rki.news
(تحریر: احسن انصاری)
شادی زندگی کے سب سے اہم فیصلوں میں سے ایک ہے۔ یہ نہ صرف دو افراد کو آپس میں جوڑتی ہے بلکہ خاندانوں، ذمہ داریوں اور مستقبل کے خوابوں کو بھی یکجا کرتی ہے۔ اگرچہ محبت اور ہم آہنگی بہت ضروری عوامل ہیں، لیکن شادی کی عمر کا درست انتخاب بھی ایک کامیاب ازدواجی زندگی میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ اکثر یہ سوال کیا جاتا ہے کہ لڑکے اور لڑکی کے لیے شادی کی “بہترین عمر” کیا ہونی چاہیے۔
لڑکیاں عام طور پر لڑکوں سے پہلے بالغ ہو جاتی ہیں اور 11 سے 13 سال کی عمر میں جسمانی بلوغت حاصل کر لیتی ہیں اور 18 سے 20 سال کی عمر تک وہ جسمانی طور پر مکمل طور پر شادی کے لیے تیار ہوتی ہیں۔ اس کے برعکس لڑکوں میں جسمانی اور ذہنی پختگی تھوڑا دیر سے آتی ہے، جو اکثر 24 سے 26 سال کی عمر تک مکمل ہوتی ہے۔ صحت کے نقطہ نظر سے دیکھا جائے تو لڑکیوں کے لیے 22 سے 28 سال کے درمیان اور لڑکوں کے لیے 25 سے 32 سال کے درمیان شادی کا وقت حیاتیاتی طور پر موزوں سمجھا جا سکتا ہے۔
برصغیر کے ممالک جیسے پاکستان، بھارت اور بنگلہ دیش میں موسم، جینیاتی ساخت، خوراک اور سماجی ماحول ایسا ہے کہ یہاں کے نوجوان دیگر خطوں کی نسبت جلدی بلوغت حاصل کر لیتے ہیں۔ گرم اور مرطوب آب و ہوا میں جسمانی نشوونما نسبتاً تیزی سے ہوتی ہے۔ اسی وجہ سے یہاں کے لڑکے اور لڑکیاں 18 سے 20 سال کی عمر میں نہ صرف جسمانی طور پر بالغ ہو جاتے ہیں بلکہ معاشرتی طور پر بھی انہیں جلدی ذمہ داریاں سونپی جاتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ برصغیر میں شادی کی اوسط عمر مغربی ممالک کے مقابلے میں کم ہے۔ جہاں یورپ اور امریکہ میں نوجوان 30 سال کے بعد شادی کو ترجیح دیتے ہیں، وہیں ہمارے ہاں خاندان، معاشرتی روایات کی وجہ سے لوگ 20 کی دہائی میں شادی کر لیتے ہیں۔ اگرچہ معاشی اور تعلیمی ضروریات نے اس رجحان میں کچھ تبدیلی ضرور پیدا کی ہے، مگر پھر بھی موسم اور حیاتیاتی عوامل یہاں کے نوجوانوں کو جلد ذہنی اور جسمانی طور پر شادی کے لیے موزوں سمجھا جاتا ہے۔
شادی صرف جسمانی بلوغت سے نہیں ہوتی بلکہ اس کے لیے ذہنی اور جذباتی پختگی بھی لازمی ہے۔ شادی شدہ زندگی میں صبر، برداشت، بات چیت اور ایک دوسرے کو سمجھنے کی صلاحیت درکار ہوتی ہے۔ یہ خصوصیات عمر اور تجربے کے ساتھ پیدا ہوتی ہیں۔ اگر شادی بہت جلدی ہو جائے اور انسان جذباتی طور پر تیار نہ ہو تو رشتے میں تنازعات اور پریشانیوں کا سامنا ہو سکتا ہے۔ چونکہ لڑکیاں ذہنی طور پر پہلے پختہ ہوتی ہیں، اس لیے وہ عام طور پر 23 سے 26 سال کی عمر میں شادی کے لیے موزوں سمجھی جاتی ہیں، جبکہ لڑکوں میں یہ پختگی عموماً 26 سے 30 سال کے درمیان آتی ہے۔
