rki.news
میرے خوابوں میں تھا تو ہی تو رات بھر
تجھ سے ہوتی رہی گفتگو رات بھر
سجدہ عشق کرتا رہا میں ادا
اپنے اشکوں سے کر کے وضو رات بھر
مست انکھوں سے تیری اے جانے وفا
پی رہا تھا میں جام سبور رات بھر
کر رہا تھا گلے سے لگا کر تجھے
گلشن زست کو سر خرو رات بھر
مجھ کو معلوم تھا تو نہیں ائے گا
انکھ کرتا رہا میں لہو رات بھر
زخم کا تو نے مجھ کو جو تحفہ دیا
اس کو کرتا رہا میں رفورات بھر
پیش حق ہوگی مقبول احکم دعا
رکھ کے سجدے میں سر مانگ تو رات بھر
احکم غازی پوری
Leave a Reply