پہلے امکانات کی باتیں کرتے ہیں
پھر سارے خدشات کی باتیں کرتے ہیں
نفرت کے ایوانوں میں بھی اہلِ دل
الفت کی برسات کی باتیں کرتے ہیں
اپنی حالت کا ان کو کچھ علم نہیں
دنیا کے حالات کی باتیں کرتے ہیں
مظلوموں کی چیخ سنائی دیتی ہے
جب بھی ہم گجرات کی باتیں کرتے ہیں
دنیا میں ہم پیڑ لگانا بھول گئے
جنّت کے باغات کی باتیں کرتے ہیں
آس کے دِیے جلا کر کالی راتوں میں
چاند اور چاندنی رات کی باتیں کرتے ہیں
اوروں کی قربانی ان کو یاد نہیں
اپنی ہی خدمات کی باتیں کرتے ہیں
حیرت میں تاریخ کے ہیں سارے صفحات
حضرت کن حضرات کی باتیں کرتے ہیں
کم ظرفوں کی راغبؔ یہ بھی ہے پہچان
ہر دم اپنی ذات کی باتیں کرتے ہیں
افتخار راغبؔ
دوحہ، قطر
کتاب: لفظوں میں احساس
Leave a Reply