تازہ ترین / Latest
  Wednesday, January 22nd 2025
Today ePaper
Rahbar e Kisan International
Abdul Rasheed Qureshi - Founder of Daily Rahbar Kisan Internation Lahore

“زرمینہ مریم: سوشل میڈیا کے ذریعے نوجوان نسل میں امید اور مثبت سوچ کا فروغ”

Articles , Snippets , / Friday, January 10th, 2025

عبدالہادی قریشی

*زرمینہ مریم ،اسلام آباد * ، سوشل میڈیا انفلنسر

میرا پورا نام زرمینہ مریم ہے اور میری عمر 30 سال ہے اور میں نے Graduation انگلش لٹریچر میں کیا ہوا ہے میر پور آزاد کشمیر سے تعلق رکھتی ہوں اور ابھی وفاقی دالحکومت اسلام آباد میں رہائش رکھے ہوئے ہوں جی الحمدللہ رب العالمین میں شادی شدہ ہوں میں نے سوشل میڈیا کو انسٹاگرام کو میں نے سن 2016 سے شروع کیا تھا ویسے میں فیسبک پر لکھتی رہتی تھی اور اپنے خیالات کا اظہار کرتی رہتی تھی ویڈیوز کا جب دور چلا تھا اس وقت ویڈیوز کی طرف رجحان بڑھا میرا کونٹینٹ زیادہ تر مثبت ہی ہوتا ہے میں معاشرے میں سدھار لانے اور مثبت چیزیں پیش کرنے کی ہمیشہ سے خواہشمند رہی ہوں میرا Content Positivity پر ہوتا ہے اور Struggles کے ساتھ لڑنا مشکلات میں کیسے آپ نے رد عمل دینا ہے اس طرح کا ہوتا ہے میری تمام Audience میں جوان بچیاں بچے خواتین جتنی بھی ہیں جو گھریلو ہیں گھروں میں رہ کر کام کاج کرتی ہیں وہ سب میرے کانٹینٹ سے بہت Motivation لیتی ہیں اس چیز کا میرا زیادہ زور ہوتا ہے کہ ہم جہاں پر بھی ہیں جس جگہ پر بھی ہیں اپنے آپ کو بھلائے بغیر بہت کچھ کر سکتے ہیں
سوشل میڈیا پہ بہت زیادہ تنقید کا سامنا تب کرنا پڑتا ہے جب کوئی ویڈیو وائرل ہو جاتی ہے اور اس کے آگے آپکو پتہ ہونا چاہیئے
بہت سارے لوگ تنقید کرنے بھی آئیں گے اور ہاں میں ہاں ملانے بھی آئیں گے تو جو خلاف بولنے آتے ہیں میں ان کو کھلے دل سے Accept کرتی ہوں جو تنقید برائے تعمیر کرتے ہیں جو تنقید برائے تنقید کرتے ہیں
اگر Comments ہیں تو میں ڈیلیٹ کر دیتی ہوں اگر Inbox میں میسج کرتے ہیں تو میں فوری بلاک کر دیتی ہوں
یہ ایک لمبی بحث ہے کہ سوشل میڈیا اچھا ہے کہ نہیں اچھا
اس کے علاؤہ گزارا نہیں ہے آج کی نوجوان نسل اس سے پیسے تک کما رہی ہے گھر میں جو بھی آپ کام کاج کرنا چاہ رہے ہیں وہ ہو رہا ہے
شاپنگ ہو رہی ہے اس سے تعلیم سیکھی جا رہی ہے اس سے شعور آ رہا ہے Awareness ہو رہی ہے یہی ہے سوشل میڈیا کا مثبت استعمال یہی چیز ہے کہ اب تعلیم کے طور پر بس سیکھا جا رہا ہے کہ آپ لوگوں سے بہت زیادہ کلوز ہو گئے ہیں امریکہ اور افریقہ کے علوم آپ سیکھ سکتے ہیں
سوشل میڈیا بالکل ویسے ہی قابل احترام جگہ ہے ویسے ہی ہونی چاہیئے جیسے ہم کسی کو بغیر کسی وجہ کے دیکھ دیکھ سکتے کچھ برا بھلا نہیں بول سکتے ہر بندے کی اپنی ذمہ داری اپنی Self Respect
