تحریر۔پروفیسرممتاز حیدر
(پرنسپل۔ر۔گورنمنٹ پوسٹ گریجویٹ نمبر 1 کالج ایبٹ آباد)
علامہ اقبال ؒ کے سفر ایبٹ آباد کا سبب اُن کے بڑے بھائی شیخ عطا محمد بنے۔وہ اس طرح کہ شیخ عطا محمد ایم۔ای۔ایس میں اورسیئر کے عہدے پر فائز تھے۔پہلے وہ ژوب (کوئٹہ،بلوچستان) تعینات تھے۔جب وہ ایک مقدمہ سے بَری ہوئے تو ایس ڈی او کے عہدے پر فائز ہوئے۔چنانچہ اس ترقی کے نتیجے میں انہیں 1903ء میں ایبٹ آباد ایم۔ای ایس میں ٹرانسفر کر دیاگیا۔علامہ اقبال ؒ اپنے بڑے بھائی سے ملنے1903ء میں پہلی بار ایبٹ آباد تشریف لائے۔گویا اُن کی سوانح کی کتابوں میں اس سن کا ذکر نہیں۔جبکہ محققین کا کہنا ہے کہ علامہ اقبال ایبٹ آباد تین دفعہ تشریف لائے۔
ڈاکٹر صابر کلوروی ”یاد اقبال“ میں رقمطراز ہیں کہ میرے پرنانا کی ملاقات علامہ اقبال ؒ سے ہوئی تھی۔موصوف کے نانا حسن ابدا ل سے سرینگر تک کرانچی (بیل گاڑی) چلایا کرتے تھے۔چنانچہ ایک مرتبہ 1903ء میں کسی سفر پر وہ حسن ابدال سے سری نگر کے لیے روانہ ہوئے تو سلطان پور/حویلیاں کے قریب ایک گھوڑا گاڑی جو ڈاک لے کر جاتی تھی ایک گڑھے میں گری ہوئی تھی۔اُس میں تین چار افراد بھی سوار تھے دو چھوٹے بچے تھے یہ لوگ انتہائی پریشانی کے عالم میں تھے۔اُنہوں نے بیل گاڑی کے مالک سے مدد طلب کی گاڑی میں سوار یہ لوگ نواں شہر کے رستے ایبٹ آباد پہنچے اُس زمانے میں ایبٹ آباد والی سڑک نہیں تھی۔بیل گاڑی والے کو یہ پتہ نہیں تھا کہ یہ لوگ کون ہیں۔تاہم استفسار پر ایک ایک مُسافر نے بتایا کہ وہ اپنے بھائی سے ملنے ایبٹ آباد جا رہا ہے۔جو فوج میں ملازم ہے۔سفر کے اختتام پر اُس مسافر نے گاڑی بان کو ایک خط دیا کہ یہ سرینگر میں فلاں شخص کے حوالے کر دینا جب گاڑی بان نے خط وہاں پہنچایا تو اُس شخص نے گاڑی بان کے ہاتھ چوم لیے اور بتایا کہ اس شخص کا نام اقبال ہے۔وہ کسی کالج کے پروفیسر تھے اور شعر بھی کہتے ہیں۔اُس شخص نے عقیدت کی بنا پر گاڑی بان کو تین دن تک مہمان بنایااور خوب خاطر مدارت کی۔علامہ اقبال ؒکے بھائی 18اکتوبر1903ء کو ایبٹ آباد آئے اُن کی پرسنل فائل کے مطابق 18جنوری 1905ء تک ایبٹ آباد میں مقیم رہے۔علامہ اقبال ؒ اپنے بھائی کے اہل خانہ کو لے کر سیالکوٹ سے ایبٹ آباد آئے تھے۔اس سفر میں اُن کا قیام کتنا رہا کچھ نہیں کہا جا سکتا۔
علامہ اقبال ؒ کا دوسرا سفر ایبٹ آباد کے لیے اگلے برس یعنی 1904ء کے موسم گرما میں ہوا یہ سفر جولائی کے آخر اور اگست کے اوائل میں ہوا۔اس دوسرے سفر کے بارے میں دو باتیں بڑی اہمیت کی حامل ہیں ایک بات یہ کی ہائی سکول نمبر دو ایبٹ آباد میں ایک لیکچر دیا جس کا عنوان ”قومی زندگی“ تھا۔علامہ صاحب یہ مضمون مخزن رسالے میں 1905ء میں شائع ہوا۔مضمون کی اشاعت کے وقت ایڈیٹر کا نوٹ بڑا دلچسپ تھا۔جس میں لکھا تھا کہ ہمارے مکرم دوست شیخ اقبال گرمی کی چھٹیوں میں اپنے برادر معظم شیخ عطا محمد سب ڈویژنل آفیسر ایبٹ آباد کے پاس تشریف لے گئے وہاں کے اصحاب نے اصرار پر علامہ سے لیکچر لکھوایا۔
آپ کے سفر ایبٹ آباد کی دوسری اہم بات یہ ہے کہ اُنہوں نے باغ جناح میں بیٹھ کر ایک نظم ”ابر“لکھی یہ باغ میونسپل کمیٹی کے کے دفتر کے قریب واقع ہے۔اس نظم کا ایک مصرعہ ملاحظہ ہو:
وہ اُٹھی پھر آج پُورپ سے کا لی کالی گھٹا
”ابر“ کے نام سے نظم حکیم الامت علامہ اقبال ؒ کے مجموعے بانگ درا میں شامل ہے۔اس نظم کے بغور مطالعہ سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ علامہ کو یہ شہر بہت پسندتھا۔وہ اِس شعر میں قیام کی خواہش رکھتے تھے۔اِس نظم میں ایبٹ آباد شہر کی ہیئت پر روشنی ڈالی گئی۔مثلاََ جناح باغ میں بیٹھ کر سربن پہاڑ کی طرف دیکھیں تو درمیان میں کُنج آتا ہے۔اُس وقت یہاں آبادی نہیں تھی بلکہ یہاں کھیت تھے۔
علامہ صاحب نے ایبٹ آباد میں کہاں قیام کیا بعض بزرگوں نے قیاساََ بتایا کہ ایم۔ای۔سی کا دفتر وڈلاک ہوٹل (موجودہ گرلز ہائی سکول)میں قیام ہو گا۔علامہ اقبال ؒ کے قیام کی قیام گاہ کی نشاندہی ڈاکٹر صابرحسین کلوروی نے ”یاد اقبال“میں کی ہے۔وہ کہتے ہیں کہ علامہ صاحب کی قیام گاہ تھانہ سٹی سے آگے عبد الرؤف پٹرول پمپ کے قریب واقع ہے۔علامہ اقبال ؒ اُس مکان میں قیام پذیر تھے جہاں عبد الرؤف پٹرول پمپ سے آگے زری کی دُکانیں ہیں۔اُس کی اوپر منزل میں کچھ عرصہ قبل پہلی جناح ہیلتھ سنٹر کا دفتر تھا۔اس عمارت میں ادبی محفلیں ہوتی تھیں۔عبد الرؤف کا پٹرول پمپ کسی زمانے میں ادبی محفلوں کا مرکز تھا۔ یہاں علامہ اقبال ؒ نے ایک ماہ قیام کیا تھا۔ایبٹ آباد کی جس انجمن نے علامہ اقبال ؒ کے اعزاز میں جلسہ منعقد کیا اُس کا نام انجمن اسلامیہ تھااس کے سرپرست اعلی شہزادہ بخارا تھے۔
Leave a Reply