rki.news
حسن افکار بھی غصے کے سبب جاتا ہے
طیش میں آؤں تو لہجے سے ادب جاتا ہے
دھیمی آواز میں جب شعر سناتا ہوں میں
میرے اس شعر کا مفہوم ہی دب جاتا ہے
نیند آنکھوں سے نہ جانے کہاں کھو جاتی ہے
سلسلہ خواب کا وہ توڑ کے جب جاتا ہے
اس کی یادیں تو بسی رہتی ہے دل میں لیکن
جانے چپکے سے وہ کب آتا ہے کب جاتا ہے
پیار اور عشق و محبت کا یہ سارا نشہ
اک ذرا چوٹ لگے دل پہ تو سب جاتا ہے
ایسے گھاٹے کا میں سودا نہیں کرتا ہر گز
جس میں اک لاکھ لگاؤں تو کھرب جاتا ہے
وقت کا مارا کہوں یا کہ غریبی کا شکار
دل مرا توڑ کے منصور عرب جاتا ہے
منصور اعظمی دوحہ قطر۔۔
Leave a Reply