تازہ ترین / Latest
  Tuesday, October 22nd 2024
Today News Paper
Rahbar e Kisan International
Abdul Rasheed Qureshi - Founder of Daily Rahbar Kisan Internation Lahore

علی شاہد دلکش ۔۔۔۔۔ ایک منفرد شاعر اور دلکش شخصیت

Articles , Snippets , / Wednesday, April 10th, 2024

 

 علی شاہد دلکش ۔۔۔۔۔ ایک منفرد شاعر اور دلکش شخصیت
تحریر : سہیل نور ، اسسٹنٹ ہیڈ ٹیچر، کولکاتہ میونسپل کارپوریشن اسکول
دنیا آوازوں کا ایک موجیں مارتا ہوا سمندر ہے _ آوازوں کے اس بے پناہ سمندر میں”علی شاہد دلکش” بھی شامل ہے _ ان کی آواز ہی ان کی پہچان ہے_ ان کی علمی و ادبی فعالیت سر چڑھ کر بولتی ہے _ علی شاہد دلکش ایک ایسی جواں سال شخصیت کا نام ہے جو بالکل خاموشی سے اور ہنر مندی کے ساتھ اردو ادب کے سمندر میں تیرتا ہوا اپنی منزل کی جانب رواں دواں ہے_اردو ادب میں ان کے جو بے لوث کارنامے اور خدمات ہیں کبھی فراموش نہیں کئے جاسکتے_ میری نظر میں علی شاہد دلکش ایک انقلاب کا نام ہے- بہ قول نوراقبال
میں نے دیکھے ہیں انقلاب بہت
آپ سا کوئی انقلاب نہیں
بنگال میں سارے بھارت میں
آپ کا کوئی جواب نہیں
آپ انتہائی ذہین طبیعت کے مالک اور باکمال شخصیت ہیں _

علی…
علی شاہد دلکش ۔۔۔۔۔ ایک منفرد شاعر اور دلکش شخصیت
تحریر : سہیل نور ، اسسٹنٹ ہیڈ ٹیچر، کولکاتہ میونسپل کارپوریشن اسکول
دنیا آوازوں کا ایک موجیں مارتا ہوا سمندر ہے _ آوازوں کے اس بے پناہ سمندر میں”علی شاہد دلکش” بھی شامل ہے _ ان کی آواز ہی ان کی پہچان ہے_ ان کی علمی و ادبی فعالیت سر چڑھ کر بولتی ہے _ علی شاہد دلکش ایک ایسی جواں سال شخصیت کا نام ہے جو بالکل خاموشی سے اور ہنر مندی کے ساتھ اردو ادب کے سمندر میں تیرتا ہوا اپنی منزل کی جانب رواں دواں ہے_اردو ادب میں ان کے جو بے لوث کارنامے اور خدمات ہیں کبھی فراموش نہیں کئے جاسکتے_ میری نظر میں علی شاہد دلکش ایک انقلاب کا نام ہے- بہ قول نوراقبال
میں نے دیکھے ہیں انقلاب بہت
آپ سا کوئی انقلاب نہیں
بنگال میں سارے بھارت میں
آپ کا کوئی جواب نہیں
آپ انتہائی ذہین طبیعت کے مالک اور باکمال شخصیت ہیں _

علی شاہد دلکش کی ذہانت ان کی نثری و شعری تخلیقات سے اس قدر نمایاں ہے کہ جلن تاہا مزاج کے علاوہ باقی سب کے لئے ان کی ادبی حیثیت بالکل صاف ہے _ بہتوں سینئر کے مقابلے میں بڑی کم مدت اور کم عمری میں میعاری سرکاری و غیر سرکاری رسالے میں اپنے معیار تخلیقات کے بل پر چھپ رہے ہیں _ بہ قول علی شاہد دلکش یہ سب ان کی ماں کی دعاؤں کے ثمرات ہیں _ اس سلسلے میں ان کا ہی شعر دیکھیں ___
ماں کی دعائیں وقت بلا کام آگئیں
“میں ٹوٹ پھوٹ کر بھی سلامت کھڑا رہا”

