تحریر۔فخرالزمان سرحدی ہری پور
یہ فیضان نظر بخشا گیا اہل مکتب کو
خزف ریزوں سے کر لیتے ہیں لعل و گہر پیدا
پیارے قارٸین!طلبہ کسی بھی ملک اور قوم کا سب سے قیمتی سرمایہ اور اثاثہ ہوتے ہیں۔ان کی تعلیم وتربیت میں درسگاہیں اور اساتذہ کا کردار بہت اہم ہے۔ تعلیم چونکہ ایک مسلسل عمل ہے جو طلبہ میں اچھی صفات اور خوبیاں پیدا کرتا ہے۔ انسانیت کے وقار اور قدروقیمت کے آداب سکھا کرطلبہ کے رویہ و کردار میں نمایاں تبدیلی پیدا کرتا ہے ۔طلبہ میں زندگی کا شعور بیدار کرنے میں تعلیم کا کردار مسلمہ ہے۔معاشرہ کی اساس تعلیم وتربیت سے مضبوط ہوتی ہے۔اور قوم کے معماران کا مستقبل بھی سنورتا ہے۔عہد حاضر میں سب سے اہم کردار ہماری درسگاہیں اور اساتذہ ادا کرتے ہیں۔ طلبہ کی مثالی تعلیم وتربیت کارکردگی نہ صرف بہتر ہوتی ہے بلکہ مستقبل بھی روشن ہوتا ہے۔ تعلیمی ترقی فرد اور معاشرہ کے لیے امید کی کرن ثابت ہوتی ہےاور فرد و معاشرہ کے اس تعلق کو مضبوط بنانے میں درسگاہیں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔اس میں کوئی شک نہیں کہ تعلیم سے انسانیت کا احترام بحال ہوتا ہے اور خاندانی سطح پر نگاہ ڈالیں تو اولین ذمہ داریوں میں والدین ہوتے ہیں جو ابتدائی تعلیم کے اصول بچوں کو سکھاتے ہیں۔
۔گھر سے درسگاہ تو ایک ایسا سلسلہ ہے جس سے طلبہ بہت کچھ سیکھتے ہیں ۔ درسگاہوں میں اساتذہ فن تدریس اور حکمت عملی سے قوم کے بچوں کو تہذیب و تمدن اور انسانیت کے اصول سکھاتے ہیں۔ درسگاہوں کا ماحول اور اساتذہ کے رویے جسمانی،ذہنی،اخلاقی، تربیت کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔اس لیے اساتذہ کا طلبہ کے ساتھ ہمدردی اور محبت ہونی چاہیے۔ بقول شاعر:-
قسمت نوع بشر تبدیل ہوتی ہے یہاں
اک مقدس فرض کی تکمیل ہوتی ہے یہاں
گویا آٸندہ نسلوں تک تہذیبی اور ثقافتی ورثہ کی منتقلی کے ساتھ ساتھ بہتر کردار سازی کا عمل بھی تعلیمی اداروں میں مکمل ہوتا ہے۔اس میں کوٸی شک نہیں کہ تعلیم کے عمل سے طلبہ کا مستقبل روشن اور منور ہوتا ہے۔اصل طاقت کا سرچشمہ درسگاہیں ہوتی ہیں اس لیے ان کا کردار بھی اہم ہے۔اساتذہ حقیقی معنوں میں طلبہ کے لیے عملی نمونہ ہوتے ہیں۔اس لیے اساتذہ کی ذمہ داریاں بھی اہم ہیں۔زندگی چونکہ بہت قیمتی ہے اس کا احساس طلبہ میں اجاگر کرنا درسگاہوں میں اساتذہ کا کام ہے۔
اس ضمن میں قومی اور ملی تقاضوں سے ہم آہنگی کے جذبات کی تربیت کرنے میں بھی درسگاہیں ضروری ہوتی ہیں۔
بقول شاعر:-
ادب پہلا قرینہ ہے محبت کے قرینوں میں
