تحریر: احسن انصاری
حالیہ شنگھائی تعاون تنظیم (SCO) سربراہی اجلاس میں بھارت کو اس وقت شدید سفارتی دھچکا پہنچا جب اس کی پیش کردہ دہشتگردی مخالف پالیسیوں کو خطے کی بڑی طاقتوں نے مسترد کر دیا۔ اس صورتحال پر آزاد جموں و کشمیر کے سابق صدر سردار مسعود خان نے ایک قومی ٹی وی چینل کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں کھل کر بات کی اور بھارت کے انتہا پسند چہرے کو عالمی برادری کے سامنے بے نقاب کیا۔ سردار مسعود خان نے کہا کہ بھارت کی یہ کوشش کہ وہ خود کو دہشتگردی کا شکار ملک ظاہر کرے، اب بری طرح ناکام ہو چکی ہے۔ عالمی برادری اب ہندو انتہا پسندی کے اس چہرے کو پہچاننے لگی ہے جو نہ صرف اندرونِ ملک نفرت، تشدد اور تقسیم کو ہوا دے رہا ہے بلکہ بیرونی دنیا میں بھی مداخلت اور قانون شکنی میں ملوث ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ SCO ایک اتفاقِ رائے پر مبنی تنظیم ہے اور کسی بھی رکن ملک کی مخالفت کی صورت میں اس کے مؤقف کو مشترکہ اعلامیے کا حصہ نہیں بنایا جاتا۔ “بھارت کے مؤقف کو روس، چین، ایران، قازقستان، تاجکستان اور دیگر ممالک نے مسترد کر دیا۔ یہ بات اس حقیقت کا اظہار ہے کہ بھارت کے غیر ذمہ دارانہ کردار سے اب دنیا باخبر ہو چکی ہے۔”
بھارت نے اجلاس میں روایتی انداز میں دہشتگردی، علیحدگی پسندی اور انتہا پسندی کے خلاف بات کی، مگر سردار مسعود خان نے نشاندہی کی کہ یہی نکات دراصل خود بھارت پر لاگو ہوتے ہیں۔ “بھارت کی حکمران جماعت بی جے پی (BJP) ایک انتہا پسند نظریے پر قائم ہے۔ ان کی سیاست نفرت، تعصب اور اقلیتوں کی نفی پر مبنی ہے۔ ایسے میں بھارت کی دہشتگردی مخالف دعوے عالمی برادری کے لیے ناقابل قبول ہو چکے ہیں۔”
انہوں نے مزید کہا کہ حالیہ بین الاقوامی رپورٹس، خاص طور پر کینیڈا سے آنے والی تحقیقات، بھارت کی خطرناک سرگرمیوں کو آشکار کرتی ہیں۔ کینیڈین شہری ہردیپ سنگھ نِجّار کے قتل اور امریکی سرزمین پر بھارتی ایجنٹس کی سرگرمیوں نے بھارت کے عالمی قوانین کی خلاف ورزیوں کو دنیا کے سامنے رکھ دیا ہے۔
“جب بھارت پاکستان پر جھوٹے الزامات لگاتا ہے، تو یہ ایسا ہی ہے جیسے الٹا چور پولیس کو ڈانٹ رہا ہو۔ دنیا اب بھارت کی باتوں پر یقین نہیں کر رہی۔” سردار مسعود خان نے بھارت کی خطرناک جنگی حکمتِ عملی پر بھی خبردار کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت کے ہتھیاروں سے متعلق نظریات اور ان کا رویہ پورے خطے میں خوف اور طاقت کے ذریعے غلبہ حاصل کرنے کی کوشش ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کے رویے سے جنوبی ایشیا میں اسلحے کی دوڑ اور تنازعات میں شدت کا خطرہ بڑھ رہا ہے۔
دوسری جانب پاکستان نے SCO اجلاس میں ایک بالغ نظری، تدبر اور سفارتی مہارت کا مظاہرہ کیا۔ سردار مسعود خان نے پاکستانی وفد کی سنجیدہ اور مؤثر حکمت عملی کو سراہتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے حقائق پر مبنی مؤقف کو رکن ممالک نے تسلیم کیا اور بھارت کے جھوٹے بیانیے کو رد کر دیا۔ “پاکستان کی سفارتکاری نے ثابت کیا کہ سچ اور تحمل کے ساتھ بات کی جائے تو دنیا سننے کو تیار ہے۔”۔ انہوں نے پاکستانی حکومت پر زور دیا کہ وہ بھارت کے جھوٹے پروپیگنڈے کو ہر بین الاقوامی فورم پر بے نقاب کرتی رہے اور حقائق پر مبنی بیانیہ اجاگر کرے۔ “ہمیں چاہیے کہ ہم عالمی سطح پر اپنی پوزیشن واضح کریں اور دنیا کو بتائیں کہ بھارت کس طرح خود دہشتگردی اور انتہا پسندی کو فروغ دے رہا ہے۔”
سردار مسعود خان کا یہ انٹرویو پالیسی اور تعلیمی حلقوں میں آج کل خاصی توجہ کا مرکز بن گیا ہے۔ مبصرین نے ان کی گفتگو کو واضح، مدلل اور مؤثر قرار دیا، جس میں بھارت کی پالیسیوں کا پردہ چاک کیا گیا۔
شنگھائی تعاون تنظیم کا حالیہ اجلاس اس حقیقت کو ظاہر کرتا ہے کہ بھارت کی موجودہ حکومت، جو ہندوتوا نظریے پر عمل پیرا ہے، اپنی انتہا پسند سوچ کی وجہ سے عالمی سطح پر تنہائی کا شکار ہو رہی ہے۔ عالمی برادری اب بھارتی دعووں اور اس کے حقیقی کردار کے درمیان فرق کو سمجھنے لگی ہے۔سردار مسعود خان کا پیغام واضح ہے: عالمی ضمیر کو جھوٹی کہانیوں سے دھوکہ نہیں دیا جا سکتا۔ بھارت کا اصل چہرہ سامنے آ رہا ہے، اور پاکستان کو چاہیے کہ سفارتی سطح پر اپنی جدوجہد کو جاری رکھے تاکہ دنیا میں امن، استحکام اور سچائی کو فروغ دیا جا سکے۔
Leave a Reply