اجالا ہو رہا تھا میں نے روکا
سب اچھا ہو رہا تھا میں نے روکا
میں خود کو اس سے بہتر جانتا تھا
وہ میرا ہو رہا تھا میں نے روکا
مجھے وہ راستے میں چھوڑ کر جب
تمہارا ہو رہا تھا میں نے روکا
تمہارے عشق کی یہ دھوپ جانے
وہ کالا ہو رہا تھا میں نے روکا
کہ دل اٹی کے بھاؤ بک رہا تھا
یہ سودا ہو رہا تھا میں نے روکا
تمہارے بن کسی مفلس کا یوں بھی
گزارا ہو رہا تھا میں نے روکا
دیے کے ہاتھ سیدھے کر کے اظہر
اندھیرا ہو رہا تھا میں نے روکا
اظہر عباس
Leave a Reply