گلشن اختر میؤ
ننکانہ صاحب
بوڑھی نیک ماں نے بیٹے کی تعلیم کے لئے رقم سود پر لی اور پھر بیٹے کی آدھے سے زیادہ عمر سود کی رقم اتارنے میں لگ گئی اور پھر دنیا والے کہتے ہیں پتا نہیں اسے کیا غم تھا جو جواں موت مر گیا. %3 ماہانہ قرض لیکر کاروبار یا تعلیم پر پیسہ لگانا معاشی خود کشی کے مترادف ہے نتیجہ ذلالت کے سوا کچھ نہیں. سود پر چلنے والے ملک میں مہنگائی بڑھی اور ساتھ ہی ساتھ رزق معاش سے برکت اٹھ گئی کب کی اور ہم یہ سوچتے رہے کہ ہم نے ایسا کونسا گناہ کیا جو ہم پہ درپےدر آزمائش نازل ہونے لگی جب کہ یہ تو ہمارے سامنے کی بات ہے .(اللہ رب العزت فرماتے ہیں جس نے سود لیا اس نے مجھ سے جنگ کی). چھوٹی سی بات لیکن کتنا بڑا مسئلہ جنم دیتا ہے ساشے کا پیکٹ سکڑ کر 15 گرام رہے گیا ہے یعنی ایک کھانے کا چمچ لکھ رکھا ہوتا ہے کہ 3 افراد کے لئے دودھ ہے لیکن ہے 1 کپ کیلئے.شروع میں ساشے کا پیکٹ بڑا اور 6 افراد کے لئے مناسب ہوتا تھا. رحمت, برکت اٹھتی ہے تو میسر نعمتیں اسی طرح سکڑنے کے ساتھ غائب ہونے لگتیں ہیں. کیا لوگوں تمہیں خدا سے ڈر نہیں لگتا, گھٹن محسوس نہیں ہوتی تمہاری جہالت نے تمہارے سوئے ہوئے ضمیر چین کی نیند کیسے سلا دیتا ہے ؟؟کیا تمہیں غریب چہروں کی تھکن زادہ ارمان پریشان چہروں میں چھپی امید نظر نہیں آتی ؟؟ارشاد باری تعالیٰ (میں خیانت کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا) قرض میں جکڑی قوم اللہ سے سود کی جنگ لڑ نے میں مصروف ہے کھوکھلی تو ہو گی. میں نے ایکپرس ٹربیون میں کچھ روز قبل خبر پڑھی کے
”حکومت نے اب تک کی بلند ترین شرح سود پر کمرشل قرض لیا
حکومت نے 7 ارب ڈالر کے IMF پیکج کی منظوری کا اہل ہونے کے لیے ایک یورپین بینک سے 600 ملین ڈالر کے تجارتی قرضے کا معاہدہ کیا ہے،
جو کہ پاکستان کی تاریخ میں سب سے زیادہ شرح سود ہے”
سود حکمران لیتے ہیں اور سود سمیت قرض غریب لوگوں کو اتارنا پڑتا ہے ٹیکس کی صورت میں تو کہیں بھاری فیسوں میں تو کہیں جان کی بازی لگا کر تو کہیں بچوں کو بھوک سے تڑپتا سسکتا دیکھ کر مارنا پڑتا ہے اور پھر اخبارات, ٹی وی میں نیوز آتی ہے فلاں نے فلاں شخص بھوک کے ڈر سے مار دیئے. ہم اس سود جیسی لعنت سے چھٹکارا کب حاصل کریں آخر ہم مسائل کو اُجاگر کرنے سے زیادہ انکا حل کب تلاش کریں؟؟
ارشاد باری تعالیٰ
“میں خیانت کرنے والے کو پسند نہیں کرتا “
Leave a Reply