Today ePaper
Rahbar e Kisan International

طلباء کا تعلیمی مستقبل داؤ پر، ویزا اپوائنٹمنٹس کی بلیک مارکیٹ — جسٹس ہیلپ لائن انٹرنیشنل کا ایجنٹ مافیا کے خلاف دو ٹوک مؤقف

Events - تقریبات , / Friday, July 11th, 2025

rki.news

برلن / روم / لاہور (پریس ریلیز) —
اٹلی کے ویزا سسٹم میں جاری بدنظمی، ایجنٹ مافیا کی کھلی لوٹ مار اور پاکستانی طلباء کے مستقبل سے کھلواڑ پر جسٹس ہیلپ لائن انٹرنیشنل یورپ اور اٹلی کے اعلیٰ نمائندوں میاں مبین اختر اور ملک عابد علی نے شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس صورتحال کو تعلیم دشمن مافیا کا ایک منظم جال قرار دیا ہے۔

اٹلی کی یونیورسٹیوں میں میرٹ پر داخلہ حاصل کرنے والے سینکڑوں پاکستانی طلباء اس وقت شدید ذہنی دباؤ، مالی نقصان اور تعلیم کے ضیاع کا سامنا کر رہے ہیں۔ ویزا کے حصول کے لیے بی ایل ایس (BLS) کے سسٹم پر بار بار “No appointment available” کا پیغام آتا ہے، جبکہ یہی اپوائنٹمنٹس مخصوص ایجنٹ بلیک مارکیٹ میں تین سے ساڑھے تین لاکھ روپے میں فروخت کر رہے ہیں۔

ملک بھر میں اس صورتحال کے خلاف طلباء نے احتجاج شروع کر دیا ہے۔ لاہور، کراچی اور اسلام آباد سمیت مختلف شہروں میں بی ایل ایس دفاتر کے سامنے مظاہرے کیے جا رہے ہیں۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ انہوں نے محنت سے میرٹ پر داخلے حاصل کیے لیکن ویزا اپوائنٹمنٹس ایجنٹوں کے قبضے میں ہیں۔ ان کا سوال ہے کہ آخر ہم کب تک ذلت سہتے رہیں گے؟

جسٹس ہیلپ لائن انٹرنیشنل یورپ کے سفیر میاں مبین اختر نے اس سارے معاملے کو مجرمانہ غفلت قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ طلباء کے قیمتی وقت، سرمائے اور حوصلے کو ضائع کیا جا رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر آج ہم خاموش رہے تو کل یہی مافیا پورے سسٹم کو تباہ کر دے گا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ویزا اپوائنٹمنٹ نظام کا مکمل فرانزک آڈٹ ہونا چاہیے، ایجنٹ مافیا اور ان کے سہولت کاروں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے اور طلباء کے لیے ایک علیحدہ اور شفاف اپوائنٹمنٹ سسٹم متعارف کرایا جائے۔

جسٹس ہیلپ لائن انٹرنیشنل اٹلی کے نمائندہ ملک عابد علی نے بھی اس صورتحال پر سخت تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ یہ مسئلہ صرف پاکستان تک محدود نہیں، بلکہ اٹلی میں مقیم پاکستانی طلباء اور کمیونٹی بھی اسی کرپشن کا شکار ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ایجنٹ مافیا قونصلیٹ کے اندر موجود عناصر سے ملی بھگت کے ساتھ کام کر رہا ہے، جو نہایت تشویشناک ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اٹلی کی حکومت، قونصلیٹ اور یورپی یونین فوری طور پر مداخلت کریں اور ویزا نظام کو مکمل طور پر ڈیجیٹل اور شفاف بنایا جائے تاکہ طلباء کو ترجیح دی جا سکے، کیونکہ یہ نوجوان دونوں ممالک کے درمیان مثبت تعلقات کا ذریعہ بن سکتے ہیں۔

میاں مبین اختر نے سپوز (Spouse) ویزا سے متعلق بھی سخت تحفظات کا اظہار کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہزاروں خاندان اس وقت شدید اذیت میں ہیں، فائلوں کی تاخیر، غیر قانونی فیسوں کے مطالبے اور فائلوں کے گم ہونے جیسے واقعات معمول بن چکے ہیں۔ انہوں نے اسے صرف قانونی نہیں بلکہ انسانی مسئلہ قرار دیا اور کہا کہ یہ ظلم ہے کہ والدین اور بچے یا میاں بیوی برسوں ایک دوسرے سے جدا رہیں۔

جسٹس ہیلپ لائن انٹرنیشنل کی قیادت نے حکومتِ پاکستان، وزارتِ خارجہ، ایف آئی اے، یورپی یونین، اٹلی کی وزارت داخلہ اور قونصلیٹ سے پرزور اپیل کی ہے کہ اس بحران کا فوری نوٹس لیا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ طلباء پاکستان کا روشن مستقبل ہیں، اور اگر ان کے تعلیمی سفر میں رکاوٹیں کھڑی کی گئیں تو وہ مایوس ہو کر تعلیم کا خواب ترک کر سکتے ہیں۔ اس مسئلے پر خاموشی قوم کے مستقبل سے بے حسی کے مترادف ہو گی۔


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2025
Rahbar International