انجمن محبان اردو ہند،قطر کے زیر اہتمام مذاکرہ بعنوان
’’تعلیمی بیداری اور اصلاح معاشرہ‘‘’’استقبالیہ تقریب ‘‘و’’رسم اجراء‘‘وشعری نشست
انجمن محبان اردو ہند قطر کے زیر اہتمام ایک مذاکرہ بعنوان ’’تعلیمی بیداری اور اصلاح معاشرہ‘‘کا انعقاد ’’آشیانہ ہوٹل‘‘ دوحہ قطر میںعمل میں آیا ۔جس میں بحیثیت صدر معروف انجینئراور ماہر تعلیم طارق اعظم صاحب (ملیشیا)(جو کہ ٹوئن ٹاور ملیشیا اور کازوے سنگاپور جیسے عالمی پروجیکٹس پر خدمات انجام دے چکے ہیں،علاوہ ازیں قبل از وقت ریٹائرمنٹ لے کر قوم وملت کی خدمت کے لیے اپنے آپ کو وقف کیا اور ایک تعلیمی ادارہ ’’حراء پبلک اسکول‘‘ اپنے آبائی گاؤں (اعظم گڈھ) میں قائم کیا اور اسی کی نگرانی فرمارہے ہیں )۔ مہمان اعزازی جناب مستحسن خان صاحب(ہاپوڑ)(جو کہ ایک سیاسی رہنما اور سوشل خدمات میں اہم مقام رکھتے ہیں ) کی شرکت کے علاوہ ماہر تعلیم اور خدمت خلق کے حوالے سے جانا پہچانا نام جناب ڈاکٹر ثناء اللہ عبدالرحمن (سی ای اوگلف لائٹس )کو بحیثیت مہمان خصوصی مدعو کیا گیا لیکن وہ کسی مجبوری کی بنا پر تشریف نہ لاسکے۔ لہذا انجمن کے صدر جناب ندیم ماہر ؔ(حال ہی میں ڈاکٹر ثناء اللہ صاحب کے افکار وخیالات کو ترتیب دے کر ندیم ماہر نے ’’اصلاح معاشرہ اور ہماری ذمہ داری‘‘ کتاب شائع کی ہے)نے بحیثیت مہمان خصوصی کے طور پر اسٹیج کو رونق بخشی اور ثناء اللہ صاحب کی نیابت کی۔
انجمن کے جنر ل سکریٹری جناب عزیز نبیل نے نظامت کے فرائض بھر پور انداز میں انجام دیئے ، مہمانان کے تعارف سے لے کر پروگرام کی غرض وغایت تک عزیز نبیل نے مذاکرے کو ایک وقار وآہنگ بخشا ۔
تلاوت کلام پاک کی سعادت قاری ابوحمزہ نے حاصل کی ۔مذاکرے میں بحیثیت مقرر حصہ لینے والوں میں جناب ڈاکٹر ندیم جیلانی ،محمد شاہد خان،قیصر مسعود،ڈاکٹر عطاء الرحمن صدیقی ندوی نے تعلیم اور اصلاح معاشرہ کے عنوان پر بصیرت افروز گفتگو کی اور اس موضوع پر کن خطوط پر کام کیا جاسکتا ہے ، کیا طریقۂ کار ہوسکتا ہے اور اس کے نتائج کیا ہوسکتے ہیں ۔نیز دینی علوم اور دنیوی علوم کی تقسیم پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا قرآن وحدیث میں کہیں بھی اس قسم کی تقسیم نہیں تو پھر اس تقسیم کوکیوں روا رکھا گیا یہ بات سمجھ سے بالاتر ہے ۔ علوم الہی کے بغیر مادی علوم تباہی اور بربادی کا سبب بنتے ہیں جبکہ ان دونوں کو ساتھ لے کر چلنے سے ایک متوازن معاشرہ وجود میں آتا ہے۔اِن جیسے اہم عنوانات پر مقررین نے کھل کر اظہار رائے کیا ۔
ندیم ماہر ؔنے سب سے پہلے ڈاکٹر ثناء اللہ عبدالرحمن گھرٹکر کا تحریری پیغام پڑھ کر سنا یا جس میں موصوف نے تعلیم اوراتحاد پر زور دیا اور امت مسلمہ کے ہر طبقے کو اس جانب متوجہ کرتے ہوئے اس کی اہمت اور افادیت پر بھرپور رائے رکھی ۔ بعد ازاں ندیم ماہرؔ نے حالیہ شائع کتاب ’’اصلاح معاشرہ اور ہماری ذمہ داری‘‘ پر گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ حقوق اللہ اور حقوق العباد دونوں کا توازن ہی معاشرے کی بنیاد ہے ۔حقوق اللہ دن میں صرف ایک گھنٹہ اور حقوق العباد کے لیے اللہ نے تیئیس گھنٹے رکھے ہیں ۔ہمارا اٹھنا بیٹھنا ،کھانا پینا، تجارت، معاملات، معاشرت سبھی کچھ حقوق العباد میں کے زمرے میں آتا ہے اور ان تمام کی بنیاد ’’علم ‘‘ ہے ۔اور یہ کتاب اسی جانب متوجہ کرتی ہے۔ یہ تعلیمی سنگ اور اصلاحی سنگ میل کے لیے پہلے قدم کا حصہ رکھتی ہے۔
