Today ePaper
Rahbar e Kisan International

غزہ پراسراِئیل نےپھرحملہ کردیا

Articles , Snippets , / Wednesday, March 19th, 2025

تحریر:اللہ نوازخان
allahnawazk012@gmail.com

اسرائیل نے غزہ پر دوبارہ حملہ کر دیا۔یہ فضائی حملہ تھا اوررات کی تاریکی میں کیا گیا جب لوگ سحری کے لیے تیاریاں کر رہے تھےاور کچھ لوگ سو رہے تھے۔اس حملہ میں 404 سے زائد فلسطینی شہید ہو گئےاور 562کےقریب زخمی ہوئے ہیں۔غزہ اسرائیل کی 15 ماہ کی جنگ نے لاکھوں فلسطینیوں کو متاثر کیا ہے۔لاکھوں کی تعداد میں لوگ بےگھر ہوئےہیں اور اب سکولوں،پناہ گزین کیمپوں اوراپنے تباہ شدہ گھروں کےسامنےرہائش پذیر ہو چکے ہیں۔اسرائیل کی طرف سے حملہ تشویش ناک بات ہے کیونکہ جنگ بندی معاہدہ ہو گیا تھا۔شہید ہونے والوں میں 130 بچے بھی شامل ہیں اور کئی زخمیوں کی حالت خطرناک ہے،جس کی وجہ سے مزید ہلاکتوں کا خطرہ ہے۔یہ حملہ اسرائیل کے مطابق،یرمغالیوں کی رہائی کے لیے کیا گیا ہے۔اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے کہا کہ یہ حملے اس وقت تک جاری رہیں گے جب تک تمام یرمغالی رہا نہیں ہو جاتے۔اسرائیل کاخیال ہے کہ اب بھی غزہ میں 59 اسرائیلی یرمغالی موجود ہیں اور 24 کے بارے میں خیال ہے کہ وہ زندہ ہیں۔جب جنگ بندی معاہدہ ہوا تھا تو حماس نےکئی اسرائیلیوں کو رہا کیا تھا اوراسرائیل نے بھی فلسطینی قیدی رہا کیے تھے۔اس حملے کو حماس نےغدارانہ حملہ قرار دیا اور عالمی سطح پر احتجاج کی اپیل کی نیزاسلامی ممالک اورعرب ممالک سے مطالبہ کیا کہ فلسطینی عوام کے حق میں آواز بلند کریں۔فلسطینی پہلے ہی 15 ماہ کی جنگ سے تباہ حال ہو چکے ہیں۔بلکہ یہ کہنادرست ہےکہ جنگ کئی دہائیوں سے جاری ہےاور ابھی تک رکنے کا نام نہیں لے رہی۔فلسطینی بہت سے مسائل کا سامنا کر رہے ہیں۔فلسطین میں انسانی امداد کو بھی جانے سے روک دیا گیا ہےاور بہانہ یہ بنایا جا رہا ہے کہ حماس کی طرف سے یرمغالیوں کو نہیں چھوڑا جا رہا۔پہلے بھی اس قسم کا الزام لگایاگیاتھا کہ حماس کی طرف سے جب یرمغالیوں کو رہا کیا جاتا ہے تو ان کی توہین کی جاتی ہے۔
اسرائیل کی طرف سے کیے گئے اعلانات کے مطابق جنگ اس وقت تک جاری رہے گی جب تک تمام یرمغالی رہا نہیں کیے جاتے۔اقوام متحدہ میں اسرائیلی سفیر نے کہا ہےکہ اگر جنگ روکنی ہے تو تمام یرمغالیوں کی واپسی یقینی بنائی جائے۔اسرائیلی وزیر دفاع نے بھی غزہ پر جہنم کے دروازے کھولنے کی دھمکی دی تےہوئے کہا کہ حماس پر پہلے سے کہیں زیادہ حملے کیے جائیں گے۔حماس نےثالثوں سے مطالبہ کیا ہے کہ ثالث اسرائیل کو جنگ بندی کی خلاف ورزی اور اسے ختم کرنے کے لیے مکمل طور پرذمہ دار ٹھہرائیں۔غزہ کےکئی شہروں پرفضائی حملے کیے جا رہے ہیں اور اس بات کا امکان بڑھ گیا ہے کہ زمینی جنگ بھی شروع ہو جائے۔یہ یقینی بنایا جائے کہ معاہدے کی خلاف ورزی نہ ہو۔عرب ممالک اور اسلامی ممالک کی طرف سے خاموشی بھی خاصی افسوسناک ہے۔اقوام متحدہ میں سلامتی کونسل کا بھی اجلاس بلایا گیا،جس میں اسرائیل کے نائب مستقل نمائندے بریٹ جوناتھن نے سلامتی کونسل سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ان کا ملک تمام یرمغالیوں کی واپسی اور حماس کو شکست دینے کےلیے پرعزم ہےاور عالمی برادری کو یہ بات سنجیدگی سے لینا ہوگی۔کچھ ممالک نےاسرائیل پر دباؤ ڈالا کہ وہ تشددکو روکے۔اطلاعات کے مطابق حملے سے قبل اسرائیل نے امریکہ کو بریفنگ دی۔امریکہ بطور ثالث دوبارہ شروع ہونے والی جنگ کو فوری طور پر روکے۔دوبارہ جنگ چھڑنا بہت خوفناک بات ہوگی۔اسرائیل کی طرف سےجس طرح دھمکیاں دی جا رہی ہیں،لگتا ہے جنگ دوبارہ شروع ہونے والی ہے۔تباہ حال فلسطینی پہلے بھی مصیبتوں میں پھنسے ہوئے ہیں،دوبارہ جنگ ان کی مصیبتوں میں اضافہ کر دے گی۔
فلسطینیوں کو صرف موت کا خطرہ نہیں بلکہ دیگر مسائل بھی پریشان کر رہے ہیں۔فلسطینیوں تک امداد کو بھی پہنچنے سے روک دیا گیا ہے۔پانی کی شدید کمی ہےاور دیگر ضروری اشیاء بھی خطرناک حد تک کم ہو چکی ہیں۔بجلی کو بھی کاٹ دیا گیا ہے جس کی وجہ سےمسائل میں اضافہ ہو گیا ہے۔خوراک کی کمی لاکھوں فلسطینیوں کو موت کی طرف دھکیل سکتی ہے۔اگر معاہدہ ٹوٹتا ہے تولاکھوں لوگ مر سکتے ہیں۔ثالث جنگ بندی معاہدے پر عمل درآمد کرائیں۔اسرائیل کو اچھی طرح علم ہے کہ غزہ کے رہائشی کمزور پوزیشن پر ہیں اور ان کو آسانی سےتباہ کیا جا سکتا ہے۔اسلامی ممالک سمیت تمام عالمی برادری اس قتل عام کو روکے۔صرف جنگ کونہ روکےبلکہ ان کی بحالی میں مدد بھی کرے۔ادویات اور خوراک کی فوری ضرورت ہے،نیز پانی اور بجلی کی سپلائی بھی فوری طور پر بحال کی جائے۔فلسطینیوں کی ہر ممکن مدد کرنے کی ضرورت ہے،ورنہ وسیع آبادی کے قتل ہونے کا خطرہ ہے۔


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2025
Rahbar International