ہے اپنی ایک Resistance ہے
بالکل سوشل میڈیا پر اخلاقی اور سماجی ذمہ داری یہی ہے کہ ہم بھی
ہر کسی پہ اپنا پوائنٹ آف ویو نہ ڈالیں ہر کسی کو اپنے غصے کے زیر عتاب نہ لے کر آئیں اور بس اس طرح یہ ساری چیزیں دیکھی جائیں
یاد گار لمحوں میں مجھے کچھ ایسا یاد تو نہیں ہے شاید جب میں Anriode فون سے آئی فون کی طرف آئی تھی آئی فونز کے کیمراز اچھے ہوتے ہیں تو تب مجھے یاد ہے کہ میں بہت زیادہ خوش ہوئی تھی
یا میری اس سال میری ایک ویڈیو وائرل ہوئی تھی تو اس مجھے بہت اچھی Audience اچھے پیارے لوگ لوگوں کا پیار ملا تھا وہ یادگار لمحہ تھا اس وقت میں ایک Tour پر تھی اور بار بار میں دیکھ رہی تھی میری Audience میرے Followers مسلسل بڑھ رہے تھے
مجھے اچھے کومنٹس مل رہے تھے انٹرنیشنل لوگوں نے مجھے انڈیا سے
جہاں جہاں اردو زبان سنی جاتی ہے وہاں وہاں سے لوگوں نے مجھے میسیجز کیئے تھے
میرے مستقبل کے یہ منصوبے ہیں کہ مجھے پہلے اندازہ نہیں تھا کہ
میرا کونٹینٹ نوجوان نسل کو کافی متاثر کرتا ہے جب مجھے میسیجز ملتے ہیں اور لوگ آ کر لڑکیاں لڑکے
زیادہ تر فی میلز اپنے مسئلے بتاتے ہیں گھریلو ان کے والدین کے ساتھ ان کے کیسے رابطے ہیں کیسے مسائل ہیں ان کو ان کی گفتگو ان کا کمیونیکیشن گیپ کیسا ہے جو شادی شدہ ہیں وہ جب بتاتے ہیں تو میں
جب ان کو سنتی ہوں اور اپنے مطابق ان کی مدد کرنے کی کوشش کرتی ہوں تو مجھے لگتا ہے کہ شاید مستقبل میں میرا پلیٹ فارم اس طرح ہو کہ کہے بغیر میری کچھ باتیں ان کو ہیل کر سکیں وہ کہاں کہاں جس تکلیف سے گزر رہے ہیں میری باتیں ان کے لیئے مرحم بنیں
اپنے لیئے میں ایسا دیکھنا چاہتی ہوں کہ ان کے لیئے میں مسیحائی کا کام کروں ، ہاں جی یہ میرا کام ہے شہرت کی وجہ سے پیسہ بھی کمایا جا سکتا ہے تو مجھے بہت زیادہ برینڈز نے اپروچ کیا اور میں نے پرموٹ کیا ہے لیکن میں اس طرح پروموٹ کرتی ہوں کہ میں ان کو بتاتی ہوں کہ اگر آپ کی چیز ٹھیک ہوئی تو اس کو استعمال کروں گی پھر پرموٹ کروں گی اور اس حوالے سے میں پیسے لیتی ہوں تو وہ لینا جائز بھی ہے
غلط نہیں ہے اس طرح دیکھا دیکھی کوئی آنا چاہتا ہے پیسوں کے معاملے میں پہلے Audience اکٹھی نہیں کرنی پڑتی پہلے آپکو Influence بیٹھانا پڑتا ہے آپکو اپنی بات سنانا پڑتی ہے آپکو اپنی ویلیو بنانی پڑتی ہے اور پھر پروموشنز کے لیئے دیکھنا پڑتا ہے کہ آپ پیسے کما سکتے ہیں یہ نہیں کہ آپ آئیں ہی سیدھا پیسے کمانے کے لیئے یہ ہے At the End ظاہری بات ہے پیسے ہی کمائے جاتے ہیں لیکن فوکس جو ہے وہ آپکو کام پہ کرنا ہے


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2025
Rahbar International