مستحسن خان صاحب نے ہندوستان کے پس منظرمیںتعلیمی اداروں کے قیام پر زور دیا اور ارتدار کے بڑھتے ہوئے فتنے کی جانب اشارہ کیا اور متنبہ کیا کہ اگر بروقت لڑکیوں کی الگ تعلیم کے اسکول کالجز نہ کھولے گئے تو یہ فتنہ پوری قوم کو اپنی لپیٹ میں لے لے گا۔
انجینئر طارق اعظم صاحب نے تعلیم کے موضوع پر تربیت اور اِسکل ڈیولپمینٹ کی طرف عوام الناس کو متوجہ کیا ۔انہوں نے کہا کہ ’’سوچنے کا مقام یہ ہے کہ جس قوم کی اساس ہی تعلیم ہو، جس کو سب سے پہلے وحی ’’اقرأ‘‘ دی گئی ہو وہ قوم تعلیم سے پیچھے کیوں رہ گئی‘‘انھوں نے اپنے تعلیمی اہداف کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ یہ کام انتہائی آسان ہے ، بس ہمت کرنے کی ضرورت ہے ، ہم نے جب یہ ادارہ قائم کیا تو خود ہمیں اندازہ نہیں تھا لیکن الحمد للہ دھیرے دھیرے اب اس اسکول میں تعلیم حاصل کرنے والے بچوں کی تعداد پندرہ سو تک پہنچ چکی ہے ۔اور اس اسکول کا نصاب تعلیم دینی تشخص کے ساتھ عصری علوم میں مہارت تامہ پیدا کرتا ہے اورہماری کوشش یہ ہوتی ہے کہ بچوں کو پریکٹیکل کی طرف زیادہ متوجہ کیا جائے اور الحمد للہ اس کے نتائج مثبت برآمد ہورہے ہیں ۔انہوں نے انجمن کے اراکین کا شکریہ اداکرتے ہوئے اس مذاکرے کے انعقاد پرانہیں مبارکباد پیش کی ۔
یہ پروگرام بڑا متنوع رہا ۔ اس میں مذاکرے کے علاوہ ندیم ماہر کی کتاب ’’اصلاح معاشرہ اور ہماری ذمہ داری‘‘کی رسم اجراء کے علاوہ مختصر شعری نشست کا بھی اہتمام تھا۔
اس پروگرام میں شرکت کرنے والوں میںدوحہ قطر کی تمام ادبی وسماجی تنظیموں،علمائے کرام اور تعلیم اداروں کے ذمہ داران کو مدعو کیا گیا۔ جن میں جناب سرپرست انجمن ابراہیم خان کمال ،خورشید شیروانی(سرپرست بزم علیگ)ڈاکٹر عطاء الرحمن صدیقی ندوی(حلقہ ادبی اسلامی وسرپرست ندوہ المنائی ایسوسی ایشن)شکیل قادری،انجینئر محمد عامر ،ڈاکٹر محمدواشد،ڈاکٹر شہاب الدین (کینسر اسپیشلسٹ ۔حمد ہاسپٹل)ندیم جعفر (صدر بزم علیگ)طارق فراز(نائب صدر بزم علیگ )معین اعظمی (اے ایم یوالمنائی ایسوسی ایشن) ڈاکٹر ندیم جیلانی (سدرہ مڈیکل سنٹر والمنائی ایسوسی ایشن)احمد اشفاق (بزم اردو قطر)ڈاکٹر معین ضمیر خان(جامعہ ملیہ اسلامیہ)محمد جامی (جامعہ ملیہ اسلامیہ)بلال خان(بانی بلال فائونڈیشن )محمد شاہد خان(جنرل سکریٹری کاروان اردو قطر)قیصر مسعود(پاکستان ایجوکیشن سینٹر)محمد عظیم (حلقہ ٔ رفقائے ہند)محمد زاہدخان(علی گڈھ)اسامہ شمسی (جوائنٹ سکریٹری انجمن)طاہر جمیل (بزم اردو قطر)علی عمران (علی گڈھ)آصف خان (آئیڈیل انڈین اسکول) ابوطالب (بِرلا پبلک اسکول)کے علاوہ شعراء میں آصف شفیع،رضاحسین،قیصر مسعود، اطہر اعظمی، احمد اشفاق،اظفر گردیزی وغیرہ نے شرکت فرمائی ۔
نیاز اعظمی
میڈیا سکریٹری انجمن محبان اردو ہندقطر
Leave a Reply