از قلم عرشی کومل سجاد حسین
صنف کالم
بے راہ روی ایسا زہر جو دن بدن ہمارے معاشرے میں پھیل کر بدامنی اور بگاڑ کی وجہ بن رہا ہے۔ جس سے بہت سی اخلاقی و معاشی برائیاں وقوع پذیر ہوتی ہے، ہم نے کبھی سوچا کہ ایسا کیوں ہورہا ہے ؟ اس کی کیا وجہ ہے ؟ جب ک ہم ایک اسلامی ملک کے باشندے ہیں۔ وہ ملک جسے حاصل ہی اس مقصد کے لیے کیا گیا تھا تاکہ ہم ایک آزاد معاشرے میں سانس لے سکیں، اور اسلامی طریقے پر عمل کر تے ہوئے اپنے اقتدار روایات اور تہذیب کو برقرار رکھ سکیں؛ لیکن افسوس! ہمار معاشرہ بھی مشرقی ممالک کے نقش قدم پر چل کر بے راہ روی کا شکار ہوچکا ہے ۔ اس کی سب سے بڑی وجہ ہماری نوجوان نسل میں سے حیا کے تصور کوختم کرنا ہے۔ جب آپ کسی قوم میں سے شرم و حیا کے تصور کو مٹادیں گے، تو وہ معاشرہ بہت آسانی کے ساتھ تباہ کیا جاسکتا ہے۔
جنسی بے راہ روی، مخلوط نظام تعلیم، اخلاقی تربیت کی کمی، مناسب رہنمائی کا فقدان بھی معاشرے میں بے راہ روی کی اہم وجوہات ہیں ۔ یہ تمام عوامل مل کر ہمارے ملک کو اخلاقی اقدار سے دور لے جا رہے ہیں جو کہ پورے معاشرے بے لئے لمحہ فکریہ ہے۔
معاشرے میں پھیلی بے راہ روی سے بچنے کے لیے ہماری انفرادی ذمہ داری یہ ہے کہ
فتنوں سے حفاظت اور پناہ کی دعا مانگنا
دینی تعلیم دی جائے اور اس کے حصول کے لیے ہر ممکن کوشش کی جائے
باہمی اختلاف و انتشار یا اس کے اسباب سے کلی طور پر پرہیز کرنا
بلا تحقیق بات قبول کرنے یا پھیلانے سے احتراز کرنا
اگر ہم قرآن وسنت کا دامن تھام لیں، اسوہ حسنہ پر عمل پیرا ہوں اور اپنے اسلاف کی شان دار اخلاقی روایات پر چلیں تو اس اخلاقی زوال سے بچاجا سکتا ہے۔
Leave a Reply