تحریر منظر علی حیدری
اسلام اباد
جب ہم حکومت اور عوام کے تعلقات کی بات کرتے ہیں تو ہمیں یاد رکھنا چاہیے کہ اسلامی تعلیمات میں عوام کے حقوق کی اہمیت پر زور دیا گیا ہے۔ حضرت علی بن ابی طالب علیہ السلام نے فرمایا:
“لوگوں کی ضرورتوں کا خیال رکھو، کیونکہ ان کی خوشحالی میں ہی تمہاری خوشحالی ہے۔”
اسی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
“حکمرانوں کی مثال تم میں سے ایک چرواہے کی مانند ہے، جسے اپنی رعیت کے بارے میں سوال ہوگا۔”
یہ اقوال ہمیں اس بات کی یاد دہانی کراتے ہیں کہ ایک حکومتی ادارہ کا بنیادی فرض عوام کی خدمت کرنا اور ان کے حقوق کا تحفظ کرنا ہے۔ ۔
پاکستان کی موجودہ سیاسی صورتحال میں، عوام کی آوازیں دبتی ہوئی نظر آ رہی ہیں۔ 4 اکتوبر 2024 کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کا احتجاج، جو کہ اسلام آباد میں ہونے جا رہا ہے، اس بات کا ثبوت ہے کہ عوام اپنی رائے کا اظہار کرنے کے لیے بے چین ہیں۔ لیکن حکومت کی جانب سے راستے بند کرنے کے فیصلے نے عوامی جذبات کو مزید بھڑکا دیا ہے۔
یہ حقیقت ہے کہ جمہوریت کی بنیاد عوامی رائے اور اظہار کی آزادی پر ہے۔ ایک جمہوری معاشرہ وہ ہوتا ہے جہاں ہر شہری کو اپنی بات کہنے کا حق ہو، چاہے وہ کسی بھی جماعت سے وابستہ ہو۔ لیکن جب حکومت اس حق کو سلب کرنے کی کوشش کرتی ہے، تو اس کے نتائج خطرناک ہو سکتے ہیں۔
ایمبولینسز میں مریض، کاروباری افراد کی مشکلات، اور عام شہریوں کی روزمرہ زندگی ان راستوں کی بندش کی وجہ سے متاثر ہوتی ہیں۔ یہ سب کچھ اس بات کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ حکومت کو عوام کی ضروریات کا خیال رکھنا چاہیے، نہ کہ ان کی آوازوں کو دبانے کی کوشش۔ حکومت کو سمجھنا ہوگا کہ یہ اقدامات عوامی اعتماد کو کمزور کرتے ہیں اور انہیں مزید بے چین کرتے ہیں۔
اس وقت ایک اچھے شہری کی ذمہ داری یہ ہے کہ وہ اپنے حقوق کے لیے پرامن طریقے سے آواز بلند کرے، تاکہ اس کی آواز سنی جائے۔ اس کے ساتھ ساتھ، شہریوں کو چاہیے کہ وہ اپنی سیاسی وابستگیوں سے ہٹ کر، ایک دوسرے کا ساتھ دیں، تاکہ عوامی اتحاد کا مظاہرہ کیا جا سکے۔ ہمیں یاد رکھنا چاہیے کہ ہماری طاقت ہمارے اتحاد میں ہے۔
دوسری جانب، حکومت کو بھی چاہیے کہ وہ اپنی ذمہ داریوں کا احساس کرے۔ ایک اچھی حکومت وہ ہوتی ہے جو عوام کی آواز سنتی ہے اور ان کے حقوق کا احترام کرتی ہے۔ حکومتی اداروں کو چاہیے کہ وہ مظاہرین کے ساتھ بات چیت کریں، ان کے مسائل کو سنیں، اور ان کے حقوق کا احترام کریں۔
پی ٹی آئی کے حامیوں کو بھی چاہیے کہ وہ اپنے احتجاج کو پرامن رکھیں اور حکومت کے ساتھ مثبت گفتگو کا آغاز کریں۔ احتجاج کا مقصد صرف اپنی آواز بلند کرنا ہے، نہ کہ ملک میں ہنگامہ آرائی یا انتشار پیدا کرنا۔ اگر پی ٹی آئی اپنے اصولوں کے مطابق پرامن رہتی ہے، تو اس کا پیغام زیادہ مؤثر ہوگا۔
مستقبل کی طرف دیکھتے ہوئے، ہمیں ایک ایسے نظام کی ضرورت ہے جہاں ہر شہری کی آواز کو سنا جائے اور اس کا احترام کیا جائے۔ یہ وقت ہے کہ ہم اپنے سیاسی اختلافات کو بھلا کر ایک ایسے جمہوری نظام کی تشکیل کی طرف بڑھیں جہاں ہر ایک کو اپنی بات کہنے کا حق ہو۔ اگر ہم سب مل کر ایک دوسرے کا ساتھ دیں گے تو ان شاء اللہ، ہمارا ملک ایک بہتر مستقبل کی جانب گامزن ہوگا۔
Leave a Reply