زندگی کے سفر میں ایک دوسرے کے ساتھ ادب و احترام سے پیش آنا٬ مثبت سوچ٬خوش اخلاقی کے جوہر ٬طرز عمل اور حسن عمل سے آگاہی معماران قوم درسگاہیں ہی سکھاتی ہیں۔ اساتذہ قوم کے رہبر اور ترجمان ہوتے ہیں اس ضمن میں ایک ماہر تعلیم٬مفکر تعلیم اور انسان دوست کی حیثیت سے ان کی ذمہ داریاں بھی بہت اہم ہیں اور مطلوبہ کردار بھی بہت اہم شمار ہوتا ہے۔ اساتذہ کرام کے فرائض میں ہر قسم کی تعلیم و تربیت کا مقدس کام ہوتا ہے اس لیے انتہائی محنت اور شفقت سے اپنا مقدس فرض پورا کرتے ہوۓ قوم کے سرمایہ کی تعلیم وتربیت کا مقدس کام بھی انجام دیتے ہیں۔دینی تعلیمات تو وقت کی اہم ضرورت ہیں۔قومی مقاصد کی تکمیل اور خدمت کا جذبہ بہترین تعلیمی عمل سے پیدا ہوتا ہے۔یہ اعزاز اساتذہ کرام کو حاصل ہے کہ خوبصورت جذبے اور احساسات طلبہ کے دلوں میں بیدار کرتے ہیں۔اس ضمن میں ہمارے ذراٸع ابلاغ کا کردار بھی اہمیت رکھتا ہے۔ درسگاہوں میں خوشگوار تبدیلی اور درسگاہوں کا ماحول مثالی بنانے میں بھی ذراٸع ابلاغ سے مدد حاصل کی جا سکتی ہے۔ایک اچھی درسگاہ تو وہی ہوتی ہے جہاں طلبہ تعلیمی سرگرمیاں بجا لاتے ہیں اور اساتذہ رہنماٸی کرتے ہیں۔گویا طلبہ کو زندگی کے ایسے اصول سکھاۓ جاتے ہیں جن پر عمل پیرا ہو کر مخلص اور فرض شناس شہری بھی بناۓ جاتے ہیں ۔جدید طریقہ ہاۓ تدریس سے استفادہ کیا جانے سے مثبت نتاٸج سامنے آتے ہیں۔ قوم کے معماران پر یہ راز بھی عیاں کیا جاتا ہے کہ عزت کا مقام محنت اور جدوجہد سے ملتا ہے۔ تعلیمی درسگاہوں میں طلبہ کی ہمہ پہلو تربیت سے زندہ رہنے اور تعمیروترقی کے اصول سمجھانے سے انقلاب پیدا ہوتا ہے۔تعمیری سوچ سے تعمیری جذبات پیدا ہوتے ہیں۔زندگی کی رستاخیز پر چلنے کے اصول بھی طلبہ درسگاہوں سے ہی سیکھتے ہیں اور عمل کرتے ہیں۔۔بچوں کی ہمہ پہلو تربیت سے امید کی کرن پیدا ہوتی ہے اور زندگی کے سفر میں آگے بڑھنے کی تمنا بھی پیدا ہوتی ہے۔۔قدرت کی طرف سے ودیعت کی گئی صلاحیتوں میں نکھار تعلیم کے حسن عمل سے پیدا ہوتا ہے اور یہ مقدس فریضہ درسگاہوں میں پورا ہوتا ہے۔گویا سب ہستیاں ایک ننھی سی شخصیت کی تعلیم وتربیت کے امین ہوتے ہیں۔اچھی عادات اور مطالعہ کا ذوق بھی طلبہ میں اساتذہ کرام ہی پیدا کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔گھر کی دہلیز سے درسگاہ تک قوم کے معماران اچھی طرح اس راز سے آشنا ہوتے ہیں کہ ہر چیز کی ایک قیمت ہوتی ہے اور انسان کی قیمت تو اس کی خوبیاں ہوتی ہیں ۔عصر حاضر میں نمودار ہونے والے حالات اور تبدیلیوں کا مقابلہ کرنے اور مساٸل حل کرنے کا جذبہ بھی طلبہ میں اساتذہ فن تعلیم وتربیت سے پیدا کرتے ہیں۔
بقول شاعر:-
شیخ مکتب ہے اک عمارت گر
جس کی صنعت ہے روح انسانی