علی شاہد دلکش جس محفل میں جاتے ہیں رونق محفل بن جائے ہیں_ ان میں مقناطیسی شخصیت کی خوبی کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی ہے _ آپ ایک مخلص اور زندہ دل فنکار ہیں جو اپنے ادبی کام کی وجہ سے ہمہ وقت زندہ رہیں گے_ بہ قول نور اقبال
موت ہوتی ہے لینے والوں کی
ہم زمانے کو صرف دیا کرتے ہیں
ہم ہیں فنکار , ہم نہیں مرتے
ہم کتابوں میں سانس لیا کرتے ہیں

ہمیشہ مثبت الفاظ ہی دوران گفتگو علی شاہد دلکش کی زبان سے نکلتے ہیں _ یہی مثبت انداز آپ کی شخصیت میں نکھار پیدا کرتا ہے_ آپ کی زبان آپ کی شخصیت کی عکاسی کرتی ہے_ بہ قول شاعر ؀
عجب کھنک ہے ترے پروقار لہجے کی
سکوتِ زار کو منہ کھولنا سکھاتی ہے
تری زباں کی ستائش ہمارے بس میں کہاں
تری زبان ہمیں بولنا سکھاتی ہے

اللہ نے آپ کو انتہائی شاندار خد و خال کے ساتھ پیدا کیا ہے اور خدا داد صلاحیتوں سے نوازا بھی ہے_ علی شاہد دلکش بہت بااخلاق اور اعلیٰ ظرف شخصیت کے مالک ہیں _ یہ بات ان کے بیشتر شاگردان سے ثابت ہے _ بہ قول نور اقبال ؀
چٹان سے ٹکراتے ہیں شیشہ ہوکر
پتھر میں بھی چبھ جاتے ہیں سوئی کی طرح
تلوار ہمیں کاٹ نہیں سکتی ہے
اخلاق میں ہم نرم ہیں روئی کی طرح

علی شاہد دلکش کی خوبیوں میں ایک قابل ذکر بات یہ ہے کہ آپ جن لفظوں اور جملوں کا استعمال کرتے ہیں _ ان میں ہر ہر لفظ کی قدر و قیمت ہوتی ہے_ یعنی ؀
اثر لبھانے کو پیارے تری زبان میں ہے
“کھل جا سم سم” کی صدا لگاتے ہی لوگوں کے لئے آپ کے دل کے دروازے کھل جاتے ہیں _ یہ خاصیت ہر ایرے غیرے کو میسر نہیں _ معروف شاعر نور اقبال کا کہنا ہے کہ ؀
راۓ اس میں دو نہیں کہ دل کا میرا آپ ہیں
پتھروں کے شہر میں بس ایک ہیرا آپ ہیں
پرخلوص انداز سے ملنا علی شاہد دلکش کی فطرت میں شامل ہے_ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ محبتوں کا گلدستہ زبان پر لئے پھرتے ہیں_ اس لئے کسی شاعر نے کیا خوب کہا ہے :
جھیل میں ہنستا ہوا ایک کنول یاد آیا
تم کو دیکھا تو مجھے تاج محل یاد آیا

بےپناہ علمی خوبیوں کے باوجود علی شاہد دلکش کبھی بھی شیخی بگھارتے ہوۓ دور دور تک نظر نہیں آتے ہیں_ سادہ رہن سہن اور سادہ گفتگو کرتے نظر آتے ہیں_ مگر شیخی بگھارنے اور متکبر لوگوں کو ردعمل دینے میں پیچھے بھی نہیں ہٹتے خواہ سامنے والا کا قد کتنا ہی بڑا کیوں نہ ہو_ بہ قول شاعر ؀
اپنی عظمت کے گن نہیں گاتے
واقعی جو عظیم ہوتے ہیں
کوئی ہیرا کبھی نہیں کہتا
بیش قیمت ہوں بےبہا ہوں میں

علی شاہد دلکش کی شاعری اور نثرنگاری کے حوالے اگر بات کی جاۓ تو اردو ادب میں ایک ابھرتے ہوۓ شاعر اور مضمون نگار ہیں _ عالمی ادب کے افق پر ان کی بےلوث ادبی خدمات شاہد صاحب کو دوسرے شعراء اور نثر نگاروں سے ممتاز رکھتی ہیں یا یوں کہا جاۓ کہ اردو ادب میں “کوہ نور” کی حثیت رکھتے ہیں تو بیجانہ ہوگا_ بہ قول شاعر ؀
تاریخ ‌‌ کیا لکھے کوئی ان کے مقام کی
جو نام اور خطاب سے آگے نکل گئے
کچھ خواب دیکھنے کی تمنا میں چل بسے
کچھ لوگ اپنے خواب سے آگے نکل گئے

