rki.news
جو کچھ کیا لگن سے کیا یا نہیں کیا
بے جا بھی کام آپ نے بے جا نہیں کیا
پہلے سرِ غرور کچلنے تو دیجیے
پہلے تو مجھ ضعیف نے حملہ نہیں کیا
دو چہرگی سے کوئی تعلق نہیں مرا
غیروں کے درمیاں بھی دکھاوا نہیں کیا
جس پَل کی آرزو میں مَرے جا رہے تھے لوگ
اُس نے بھی انتظار کسی کا نہیں کیا
کھایا ہے مسکرا کے محبت میں زخم روز
زخمِ جگر کرید کے تازہ نہیں کیا
صحنِ سخن میں خود ہی ٹپکتے رہے ثمر
میں نے کسی خیال کا پیچھا نہیں کیا
راغب میں راہِ عشق کا ایسا ہوں راہ رَو
جس پر کسی درخت نے سایہ نہیں کیا
افتخار راغبؔ
ریاض، سعودی عرب
Leave a Reply