تازہ ترین / Latest
  Saturday, December 28th 2024
Today ePaper
Rahbar e Kisan International
Abdul Rasheed Qureshi - Founder of Daily Rahbar Kisan Internation Lahore

لوٹ آتے نہیں جانے والے

Literature - جہانِ ادب , Snippets , / Monday, March 11th, 2024

بھی چند پل فرصت کے نکال کے ڈھلتی ہوی شام کے سحر انگیز حسن کو من میں سموتے ہوے غور کیجیے گا کہ گزرے ہوے پل، لمحے ،سال، مہینے اور موسم ہاتھوں کی گرفت سے نکل جائیں تو پھر کسی قیمت پہ بھی وآپس نہیں آتے. آپ سب نے سنا ہی ہو گا کہ
Time and tide never wait
ایک پرائیویٹ سکول میں اساتذہ کے چناو کے لیے انٹرویو چل رہا تھا. بیروزگاری کا یہ عالم تھا کہ ماسٹرز کرنے والی خواتین چند ہزار کی تنخواہ کے لیے قطار در قطار انٹرویو دینے کے لیے سر جھکاے اپنی اپنی باری کا انتظار کر رہی تھیں. ہر امیدوار کی آنکھوں میں خواب تھے. سینے میں دل کی اتھل پتھل دھڑ کنیں تھیں. بے ربط سانسوں کے ساتھ بے شمار اچھی بری سوچیں ہر امیدوار کا دماغ خراب کرنے کے لیے کافی تھیں. کبھی آپ اس جان کنی کے عالم کا شکار ہوے ہیں جب پیٹ کی بھوک نے آپ کو چند روپوں کی نوکری لئے اس طرح سے دو ٹکے کا کر چھوڑا ہو کہ آپ ایک جنس کی مانند بازار میں بکننے کے لیے. اور پھر یہ بھی معلوم نہیں کہ مول لگے یا نہ لگے گاہک دستیاب ہو یا نہ ہو. عقل مند اقوام اس نوکری کے جھنجھٹ سے آزاد رہنے کے لیے بزنس کو ترجیح دیتے ہیں. تو سینکڑوں ملازمت کے امیدواروں میں سے صرف پانچ امیدوار منتخب ہوے پانچوں ہی بڑی بڑی سفارشوں پہ خواہ مخواہ ہی حقداروں کا حق مار کے جھوٹ کے نظام میں مزید چند اور جھوٹوں کا اضافہ ہوا سینکڑوں امیدواروں کے دل تار تار اور خواب چکنا چور ہوے مجھے سب سے کچھ زیادہ غرض نہیں میری ہمدردیاں مریم اعظم چدھڑ سے تھیں جو کءی پیدایشی مسائل کے ساتھ بھی روزانہ اپنی ہمت کو جواں کرتی کرتی ایم اے سوشیالوجی تو کر گءی مگر نوکری کے حصول کے لیے دھکے کھاتے کھاتے نوکری تو نہ ملی مگر اس کے ذہنی کرب اور اذیت میں کءی گنا اضافہ ہو گیا اور آج جب انتیس سالہ مریم چڈھر کو حسب معمول ایک بار پھر مسترد کر دیا گیا تو مانو وہ مریم چدھڑ کی زندگی کا آخری پل تھا صابر، درویش صفت اور مسکین مریم نے تو پورے جیون میں کبھی خواہشات کے ناگ پالے ہی نہ تھے تو معصوم مریم سوی تو سو تی ہی رہ گیی. اب اس سلیکشن ٹیم کے نکے چڑھے ممبران سے یہ کون پو‍چھے کہ آپ نے جب ملازمت کے لیے ممبران ‌پہلے ہی منتخب کر لیے تھے تو پھر انٹرویو کے ڈرامے کی ضرورت تھی
اک شخص مر گیا ہے
تجھے خبر ہی ہوی نہ
اور پھر کیا ہی خوبصورت الوداعی گیت ہے کہ
ساڈا چڑیاں دا چنبہ وے
آساں ہن اڈ جانا
ساڈی لمبی جدائی وے
آساں مڑ نہیں آنا
بیٹیوں کو وداع کرتے ایشیائی والدین اپنی بیٹیوں کو دعاووں کے ہالے میں رخصت کرتے ہوئے یہ تاکید کرنا بالکل اپنا فرض اول سمجھتے ہیں کہ تمہارے شوہر کا ہی اب تمہارا گھر ہے بنو رانی اور بہتر ہو گا کہ اب تمہارا جنازہ ہی اس گھر سے نکلے
اور بنو رانی اتنی فرماں بردار کہ والدین کے کہے پہ دل و جان سے عمل پیرا رہتی ہے تو والدین پہ دل و جان سے نثار اس بیٹی نامی انسان پہ اپنی محبت، توجہ اس طرح لٹایے اسے علم کے جواہر سے اس طرح مالا مال کیجیے کہ آپ کو ملال نہ رہے کہ آپ نے وداع ہونے والی لاڈلی بیٹی کی تعلیم و تربیت اور اسے پیار محبت دینے میں کسی قسم کی کوتاہی کی ہے.وداعی خوب صورت ہو. جدائی خوبصورت ہو. جسے رخصت کیا ہے چاہے وہ ماٹی کی مورت ہو.
ایسے ہی اپنے بزرگوں اپنے والدین کی خدمت ایک مشن اور ایک عظیم خدمت جان کر کیجئے کہ چراغ سحری اگر اپنے وقت مقررہ پہ بجھ بھی جاے تو آپ اپنے بزرگوں کی خدمت کے احساس سے مالا مال ہوں.
اور اگر آپ کسی ادارے میں ملازمین کے چناو کے لیے مقرر ہیں تو آپ کی ذمہ داری کیی گنا بڑھ جاتی ہے کہیں ایسا نہ ہو کہ آپ کے غلط فیصلے کسی اود درویش صفت اور بھولی بھالی مریم کو جوان رت میں ہی قبر میں اتار دیں اور وہاں جانے والے لوٹ’کے تو بالکل بھی نہیں آتے
لوٹ آتے نہیں جانے والے
لوٹ کے آتے نہیں
اس جگہ جانے والے
لوٹ کے آتے نہیں
اس جہاں جانے والے
جیسے کوی کنواں ہو
یا کوئی گہری کھائی
لٹ گءی تو لٹ گءی
عمر بھر کی کمای
جانے والوں کی خیر ہو پونم
لوٹ آتے نہیں جانے والے
ڈاکٹر پونم نورین گوندل لاہور
drpunnamnaureen@gmail.com


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2024
Rahbar International