علی شاہد دلکش شعری اور نثری دونوں طرح کی تخلیقات میں غضب کی فنکاری کی صلاحیت رکھتے ہیں_ صاحب رمضان پر نظم، حمدیہ و نعتیہ ترائیلے/ ہائیکو/ ماھیے/ قطعات، پابند و آزاد نظمیں، تاثراتی و تہنیتی قطعات (مثلاً حشم الرمضان، نسیم اشک، شمیم انجم وارثی اور شمشیر علی شعلہ وغیرہ) اس کے علاوہ غزلیات، روایتی حمد، نعت اور منقبت جیسے مختلف اصناف پر طبع آزمائی کر چکے ہیں اور ہر صنف پر ان کی انفرادیت کا نقش گہرا ہے_ ان کا شعری آہنگ مترنم اور رواں ہے_ نظموں میں حالات اور ماحول کی بھرپور عکاسی نظر آتی ہے_ غزل کے حوالے سے علی شاہد دلکش کے یہاں شعری مزاج کی جھلک نظر آتی ہے جو غزل کے حسن میں چار چاند لگا دیتی ہے_ نثرنگاری کے میدان میں ان کا نام نمایاں ہے_ ان گنت شعراء کی شاعری اور شخصیت پر مضامین لکھ کر معروف نثرنگاروں کی فہرست میں شامل ہوچکے ہیں_ ان کی تخلیقات صرف ہندوستان میں ہی نہیں بلکہ بیرونی ملکوں کے مؤقر اخبارات، رسائل و جرائد کی زینت بن رہی ہیں_ اس لحاظ سے ادبی حلقوں میں معتبر کہلانے کے مستحق نظر آتے ہیں _ اس میں کوئی دو راۓ نہیں کہ علی شاہد دلکش اردو ادب کے ایک ایسے نظام شمسی ہیں جن کے گرد نہ جانے کتنے سیارے روز و شب محو گردش ہیں _ یہ الگ بات ہے وہ چپکے سے سب کے کام آجاتے ہیں_ لہذا میں بیانگ دہل کہہ سکتا ہوں کہ علی شاہد دلکش ایسے بلند لب ولہجہ کے شاعر ہیں کہ ان کی شاعری اور فکر و فن کا حسین سنگم کی خوبصورتی عصری تقاضوں کے ساتھ مزید بہت سی امر کی عکاسی کرتی ہے _ مثال کے طور پر علی شاہد دلکش کے متفرق نمونہ اشعار دیکھیں :
آپ اول بھی ہیں، آپ ہیں آخری
ابتدا ، انتہا ، مصطفیٰ آپ ہیں

ابھی تو دل سے اتارا ہے اس ستمگر کو
بہت ہی جلد نظر سے اترنے والا تھا

رات کروٹ بدل بدل گزری
دن بھی گزرا خدا خدا کرکے

جو روتا ہے ہر دم غم زندگی سے
اسے اب ہنسا کر چلو دیکھتے ہیں

کشتئ عشق پار ہو کیسے اے ناخدا
نیا بھنور میں، دور کنارا ہے اور میں

میں تیرے شہر میں چہرا نیا ہوں
کوئی میرا نہیں ہے ، جانتا ہوں

مرے حسین کا نور صفات ہے روشن
جہاں میں ان کی مکمل حیات ہے روشن

اپنی پہچان کرا گئے مجھ کو
کرکے احسان جتا گئے مجھ کو

طنز پر طنز کیا کرتے ہو تم جان من
ہم بھی انسان ہیں، ہم کو بھی برا لگتا ہے

پیار کرنا ہے غلط ! میں نہیں کہتا شاہد
پیار کی حد میں رہیں ہم، یہ سکھایا جاۓ

سہیل نور (جگتدل)
اسسٹنٹ ہیڈ ٹیچر
کولکاتہ میونسپل کارپوریشن اسکول
موبائل نمبر: 9239768229


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2024
Rahbar International