Today ePaper
Rahbar e Kisan International

عورت کا حقِ عمل: عزت، اختیار اور علم کی داستان

Articles , Snippets , / Friday, October 24th, 2025

rki.news

از قلم: عالیہ زرّیں رشیدی, رانچی

اسلام ایک ایسا کامل دین ہے جو زندگی کے ہر شعبے میں انسان کی رہنمائی کرتا ہے۔ جہاں مرد کو معاشرے کا ستون کہا گیا، وہیں عورت کو بنیادِ تعمیر سمجھ کر اس کی حفاظت اور عزت کا پابند فرمایا گیا ہے۔ افسوس کے ساتھ دیکھا گیا ہے کہ آج بھی کچھ حلقے عورت کے کام کرنے، نوکری کرنے یا بیرون ملک خدمات سر انجام دینے پر اعتراض کرتے ہیں، گویا اسلام نے عورت کو صرف چار دیواری تک محدود رکھا ہو۔

قرآن کی روشنی میں عورت کا حقِ عمل

اللہ تعالیٰ نے سورۃ النساء کی آیت 32 میں ارشاد فرمایا:

“لِلرِّجَالِ نَصِيبٌ مِّمَّا اكْتَسَبُوا وَلِلنِّسَاءِ نَصِيبٌ مِّمَّا اكْتَسَبْنَ”
(سورۃ النساء: آیت 32)

یہ آیت واضح کرتی ہے کہ مرد و زن دونوں کو ان کے اعمال کا حق دیا گیا ہے۔ عورت کی محنت، اس کی قابلیت اور اس کی کمائی اسے اسی کے مطابق حصہ دار قرار دی گئی ہے۔ اس میں کوئی تفریق یا امتیاز نہیں کیا گیا۔

سیرتِ طیبہ کی روشنی میں خواتین کا عملی کردار

نبی کریم ﷺ کی حیاتِ مبارکہ میں خواتین نے مثالی کردار ادا کیا۔ حضرت خدیجہؓ ایک کامیاب تاجرہ تھیں جن کے توسط سے اسلام کی پہلی دعوت کو تقویت ملی، اور حضرت عائشہؓ نے اپنے علم و فہم سے صحابہ کرام کو دین کی نزاکتیں سکھائیں۔ نہ صرف معاصر بلکہ تاریخی مثالیں ثابت کرتی ہیں کہ اسلام نے عورت کو ہر میدان میں شراکت دار بنایا ہے، چاہے وہ معاشی ہو یا علمی۔

حضرت شفاء بنت عبد اللہؓ کو حضرت عمرؓ نے بازار کی نگرانی کا کام سونپا تھا، جو بتاتا ہے کہ معاشرتی و اقتصادی ذمہ داریاں عورت سے چھپی نہیں رہتیں بلکہ بر وقت اور مؤثر رہنمائی کی باعث بنتی ہیں۔

احادیثِ مبارکہ کی روشنی میں

رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

“طلبِ حلال فرض ہے ہر مسلمان پر”
(سنن بیہقی، کتاب البیوع)

یہ فرمان ہر مسلمان پر لاگو ہوتا ہے؛ مرد ہو یا عورت۔ یعنی عورت کا کاروبار کرنا، علمی میدان میں قدم بڑھانا یا ہنر سیکھنا اگر حدودِ شریعت کے اندر ہو تو یہ نہ صرف جائز ہے بلکہ اس کے ذریعے وہ اپنی صلاحیتوں کو نکھار کر معاشرے کی تعمیر میں اہم کردار ادا کر سکتی ہے۔

معاشرتی غلط فہمیوں کا تذکرہ

ان لوگوں سے جو عورت کے کام کرنے پر اعتراض کرتے ہیں، ان کے لیے یہ عرض ہے:

بیٹی کو قید نہیں کیا
بلکہ شعور کی پرواز دی ہے
ہتھیار نہیں
بلکہ قلم اور قابلیت دی ہے
نوکری کوئی بوجھ نہیں،
بلکہ ماں کی دعاؤں اور باپ کے اعتماد کا ثمر ہے۔

یہاں نتیجہ اخذ ہوتا ہے کہ عورت کو وقتی نظریات اور دقیانوسی سوچ کی زنجیروں میں باندھنا اسلامی تعلیمات سے متصادم ہے۔ اسلام نے عورت کو صرف ذاتی زندگی تک محدود نہیں کیا بلکہ اسے معاشرے اور دنیا کی تعمیر میں معاون بنایا ہے۔

نتیجہ

اسلام عورت کو کبھی قید نہیں کرتا، بلکہ اسے عزت، اختیار اور علم کی راہوں پر چلنے کا پورا حق عطا کرتا ہے۔ عورت اگر کام کرتی ہے، تو وہ نہ صرف اپنی ذات کو بلکہ اپنے خاندان اور پوری قوم کو بہتر مستقبل کی طرف گامزن کرتی ہے۔
اس لیے ان نظریات کو ترک کر کے، ہمیں قرآن و سنت کی اصل تعلیمات کو سمجھنا ہوگا کہ اسلام میں عورت کے کام کرنے کا حق ایک باوقار اور بامقصد معاملہ ہے، جو مذہبِ اسلام کی روح کے عین مطابق ہے۔


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2025
Rahbar International