یوں تو ہر نعمت ہے لیکن کیا یہ لاچاری نہیں
جن گھروں میں آج تک بچے کی کلکاری نہیں
تیرے ہوتے کٹ رہی ہے زندگی آرام سے
سانس لینے میں مجھے اب کوئی دشواری نہیں
ہاں کبھی میں جاگتی تھی ہجر میں تیرے یہاں
اج کل میں جاگتی ہوں رات پر ساری نہیں
ان دنوں میں چاند کا دیدار کر لیتی ہوں روز
زندگی میں ان دنوں وہ کارِ بےکاری نہیں
جب سے سجدے میں ہوئی ہوں روبرو خالق کے میں
اب کسی طرح کی میرے دل کو بیداری نہیں
روزے محشر شرمساری کا کریں گے سامنا
صاف ظاہر ہے کسی طرح کی تیاری نہیں
پھول زلفوں میں لگانا شعر کہنے عشق پر
کیا یہ تمثیلہ محبت کی طرفداری نہیں
شاعرہ تمثیلہ لطیف
Leave a Reply