تعلیم اور تعلم کی اہمیت تو بہت زیادہ ہے۔غوروفکر کے دریچوں میں علم کی روشنی سے اجالا ہوتا ہے۔جس قوم اور ملک کا نوجوان بیدار ہوتا ہے اس کی تعمیروترقی مثالی ہوتی ہے۔
۔ طلبہ کی شخصیت اور کردار میں نکھار اور معصومیت کے جذبات پیدا کرنا اور خوشبوۓ محبت پیدا کرنا ہی تو درسگاہوں اور اساتذہ کے امور میں شامل ہے۔عزت اور وقار سے زندہ رہنے کا ڈھنگ بھی والدین ہی بچوں کو سکھاتے ہیں۔ماں٬باپ اور بزرگ والدین جب مثبت کردار ادا کرتے ہیں تو بچے کی بہتر تربیت ہوتی ہے۔اس سے بچوں کی زندگی میں زندگی بسر کرنے کی امید پیدا ہوتی ہے۔اچھے بچے قانون کا احترام کرتے ہیں۔قوم کے بچوں کے کردار کو سنوارنے میں سب کا کردار مسلمہ ہے۔بچوں پر جب علم اور تعلیم کی اہمیت عیاں ہوتی ہے تو گہری دلچسپی اور آمادگی پیدا ہوتی ہے۔ایک لگن اور محنت سے کام لیتے ہیں۔ والدین جب بچوں کے ساتھ اچھے رویے سے پیش آتے ہیں تو بچوں میں ایک اچھا انسان بننے کی خوبی پیدا ہوتی ہے.نچوں کے قلب و نظر میں قومی اور ملی سوچ کے ایسے چراغ روشن ہوتے ہیں ۔ ان کی چمک سے ایک جدوجہد کی تحریک پیدا ہوتی ہے۔انسان کا اصل زوال تو اس وقت شروع ہوتا ہے جب روحانیت ختم ہوتی ہے۔اس لیے گھر کا ماحول اور مدارس کا کردار بہت اہم شمار ہوتا ہے۔تربیت اولاد کے اصولوں پر عمل کرتے ہوۓ والدین اولاد کو دینی تعلیم بھی سکھاٸیں۔حقوق اللہ اور حقوق العباد کا درس دیا جاۓ تو بہت اچھے اثرات سامنے آتے ہیں۔ اخلاقیات سے قوم کے معماران کی شخصیت اور کردار میں خوبصورتی پیدا کی جا سکتی ہے۔۔طلبہ کی بہتر رہنمائی اور تعلیم کے عمل سے غیرت و حمیت کے جذبات بھی پیدا کرنے کی بھرپور کوشش کی جاتی ہے۔یقین محکم ،عمل پیہم اور محبت فاتح عالم کی حقیقت سے آشنائی پیدا کی جاتی ہے اور علم کی شمع سے دل و نگاہ میں روشنی پیدا ہوتی ہے۔ تعلیمی فضا جس قدر سازگار اور بہتر ہوتی ہے اسی قدر اثرات بھی مثبت سامنے آتے ہیں۔ تعلیمی عمل میں طلبہ کی آمادگی اور رغبت پیدا کرنے کے لیے تدریسی معاونات کا استعمال اور حسن گفتگو میں نکھار پیدا کرنا٬اچھا سلوک اور حسن اخلاق سے معماران قوم کو آراستہ کرنے میں مثالی کردار اساتذہ ادا کرتے ہیں۔طلبہ چونکہ قوم کی امانت ہوتے ہیں اس لیے ان کی جسمانی ، ذہنی ،سماجی ٬تعلیم وتربیت عصر نو کے تقاضوں کے مطابق ضروری ہے۔طلبہ کو آگاہی سے عمل تک تربیت کی ضرورت ہوتی ہے۔تعلیمی عمل میں بہتری سے تعلیمی اداروں میں طلبہ کی خداداد صلاحیتوں میں خوبصورتی پیدا ہوتی ہے۔ایک اچھی درسگاہ اور اساتذہ تعلیم وتربیت کے مقدس فرض کی تکمیل کے لیے مثالی کردار ادا کرتے ہیں۔
تحریر۔فخرالزمان سرحدی ہری پور
گاٶں ڈِنگ ٬ڈاک خانہ ریحانہ
تحصیل و ضلع ہری پور
رابطہ۔03123377085
Leave a Reply