تمثیلہ لطیف
“رحمت نور محمد”محمود الحسن گیلانی کا نعتیہ مجموعہ کلام ہے جسے محمود گیلانی پبلی کیشنز نے لاہور سے شائع کیا ہے۔ کتاب کے آغاز میں شاعر کا پیش لفظ ہے جس میں انہوں نے کتاب کی غرض و غایت بیان کی ہے۔ اس کے بعد زیب النساء زیبی۔ تنویر پھول جیسے عمدہ شاعر اور محققین سمیت ہدایت حسین بدایونی، سیدعلی تنہا اور الیاس آتش کے مضامین ہیں۔ جن میں شاعر کی نعتیہ شاعری کے محاسن پر سیر حاصل تبصرے کیے گیے ہیں۔ تمام فاضل مضمون نگاروں نے شاعر کے کلام کا گہری نظر سے مطالعہ کیا ہے اور بہت عمدہ مضامین قلم۔ بندکیےہیں۔ ان مضامین کے بعد ایک حمد ہے اور 56 نعتیں ہیں۔
نعت کہنے کے لیے عشق رسول کے ساتھ ساتھ اسوہء نبی کی پیروی بھی لازمی ہے اور محمود الحسن اس صفت سے متصف نظر آتے ہیں۔ اس خاصیت کا اظہار ان کی شاعری میں جا بہ جا ہوا ہے۔ انہوں نے اشعار میں نبی کریم کی ذات کے ساتھ ساتھ صفات کی عکاسی تو کی ہی ہے اس کے ساتھ انہوں نے تعلیمات نبوی کا بھی برملا اظہار کیا ہے ۔ انہوں نے جس طرح اشعار کہے ہیں نبی پاک کی زندگی کی تصاویر کھینچ کے رکھ دی ہیں اور قاری کا دل خود بہ خود نعتیہ اشعار کا ورد کرنے لگ جاتا ہے۔
ایک بات کا تذکرہ کرنا میں ضروری خیال کرتی ہوں کہ نعت کہتے وقت محمود الحسن نے حدود شریعہ کا بہت خیال رکھا ہے اور اس سلسلے میں محتاط رویہ اختیار کیا ہے۔ اشعارتخلیق کرتے وقت انہوں نے جہاں جدت ادا سے کام لیا ہے وہیں معنی آفرینی کے میدان میں بھی ان کےجوہر خوب کھلے ہیں۔
مدحت رسول کرتے وقت محمود الحسن کے ہاں جذبہء عشق اپنے عروج پر نظر آتا ہے ۔ یوں لگتا ہے کہ نبی پاک کی محبت ان کے جسم و جاں میں رچ بس گئ ہے۔ یہ شعر دیکھیے:
آپ کا فیض نصیبوں کو بدل دیتا ہے
آپ ہیں سوۓ ہوۓ بخت جگانے والے
آپ کے ذکر سے راتوں کا فسوں ٹوٹتا ہے
آپ ہیں خیر کی شمعوں کو جلانے والے
محمود الحسن کا کمال یہ ہے کہ وہ نعت کے فن کو عملی زندگی کے مسائل سے جوڑ دیتے ہیں۔ آپکو مقصد تخلیق بتاتے ہوۓ جس وفور شوق سے انہوں نے شعر کہے ہیں بے ساختہ داد تحسین دینے کو دل کرتا ہے۔
آپ کا مرہون ہے یہ آسمان
چومتی ہے آپ کے پاوں یہ زمیں
وسوسے آتے نہیں اس کی طرف
آپ کی الفت ہے جس دل میں مکیں
محمود الحسن نے ایک طرف اللہ کی نعمتوں کا ذکر کیا ہے تو دوسری طرف محمد سے بے پناہ محبت کا تذکرہ کرتے ہوۓ ان کی شفاعت کا ذکر بھی کیاہے۔ وہ اللہ اور رسول کے علاوہ کسی سے بھی مدد کی توقع نہیں کرتے۔
آپ کو جب بھی پکارا ہے مدد کے واسطے
مل گیا ساحل مجھے منجدھار سے
ان کے ہاں عشق رسول میں وجد کی کیفیت نظر آتی ہے۔ یہ شعر دیکھیے:
شاہ خیر الامم خدا کے لیے
اک نگاہ کرم خدا کے لیے
دھل گۓ داغ سارے دامن کے
جب ہوئ آنکھ نم خدا کے لیے
محمود الحسن کا نعتیہ کلام انفرادی طور پر دیگر شعرا سے ممتاز نظر آتا ہے وہ اسلاف کی روایات کے امین نظر آتے ہیں اور روایتی دائرے سے نکل کر انہوں نے مدحت رسول کے نۓ نۓ رنگ بھی متعارف کراۓ ہیں اور یہی وہ مقام ہے جہاں محمود الحسن دیگر شعرا سے الگ تھلگ نظر آتے ہیں۔ اذہانکو نور سے معطر کرنے والی ان کی شاعری دل میں محفوظ رہ جانے والی شاعری ہے۔
محمود الحسن نے اشعار کے ذریعے نبی اکرم کی تعلیمات اور زندگی کو مشعل راہ بنایا ہے۔ چنانچہ برملا طور پر یہ کہا جا سکتا ہے کہ ان کی شاعری محض نعتیہ اشعار کا مجموعہ ہی نہیں ہے ۔ بلکہ نبی کریم کے اسوہ حسنہ اور تعلیمات کا منہ بولتا ثبوت بھی ہے۔
نعت عطاکے بغیر نہیں کہی جا سکتی اور یہ بات محمود الحسن کی شاعری میں جا بہ جا نظر آتی ہے۔ وہ اتنی خوب صورتی سے شعر کہتے ہیں کہ قاری کو یاد ہو جاتے ہیں اور اسی وجہ سے ان کے بیشتر اشعار میں سہل ممتنع کی خوبی پیدا ہوگئ ہے۔
دل کی ٹھنڈک ہے نور آنکھوں کا
شہر طیبہ سرور آنکھوں کا
Leave a Reply