rki.news
یہ الگ ہے بات گلشن میں وہ رعنائی نہیں
کیسے کہہ دوں ٹوٹ کر اب کے بہار آئی نہیں
باندھ کر سر سے کفن نکلو محاذِ جنگ پر
عشق تلواروں کی ہے جھنکار شہنائی نہیں
عالمِ حیرت میں ہے ڈوبا ہوا وہ آج تک
جس نے سمجھا تھا مری باتوں میں گہرائی نہیں
رہبرانِ وقت نے بھٹکا دیا ایسے ہمیں
آج تک منزل کہیں ہم کو نظر آئی نہیں
دوست سمجھا تھا جسے میں نے بنامِ دوستی
زخم ایسے دے گیا ہے جن کی بھرپائی نہیں
حاکمِ دوراں ڈبو دے گا تجھے یہ فیصلہ
چھید کرنا اپنی ہی کشتی میں دانائی نہیں
سارے منظر صاف اور شفاف رشتوں کے رہے
جب تلک آنکھوں کے پانی میں جمی کائی نہیں
آگیا مر کر ہمیں جینے کا اشہر اب ہنر
اب ہمارے کام کی تیری مسیحائی نہیں
نوشاد اشہر اعظمی
بلریا گنج اعظم گڑھ
Leave a Reply