زندگی شام کی طرح سی ہے
ٹمٹماتا ہوا دیا سی ہے
یہ سچ ہے کہ ہر ذی روح کو موت کا ذائقہ چکھنا ہے مگر موت ہر کسی کو نہیں مار سکتی خاص طور پر وہ انسان جو اپنے سے جڑے لوگوں کے دلوں میں بستے ہوں دعاؤں میں رہتے ہوں انہیں موت نہیں آ سکتی ہاں مگر جسم کی مادی حقیقت ہماری نظروں سے اُوجھل ضرور ہو جاتی ہے انسان تو قضا کے لیے بنا ہے بقا تو صرف اللہ کی ذاتِ اقدس کو حاصل ہے دوام صرف ربّ کائنات کو لازم ہے ہم انسان تو گنتی کے چند سال اس دنیا میں گزار کر رخصت ہو جاتے ہیں ملکِ عدم کے راہی بن جاتے ہیں اللہ تعالی ودود ہے رؤف ہے رحیم ہے کریم ہے وہ اپنی یہ صفات اپنے نائب یعنی انسان کے دل میں اس کے کردار و عمل میں بھی پیدا کر دیتا ہے ایسی ہی صفات کی حامل ایک ہستی نخلستان ادب کا شجرِ سایہ دار محترمہ صالحہ محمود جو ہم سے رخصت ہوگئیں ان کا تعلق کراچی سے تھا وہ ایک کالم نگار، شاعرہ، نثر نگار اور مدیر اعلیٰ تھیں ردا ڈائجسٹ اُن کی زندگی کا محور تھا وہ خود بھی بہت عمدہ لکھتی تھیں ان کے درجنوں افسانے شائع ہوئے اور کتابی شکل میں شائع ہونے والے ناول “بھیگی ہوئی رت میں” ” تم میرے ہو کے رہو” “کچی کلیاں آنگن کی” رگِ جاں سے جو قریب تھے جیسے شاہکار ناول ردا ڈائجسٹ میں قسط وار میں شائع ہونے کے بعد کتاب کی شکل میں پذیرائی حاصل کر چکے ہیں اس کے علاؤہ صالحہ محمود آپی کے کالم جو وہ عالم شباب سے ہی لکھا کرتی تھیں وہ بہت پڑھے جاتے تھے خود میرا تعلق ردا سے صالحہ آپی سے سترہ سال پُرانا ہے میرے کئی ناول ردا ڈائجسٹ کی زینت بنے صالحہ آپی نے نئے لکھنے والوں کو موقع دینے کے لیے اپنے لکھنے کے شوق اور صلاحیت کو بالائے طاق رکھا اور برسوں پہلے ردا کے نام سے خواتین کے ایک خوبصورت ڈائجسٹ کا اجراء کیا ردا ڈائجسٹ کراچی میں صالحہ آپی نئے لکھنے والوں کی رہنمائی کرتیں ان کی اصلاح کرتیں انہیں جملے بنانے، لکھنے سکھاتیں، غلطیوں کی نشاندہی کرتیں اور ردا ڈائجسٹ کے پلیٹ فارم سے ان کی صلاحیتوں کو سامنے لاتیں۔ ردا ڈائجسٹ نے بہت سی نامور مصنفات دی ہیں ادبی دنیا کو صالحہ آپی ! بہت حساس طبیعت اور انسان دوست ہستی تھیں دوسروں کی مدد کرنے میں پیش پیش رہتیں خواہ وہ کسی قسم کی مالی مدد ہو کوئی مشورہ دینا ہے ،پڑھنے لکھنے کے حوالے سے کسی بھی طرح کی کوئی مدد کوئی مشورہ ہوتا وہ ضرور دیتیں اور بڑی خلوص سے دیتیں انہیں اپنے سے جڑے ہر فرد کی صحت کی فکر ہوتی ان کی تعلیم کی فکر ہوتی ، سماجی کام بھی ردا ڈائجسٹ اور اپنا گھر دیکھنے ،سنبھالنے کے ساتھ ساتھ جاری رہا ،کسی غریب لڑکی کی شادی کروا رہی ہیں کسی کی تعلیم کے لیے فیس دے رہی ہیں، کسی کے گھر میں راشن ڈلوا رہی ہیں، کسی کو خود پڑھا رہی ہیں اور بہت سی نیکیاں ان کے حصے میں آئیں پڑھنا لکھنا نئے رائٹرز کو متعارف کرانا اور “ردا ڈائجسٹ” کو کامیاب کرنا کتابوں سے انہیں عشق تھا پڑھنا لکھنا ان کی زندگی کا اوڑھنا بچھونا تھا ، ہر ماہ لکھا گیا ان کا اداریہ بہت زبردست اور اُمید و حوصلے کا پیغام لیے ہوا کرتا ، ردائے جنت کا انتخاب دین سے ان کی محبت کا اظہار تھا ،کہانیوں کی نوک پلک سنوارنے میں انہوں نے اپنا تخیل اپنی تخلیق پیچھے چھوڑ دی بس نئے تخلیق کاروں کو متعارف کرا کر خوش ہوتی تھیں ان کی حساس طبیعت کا یہ عالم تھا کہ وہ فلسطین پر ہونے والے اسرائیلی حملے کے نتیجے میں تباہی اور فلسطینیوں کی نسل کشی پر رویا کرتی ہر روز بات کرتیں فیس بک پر ویڈیوز شیئر کرتیں اپنے حلقہ احباب میں سب سے کہا کرتیں کہ فلسطین کے حق میں آواز بلند کریں فیس بک پر سوشل میڈیا پر فلسطین پر ہونے والے مظالم کی ویڈیوز کو شیئر کریں لوگوں کو بتائیں دنیا کو دکھائیں کہ غزہ میں کتنا ظلم ہو رہا ہے تاکہ کسی مسلمان حکمران کا ضمیر جاگے وہ فلسطین کی مدد کے لیے آئے اور پاکستان کی موجودہ سیاسی حالات پر بہت دل گرفتہ ریا کرتیں ظلم اور فسطائیت پر آبدیدہ ہو جاتیں دعائیں مانگتی رہیتں کہ اللہ پاک پاکستان کو امن و سلامتی کا گہوارہ بنا دے یہ ظلم قتل و غارت گری ،دہشت گردی ختم ہو جائے ہماری ہر دوسرے تیسرے دن ان سے ملکی و فلسطینی حالات پر بھی بات ہوتی کوئی ایسا موضوع نہیں تھا ادبی یا سیاسی حوالے سے، گھریلو معاملات کے حوالے سے جو ہم ایک دوسرے سے ڈسکس نہیں کرتے تھے وہ ہمیں اپنے بچوں کی طرح ٹریٹ کیا کرتیں کبھی ڈانٹ بھی دیتی تھیں کبھی بہت پیار سے دعائیں دیتیں صالحہ آپی! ہمارے لیے ماں کا درجہ رکھتی تھیں سمجھانا، بتانا، مشورہ دینا، مشورہ لینا، اہمیت دینا اور اتنی دعائیں دیتی تھیں کہ کئی بار ہماری آنکھیں نم ہوجایا کرتی تھیں اور اب یہ وقت ہے کہ صالحہ آپی نہیں ہیں ہم ان کے لیے دعائیں کر رہے ہیں اور ہماری آنکھیں نم نہیں بلکہ اَشکوں کے دریا بہا رہی ہیں صالحہ آپی نے ردا ڈائجسٹ کے یوٹیوب چینل پر نئے ، پرانے سبھی لکھنے والوں کی کہانیاں اپلوڈ کرایا کرتیں کچھ رائٹرز تنگ بھی کرتی تھیں کے میری کہانی جلدی کیو نہیں شائع کی تو آپی پریشان ہو جایا کرتیں ، آپی کی طبیعت خراب ہوتی تو میں ان سے کہا کرتی تھی کہ آپی چھوڑیں آپ دوسروں کے لیے بہت کام کر لیا آپ ٹینشن مت لیا کریں کے پرچہ لیٹ ہو گیا فلاں کی کہانی اس بار شائع ہونے سے رہ گئی ،اپنی صحت کا خیال رکھیں اور اب اپنی تحریریں جمع کریں اپلوڈ کریں وہ عاجزی سے کہا کرتی نہیں گل! میں کیا کروں گی بہت سا مواد ضائع ہو گیا جو بچا ہے وہ بھی دنیا میں ہی رہ جائے گا چھوڑو مجھے کچھ نہیں چاہیے چینل سے نا کسی اور سے کچھ نئی رائٹرز اَ رہی ہیں نئی بچیاں بہت اصرار کرتی ہیں آپی آپی کرتی ہیں ریکویسٹ کرتی ہیں کہ آپی ہمیں موقع دے دیں پلیز ہماری تحریر شائع کر دیں تو میں ان کی خوشی کے لیے ان کی حوصلہ افزائی کے لیے ردا چلا رہی ہوں اور جب تک ہمت ہے چلاتی رہوں گی ان میں سے بہت سی ایسی رائٹرز ہیں جنہیں اللہ کے فضل کے بعد صالحہ محمود آپی رائٹر بنایا جنہوں نے ردا ڈائجسٹ کے پلیٹ فارم سے اُڑان بھری اور ادب کے نئے جہاں دریافت کیے آپی کی صحت ٹھیک نہیں رہتی تھی وہ اپنی میری اور دوست احباب کی صحت کے حوالے سے بیماری کی علامات علاج سے متعلق پڑھتی رہتی تھیں ریسرچ کرتی تھیں ان کے نسخے گھریلو ٹوٹکے خاصے مجرب ثابت ہوتے تھے ہم سب کے لیے دعائیں کرتی تھیں بتاتی تھیں کہ یہ کھاؤ یہ غذا اگر تکلیف دے رہی ہے اسے چھوڑو بہت سی چھوٹی چھوٹی ٹپس بتایا کرتی تھیں ابھی دو دن پہلے ہی تو ان کا وائس میسج آیا تھا
آپی نے بتایا کہ ایکسپو سینٹر کراچی میں بک فیئر ہے رائٹر سیما کی طرف سے مدعو کیا گیا ہے شام چار بجے کا وقت ہے مگر نہیں جا سکوں گی ڈرپ لگی ہے طبیعت اچھی نہیں ہے گل! دعا کرو بہت تکلیف میں ہوں گل! میری بھانجی کی ڈھولکی بھی ہے آج وہاں بھی نہیں جا پاؤں گی ۔ میں نے آپی کو دعائیں دیں ان کے لیے دعائیں کیں وسیے بھثہر نماز میں آپی کے لیے دعا کرتی تھی میں نے انہیں آرام کرنے کے لیے کہا اور یہ کہ انشاء اللہ ہم پھر بات کریں گے مجھے کیا پتہ تھا کہ پھر کوئی بات نہیں ہو گی آپی سے ، یہ آپی کا آخری میسج ہوگا آخری بار میں اُن کی آواز سُن رہی ہوں آپی کو سب رائٹرز چھوٹے بڑے سب آپی کی کہہ مخاطب کرتے تھے آپی سے محبت کرتے تھے اور آپی کو بھی آپی کہلوانا آپی سُننا بہت پسند تھا۔ کسی کے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا کہ وہ یوں اچانک سے دنیا چھوڑ جائیں گی ، اپنے بچوں سے باتیں کرتی رہیں تھیں، پھر آپی سُو گئیں اور نیند کی حالت میں ہی اپنے پیاروں کو چھوڑ کر اس جہاں میں چلی گئی جہاں جا کر کوئی واپس نہیں آتا انا للہ وانا الیہ راجعون
آپی اتنے سکون سے خاموشی سے چلی گئیں کسی کو تنگ نہیں کیا اللہ تعالی نے ہسپتال کا مہمان بھی نہیں بننے دیا انہیں۔ ابدی جُدائی کا دکھ کبھی ختم نہیں ہوتا البتہ جانے والے کی اچھی باتوں اور یادوں کے طفیل کم ضرور ہو جاتا ہے آپی کے لیے ہماری دلی دعا ہے کہ اللہ تعالی ہماری پیاری صالحہ آپی کی مغفرت فرمائیں انہیں بنا حساب کو جنت الفردوس میں اعلی عطا فرمائیں آمین اُنیس دسمبر کی سرد رات تھی جب صالحہ آپی خالق ِ حقیقی سے جا ملیں جمعہ کے دن نماز جمعہ کے بعد انہیں سپرد ِخاک کر دیا گیا دعاؤں کے تمام ہر حرف بخشش کے تمام لفظ عاجزی اور محبت کے ساتھ صالحہ آپی کی نام، دائم رہنے والی دنیا میں دائم سرخرو اور شاد رہیں پیاری آپی ! آپ کی روح کو سکون نصیب ہو آمین !
بس پوچھنا یہ تھا کہ اب میں آپ کو کہاں میسج کروں جب بھی میسج کرنے لگتی ہوں ہاتھ ایک دم سے رک جاتا ہے اور یہ احساس بہت تکلیف دیتا ہے کہ دوسری جانب سے صالحہ آپی کا جواب اب کبھی نہیں ائے گا اُن کی آواز مجھے اب کبھی سننے کو نہیں ملے گی یہ احساس توڑ دے والا ہے میرے جنت مکیں آپی! ربّ العزت آپ سے راضی ہو آمین ثم آمین!
روزِ محشر تک خدا حافظ!
آپ کی غمزدہ ُسباس گل ۔
ـــــــــــــــــــــــــــــــ
ُسباس گل
رحیم یار خان
Thank you so much .