گہری سیاہ راتوں کے تنہا سایے مجھے ڈراتے ہیں
اسی بہانے سہی
ہم بھی بازار الفت میں لٹ کر خود کو بہلاتے ہیں
کیا ہوا گر افسانہ بنے گی زندگی
ہم تو سرمئی شاموں کے ساتھ ڈھل کر دیکھتے ہیں
برس ہا برس بیتے
خود سے ہم کلام ہوئے
بس اپنے لبوں پر تمہارا نام ہی سجتے دیکھتے ہیں
تم میرے کچھ نہیں گویا
پھر بھی اپنی ذات کو تم سے عشق کرتا دیکھتے ہیں
لازم تو نہیں فیصل جو ہم نے مانگا وہ ہمیں مل جائے
پھر بھی تم کو اپنی زیست کا حاصل مان کے دیکھتے ہیں
شاعر ۔۔فیصل منظور
Leave a Reply