Today ePaper
Rahbar e Kisan International

مصیبت کی گھڑی اور برسات۔

Articles , Snippets , / Tuesday, August 19th, 2025

rki.news

تحریر۔فخرالزمان سرحدی ہری پور
برسات کا موسم کس قدر حسین اور دلکش ہوتا ہے۔اس کا اندازہ اس وقت ہوتا ہے جب باران رحمت کے لیے ٹھنڈی ہوائیں بادل لے کر آتی ہیں۔آسمان پر بادلوں کا ایک ایسا سلسلہ نظر آتا ہے ۔طبیعت ہشاش بشاش ہونے لگتی ہے۔گرمی جب عروج پر ہوتی ہے تو قدرت مہربان ہوتی ہے۔کالی کالی گھٹائیں رم جھم برسات سے موسم کو خوشگوار بنا دیتی ہیں۔ہر طرف سبزہ کی فراوانی اور کوہساروں کے سرسبز مناظر٬کھیتوں میں سبزہ کی کثرت٬لیکن جب یہی برسات زیادہ مقدار میں برستی ہے تو ندی نالوں میں طغیانی سی آتی ہے اور انسانی آبادیاں برسات کے پانی کی نذر ہونے سے پریشان کن صورتحال پیدا ہونے سے مسائل پیدا ہونے شروع ہوتے ہیں۔یہی کیفیت میرے دیس میرے وطن میں بھی ہے۔خیبر پختونخوا کا علاقہ سوات اور دیگر میں کثرت برسات سے دریاؤں اور ندی نالوں میں طغیانی آنے سے ایک بحرانی کیفیت پیدا ہو چکی ہے۔دبیر اور بونیر جیسے علاقہ جات میں تو اموات کی کثرت پریشان کن صورت اختیار کر چکی ہے۔گلگت بلتستان تک پریشان کن صورتحال کا سامنا ہے۔ملک بھر سے امدادی قافلے مصیبت زدہ لوگوں کی مدد کے لیے جا رہے ہیں۔افواج پاکستان٬صوباٸی حکومت٬وفاقی حکومت اور قومی رضا کار پوری طرح انسانیت کی خدمت کے جذبہ سے سرشار مصیبت کی گھڑی میں گھرے لوگوں کی اعانت کے لیے کوشاں ہیں۔انتظامیہ اور امدادی ادارے بھی مصیبت کی اس گھڑی میں لوگوں کو محفوظ مقامات تک منتقل کرنے اور جو لوگ زندگی کی بازی ہار گٸے ان کی تدفین کی جا رہی ہے۔گویا انسانیت سے محبت کا تقاضا بھی یہی ہے جہاں کہیں لوگ مصیبت میں گھرے ہوں ان کی دیکھ بھال کرنے کے ساتھ ساتھ مکمل بھالی کے لیے اقدامات کی ضرورت ہے۔صوباٸی حکومت کے جملہ ارکان اسمبلی اور وزراء مصیبت کی گھڑی میں متاثرین کی اعانت اور بحالی کے لیے کوشاں ہیں۔مرکزی حکومت بھی مصیبت کی گھڑی میں پریشان لوگوں کی مدد کے لیے پوری طرح متحرک ہے۔گویا برسات کی کثرت سے پیدا ہونے والی صورتحال اور ہماری ذمہ داری کیا ہے؟ اس حوالے سے ضروری ہے کہ دریاؤں کے کناروں پر عمارات بنانے سے گریز کیا جاۓ۔جنگلات پہاڑوں کی زینت ہوتے ہیں ۔ان سے لکڑیاں کاٹنے اور جنگلات تباہ کرنے سے گریز کیا جاۓ۔حفاظتی اقدامات کیے جائیں تاکہ فضا میں بہتری پیدا ہو اور لوگ بھی محفوظ رہیں۔زندگی ایک امانت ہے۔اس کے تقاضے بھی تو یہی ہیں کہ زندہ رہنے کے لیے بہتر اقدامات کیے جاٸیں۔اس میں کوٸی شک نہیں کہ بارش ایک رحمت ہے۔اس کے برسنے سے ہریالی ہوتی ہے۔تاہم جب کثرت سے برستی ہے تو موسمی کیفیت میں ایک ہیجان خیز صورتحال پیدا ہوتی ہے۔تاہم مصیبت کی گھڑی میں جب لوگ پریشان کن صورتحال کا سامنا کرنے پر مجبور ہوتے ہیں تو ملک بھر بلکہ عالمی سطح پر بھی بحالی کے لیے اقدامات ایک خوبصورت عمل ہے۔یہ بات تو دین اسلام سے بھی انسانیت کی بھلاٸی کے لیے واضح ہے۔بقول شاعر:-
ہو میرا کام غریبوں کی حمایت کرنا
درد مندوں سے ضعیفوں سے محبت کرنا(اقبالؒ)
انسانیت کے احترام کے تقاضے بھی یہی ہیں کہ مشکل وقت میں مدد کی جاۓ۔قدرتی آفات کے شکار لوگوں کی بحالی اور آسانی کے لیے اقدامات کیے جاٸیں۔مصیبت کی گھڑی میں ہر فرد کے کردار کی ضرورت ہے۔ملک میں جہاں کہیں افراد کسی پریشانی میں مبتلا ہوں ان کی دیکھ بھال کے لیے مثبت کردار ادا کیا جاۓ۔زندگی کا یہ چمن جب خزاں کی زد میں ہو تو عظیم رب کے حضور دعائیں مانگی جائیں اور مثبت اقدامات بھی کیے جائیں۔ایک بات ہمیشہ مدنظر رہے بھلائی کا دامن نہ چھوڑا جاۓ ۔انسانیت کی خدمت اور بھلائی کے کاموں میں بڑھ چڑھ کر کردار ادا کیا جاۓ۔برسات کے موسم میں درخت اور پودے لگانے چاہیں۔درخت اور پودے نہ صرف زمین کی خوبصورتی کا باعث بنتے ہیں بلکہ زمین کو کٹاؤسے بھی محفوظ رکھتے ہیں۔سانس لینے کے لیے صاف ستھری فضا بھی مہیا کرتے ہیں۔ماحول کو بھی درخت اور پودے خوشگوار بناتے ہیں۔بہرحال ایک بات ہم سب کے لیے اہم ہے کہ آپس کی محبت اور بھائی چارہ سے نہ صرف مساٸل پر قابو پایا جا سکتا ہے بلکہ زندگی بھی خوبصورت ہوتی ہے۔


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2025
Rahbar International