rki.news
و گھر بیوی کے ہی انڑر رہا ہے
وہاں شوہر فقط نوکر رہا ہے
ہر اک دن بیوی کی فرمائشیں ہیں
میاں بیچارہ پل پل مر رہا ہے
سلایا ہے مجھے بیوی نے اس پر
بھرا کانٹوں سے جو بستر رہا ہے
ملی پھر بھی نہیں گھی چپڑی روٹی
میاں بن کر کے بھی بندر رہا ہے
یہاں بیوی تو بیوی ہی رہی ہے
کوئی شوہر بھی کیا شوہر رہا ہے
نچانا انگلی پر شوہر کو اپنے
یہ اکثر بیوی کا کلچر رہا ہے
وہ حوروں سے نہیں بچ پایا عاطفؔ
حسیناؤں سے جو بچ کر رہا ہے
ارشاد عاطفؔ احمدآباد انڈیا
Leave a Reply