از قلم عرشی کو مل سجاد حسین
عنوان فلسطین اور امت مسلمہ کی ذمہ داری
فلسطین ایک اسلامی ملک ہے اور اس وقت پوری دنیا میں مسئلہ فلسطین کا موضو ع زیر بحث ہے،اور فلسطین کا مسئلہ آج کا نہیں سالوں پرانا ہے۔ یہودیوں کا دعوی ہے، کہ فلسطین پر ان کا حق ہے کیونکہ وہ کبھی یہاں قابض تھے تو پھر اسپین پر مسلمانوں کا حق کو کیوں تسلیم نہیں کیا جاتا جنہوں نے سات سو سال وہاں اپنی عمده حکمرانی کی می قائم کی ۔؟
مسجد اقصیٰ مسلمانوں کا قبلہ اول اور خانہ کعبہ اور مسجد نبوی کے بعد تیسرا مقدس مقام ہیں کیوں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ۱۷یا ۱۸ماہ بیت المقدس کی طرف رخ کرکے نماز ادا کی ہے اور اسے تعمیر عمر بن خطاب نے کیا۔
باره سو سال مسجدِ اقصیٰ مسلمانوں کے پاس رہی، مسلمانوں نے ۱۵ ہجری میں اس کو فتح کیا، پھر یہودیوں کے قبضہ میں چلی گئی اور یہودیوں نے اس پر قبضہ کیا اور ۹۰ سال کے لیے یہ مسلمانوں کے ہاتھ سے نکل گئی، لیکن پھر مسلمانوں کے عظیم سپاہ سالار سلطان صلاح الدین ایوبی ؒ نے اسے۱۱۸۷ء میں واپس لے لیا، اس کے بعد ۱۹۴۸ء میں یہ مسلمانوں کے ہاتھ سے ایک مرتبہ پھر نکل گئی۔
فلسطین میں ایک بار پھر ظلم وستم کا بازار سرگرم ہے معصوم بچے ، لاچار عورتیں بزرگ اور نوجوان اپنے لہو سے اپنے سرزمین کی مانگ بھر رہے ہیں گھر اجڑ رہے ہیں معصوم بچے موت کے گھاٹ اتارے جارہے ہیں ماؤں کی کوکھ اجڑرہی ہیں؛ عورتوں کو بے عزت اور بے آبرو کیا جارہا ہیں بھوک، پیاس، تنگی اور مفلسی کا یہ عالم ہیں کہ لوگ گند میں پڑے ہو ئے کھانے کو نعمت سمجھ کر کھارہے ہیں ۔ کہاں ہیں ہمارے مسلمان بھائی ؟ کیوں اس ظلم کے خلاف آواز نہیں اٹھارہے ہیں ؟ فلسطيني اپنی جنگ خود لڑ رہے ہیں کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ اب کوئی سلطان ایوبی lنہیں بچانے نہیں آئے گا ۔
ہمارے ایمان کہاں گئے؟ ہماری انسانیت کہاں گئی؟ کہاں گئی ہماری حساسیت ؟ کہاں گئی ہماری نرم دلی؟
آج ہمیں اپنے بچوں سے بہت پیار ہے ذرا سا ان کو کچھ ہو جائے تو جان تک نکل جاتی ہے۔ تو ان ننھے بچوں کو دیکھ کر ہمارے دل کیوں نہیں دھلتے؟ ان کو دیکھ کر ہماری جان کیوں نہیں نکل رہی؟ ان کو دیکھ کر ہمیں کیوں رونا نہیں آ رہا؟ ان کو دیکھ کر ہمیں کیوں نہیں کچھ ہو رہا ؟
اٹھ از سرِ نو دہر کے حالات بدل ڈال
تدبیر سے تقدیر کے دن رات بدل ڈال
میدان میں آ چھوڑ کے تسبیح و مصلیٰ
کچھ دن کیلیۓ طرزِ عبادات بدل ڈال۔
خدارا! جاگیے اپنے فلسطینی بہن بھائیوں کا ساتھ دیجیے جب سب مسلمان اکٹھے ہوجائیں تو کسی اسرائیلی میں اتنی طاقت نہیں کہ مسلمانوں کو ہرا سکے فلسطین ہمارا ہے۔ مسجد اقصی ہماری ہے۔ اس لیے کوشش بھی ہمیں کرنی ہوگی اگر زیادہ کچھ نہیں کرسکتے تو اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ کیجیے اپنے فنڈز پوری ایمانداری کے ساتھ مستحقين تک پہنچائیں اور سب سے اہم اپنے فلسطين بہن بھائیوں کے لیے دعا کریں دعا سے بڑا کوئی ہتھیار نہیں کیونکہ اسرائیلی طاقت ور ضرور ہیں مگر خدا سے زیادہ نہیں۔
Leave a Reply