آج کے دور میں تعلیم اور کیریئر دونوں صنفوں کے لیے بہت اہم ہو چکے ہیں۔ ہر نوجوان چاہتا ہے کہ وہ تعلیم مکمل کرے، ایک کامیاب پیشہ اختیار کرے اور خود مختار بنے۔ لڑکیوں کے لیے ضروری ہے کہ وہ شادی سے پہلے تعلیم مکمل کر لیں اور اگر ممکن ہو تو عملی زندگی میں قدم رکھیں تاکہ انہیں خود اعتمادی حاصل ہو اور وہ صرف شوہر پر انحصار نہ کریں۔ اسی طرح لڑکوں کے لیے بھی تعلیم مکمل کر کے ملازمت میں استحکام حاصل کرنا ضروری ہے تاکہ وہ ازدواجی زندگی کی مالی ذمہ داریوں کو بہتر انداز میں نبھا سکیں۔ اس تناظر میں دیکھا جائے تو لڑکیوں کے لیے شادی کی مناسب عمر 24 سے 28 سال اور لڑکوں کے لیے 26 سے 32 سال بنتی ہے۔
مذہبی اور ثقافتی روایات بھی شادی کی عمر کے تعین میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ خاص طور پر اسلامی معاشروں میں بلوغت کے بعد جلد شادی کو پسند کیا جاتا ہے تاکہ بے راہ روی سے بچا جا سکے۔ اسلام میں شادی کو سنت قرار دیا گیا ہے اور اسے آسان بنانے کی تلقین کی گئی ہے۔ لیکن ساتھ ہی اسلام اس بات پر زور دیتا ہے کہ شادی صرف جسمانی بلوغت کے بعد نہیں، بلکہ ذہنی و جذباتی تیاری کے بعد ہونی چاہیے۔
آج کے دور میں تعلیم، ملازمت، اور ذاتی ترقی کے سبب شادی کی اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے۔ پاکستان میں عام طور پر لڑکیوں کی شادی 24 سے 26 سال اور لڑکوں کی 28 سے 30 سال کی عمر میں کی جاتی ہے۔ مغربی ممالک میں تو یہ عمر اور بھی زیادہ ہو چکی ہے، جہاں اکثر شادی 30 سے 35 سال کے درمیان ہوتی ہے۔ اگرچہ دیر سے شادی کی وجہ سے افراد کو کیریئر میں استحکام ملتا ہے، لیکن اس سے خاندانی زندگی میں تاخیر اور بعض اوقات بچوں کی پیدائش میں مشکلات کا سامنا بھی ہو سکتا ہے۔
نہایت کم عمری میں شادی کرنا بھی نقصان دہ ہو سکتا ہے کیونکہ ایسے میں نہ جذباتی پختگی ہوتی ہے اور نہ مالی وسائل۔ اس کے برعکس بہت زیادہ عمر میں شادی کرنے سے انسان میں لچک اور ایڈجسٹمنٹ کی صلاحیت کم ہو جاتی ہے اور خاندانی منصوبہ بندی بھی متاثر ہو سکتی ہے۔ اس لیے شادی کے لیے درمیانی عمر کا انتخاب کرنا بہتر ہے تاکہ تعلیم، کیریئر اور ذہنی پختگی تینوں چیزیں متوازن ہوں۔
نتیجتاً یہ کہنا درست ہو گا کہ کوئی ایک خاص عمر سب کے لیے مثالی نہیں ہو سکتی۔ ہر انسان کی زندگی کے حالات مختلف ہوتے ہیں، لیکن مجموعی طور پر اگر ہم تمام پہلوؤں کو سامنے رکھیں تو لڑکیوں کے لیے شادی کی بہترین عمر 22 سے 28 سال اور لڑکوں کے لیے 25 سے 32 سال کہی جا سکتی ہے۔ اصل بات عمر کی نہیں، بلکہ اس بات کی ہے کہ انسان ازدواجی زندگی کی ذمہ داریوں کو سمجھنے اور نبھانے کے لیے تیار ہو۔ جب دل، دماغ، اور حالات سب ساتھ ہوں تو شادی نہ صرف ایک فیصلہ بنتی ہے بلکہ ایک خوبصورت سفر کا آغاز بھی ہوتی ہے۔
Leave a Reply