rki.news
تحریر: ڈاکٹر منور احمد کنڈے۔ ٹیلفورڈ۔ انگلینڈ
مذہبیات ایک علمی شعبہ ہے جو انسان کے مذہبی عقائد، رسومات، عبادات اور روحانی نظریات کا گہرا مطالعہ کرتا ہے۔ یہ شعبہ انسانی معاشروں میں مذہب کے کردار کو سمجھنے اور اس کے اثرات کو جاننے کی کوشش کرتا ہے۔ مذہب صدیوں سے انسان کی سوچ، رویوں، اخلاقیات، ثقافت اور قانون سازی کو متاثر کرتا آ رہا ہے۔ اس کے ذریعے انسان اپنے وجود، کائنات، زندگی کے مقصد اور موت کے بعد کی حالت کے بارے میں سوالات کے جواب تلاش کرتا ہے (Eliade, 1987)۔
ہر مذہب کا ایک مخصوص نظریہ ہوتا ہے جس میں ایک اعلیٰ ہستی (خدا یا دیوتا)، اخلاقی اصول، مقدس کتابیں اور عبادات شامل ہوتی ہیں۔ اسلام، عیسائیت، ہندو مت، بدھ مت، یہودیت اور دیگر مذاہب کے ماننے والے اپنے عقائد کی روشنی میں زندگی گزارنے کی کوشش کرتے ہیں۔ مثلاً اسلام میں قرآن پاک کو اللہ کا کلام مانا جاتا ہے، جبکہ عیسائیت میں بائبل کو الہامی حیثیت حاصل ہے۔
مذہبیات کے مطالعے میں مختلف طریقے اختیار کیے جاتے ہیں، جیسے تاریخی، تقابلی، معاشرتی اور فلسفیانہ۔ ان میں سے ہر ایک طریقہ مذہب کے کسی نہ کسی پہلو کو اجاگر کرتا ہے۔ مثلاً تاریخی طریقہ کسی مذہب کے آغاز، ارتقاء اور موجودہ شکل کو سمجھنے میں مدد دیتا ہے۔ تقابلی طریقے سے مختلف مذاہب کے عقائد و رسومات کا موازنہ کیا جاتا ہے تاکہ ان میں پائی جانے والی مماثلتوں اور اختلافات کو جانا جا سکے (Smart, 1996)۔
مذہبیات کے مطالعے سے مذہبی رواداری کو فروغ ملتا ہے۔ جب ہم مختلف مذاہب کو جانتے اور سمجھتے ہیں تو تعصب کم ہوتا ہے اور باہمی احترام بڑھتا ہے۔ دنیا کے بہت سے تعلیمی اداروں میں مذہبیات کو بطور مضمون پڑھایا جاتا ہے تاکہ نوجوان نسل میں وسعتِ نظری پیدا ہو۔ اس کے علاوہ مذہبیات مذاہب کے اخلاقی پہلوؤں، عبادات، مذہبی شخصیات، نجات کے نظریات، اور زندگی بعد از موت جیسے موضوعات پر بھی روشنی ڈالتی ہے۔
یہ شعبہ معاشرتی ہم آہنگی کے لیے بھی اہم ہے۔ مختلف مذاہب کے لوگ جب ایک دوسرے کو سمجھتے ہیں تو امن و محبت کو فروغ ملتا ہے۔ مذہبیات کا مطالعہ انسان کو اس کی روحانی پہچان سے بھی جوڑتا ہے اور اسے مختلف نظریات کا احترام کرنا سکھاتا ہے۔
مذہبیات کے مطالعے کے ذریعے ہمیں یہ ادراک ہوتا ہے کہ دنیا کے بڑے مذاہب، باوجود فرق کے، کئی بنیادی انسانی اقدار جیسے انصاف، رحم، صداقت، سخاوت، اور قربانی کو مشترک طور پر اہم سمجھتے ہیں۔
حوالہ جات
Eliade, M. (1987). The Sacred and the Profane. Harcourt.
Smart, N. (1996). Dimensions of the Sacred. HarperCollins.
تقابلی مذہب: مماثلتوں اور فرق کو سمجھنا
تقابلی مذہب ایک ایسا علمی مطالعہ ہے جو مختلف مذاہب کے درمیان پائے جانے والے اشتراک اور اختلاف کو جانچتا ہے۔ اس کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ دنیا کے مذاہب انسان کے بڑے سوالات جیسے خدا کی ذات، زندگی کا مقصد، نیکی و بدی، اور موت کے بعد کی زندگی کے بارے میں کیا کہتے ہیں، یہ معلوم کیا جائے (Smart, 1996)۔
یہ مطالعہ بتاتا ہے کہ مختلف مذاہب میں خدا کا تصور مختلف ہوتا ہے۔ اسلام، عیسائیت اور یہودیت میں ایک خدا کا عقیدہ پایا جاتا ہے، جبکہ ہندو مت میں کئی دیوی دیوتاؤں کو مانا جاتا ہے لیکن اصل میں سب کو ایک ہی برہما کا روپ سمجھا جاتا ہے۔ بدھ مت اور جین مت جیسے مذاہب میں خدا کے وجود سے زیادہ زور انسان کی ذاتی روحانی ترقی پر ہوتا ہے۔
تمام بڑے مذاہب کی مقدس کتابیں بھی ہوتی ہیں جنہیں وہ الہامی یا مقدس مانتے ہیں، جیسے قرآن، بائبل، تورات، وید، اور تری پٹک۔ یہ کتابیں مذہبی تعلیمات، اخلاقیات، اور زندگی کے رہنما اصول بیان کرتی ہیں۔
عبادات میں بھی فرق پایا جاتا ہے لیکن ان کا مقصد اکثر ایک ہی ہوتا ہے: خدا سے قرب، تزکیہ نفس اور روحانی سکون۔ نماز، روزہ، بھجن، مراقبہ، زیارت، سب عبادت کی مختلف صورتیں ہیں جو اکثر پاکیزگی، یاد دہانی اور فکری ارتقاء کی نمائندگی کرتی ہیں۔
تقابلی مذہب یہ بھی بتاتا ہے کہ اخلاقیات میں تمام مذاہب بہت سی قدروں پر متفق ہیں، جیسے سچائی، رحم، انصاف، سخاوت اور فروتنی۔ سنہری اصول یعنی “جو سلوک تم چاہتے ہو کہ دوسرے تم سے کریں، وہی سلوک تم بھی ان سے کرو” اکثر مذاہب میں کسی نہ کسی شکل میں موجود ہے (Matthew 7:12; Mahabharata 5.1517; Hadith; Udana-Varga 5:18)۔
موت کے بعد کی زندگی کے تصور میں بھی فرق پایا جاتا ہے۔ اسلام اور عیسائیت جنت و دوزخ کا تصور دیتی ہیں، ہندو مت اور بدھ مت میں تناسخ (punarjanma) اور کرم کا نظریہ ہے، جبکہ یہودیت میں مختلف رائے پائی جاتی ہیں۔
یہ مطالعہ مختلف طریقوں سے کیا جاتا ہے جیسے تاریخی، موضوعاتی، سوشیالوجیکل، اور اندرونی تجرباتی زاویے سے۔ ہر طریقہ مختلف پہلوؤں کو واضح کرتا ہے اور مذہب کو بہتر سمجھنے میں مدد دیتا ہے (Flood, 1999)۔
تقابلی مذہب کا مطالعہ نہ صرف علمی فائدہ دیتا ہے بلکہ سماجی ہم آہنگی میں بھی کردار ادا کرتا ہے۔ اس سے مختلف مذاہب کے درمیان مکالمہ، باہمی احترام اور پرامن بقائے باہمی کو فروغ ملتا ہے۔ ایک ایسی دنیا میں جہاں مذہب اکثر تقسیم کا ذریعہ بن جاتا ہے، یہ علم اتحاد کا ذریعہ بن سکتا ہے۔
حوالہ جات
Smart, N. (1996). Dimensions of the Sacred. HarperCollins.
Flood, G. (1999). Beyond Phenomenology. Cassell.
Qur’an 112:3
Bible, Matthew 7:12
Mahabharata 5.1517
Udana-Varga 5:18
Leave a Reply