج میرے ملک میں بیرونی قوتیں اس قدر رچ بس گئی ہیں کہ ایک صوبے کا باسی دوسرے صوبے کے باسی سے نفرت کرتا ہے۔ اس کی سب سے بڑی وجہ اداروں کی غیر ذمہ دارانہ پالیسیاں ہیں۔ حالات یہاں تک پہنچ چکے ہیں کہ اگر کوئی پنجابی بلوچستان چلا جائے تو واپس زندہ آنا ناممکن ہے، اور اگر کوئی خیبر پختونخوا سے پنجاب آئے تو اس کے ساتھ ناروا سلوک کیا جاتا ہے۔
چند روز قبل، میں اسلام آباد سے لاہور کی طرف بس میں سفر کر رہا تھا۔ ہماری بس میں بہت زیادہ تعداد میں پٹھان بھی سوار تھے۔ جب بس لاہور میں داخل ہونے لگی تو پولیس چیکنگ پوسٹ پر بس کو روک لیا گیا اور تمام مسافروں کے شناختی کارڈ چیک کیے گئے۔ اس دوران، کچھ پٹھان مسافروں کو مارا پیٹا گیا، حالانکہ ان کے پاس شناختی کارڈ بھی تھے۔
اس صورت حال کو دیکھ کر مجھے پاکستان کے دولخت ہونے کی وجہ سمجھ آ گئی۔ اور مستقبل میں بھی اتحاد قائم ہوتا نظر نہیں آ رہا۔
کیا ہم کبھی ایک قوم بن پائیں گے؟
یہ ایک ایسا سوال ہے جو ہر پاکستانی کے ذہن میں گونج رہا ہے۔ کیا ہم کبھی اپنے اختلافات کو بھلا کر ایک قوم بن پائیں گے؟ کیا ہم کبھی اپنے ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کر پائیں گے؟
اس کے لیے ضروری ہے کہ ہم اپنی تاریخ سے سبق حاصل کریں۔ ہمیں اپنی غلطیوں کا اعتراف کرنا ہوگا اور ایک ایسا نظام قائم کرنا ہوگا جس میں تمام صوبوں کو یکساں حقوق حاصل ہوں۔ ہمیں ایک دوسرے پر اعتماد کرنا ہوگا اور ایک دوسرے کی ثقافت اور روایات کا احترام کرنا ہوگا۔
اگر ہم ایسا کرنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں تو وہ دن دور نہیں جب پاکستان ایک متحد اور خوشحال ملک بن جائے گا۔
Leave a Reply